فور جی کے باوجود سپیڈ کم، مری کے رہائشی انٹرنیٹ کی سست رفتار سے پریشان
فور جی کے باوجود سپیڈ کم، مری کے رہائشی انٹرنیٹ کی سست رفتار سے پریشان
منگل 10 جون 2025 7:23
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
فور جی پیکجز کے باوجود سیاحتی مقامات میں انٹرنیٹ کی سپیڈ انتہائی کم ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے مشہور سیاحتی مقامات جیسے مری، کوٹلی ستیاں، اور گلیات میں انٹرنیٹ کی رفتار کم ہونے کے حوالے سے شکایات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں فور جی کے پیکیجز تو فراہم کیے جاتے ہیں لیکن انٹرنیٹ کی رفتار نہایت سست ہوتی ہے۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ضلع مری کی یونین کونسل سہر بگلہ کے ایک رہائشی حسین علی (فرضی نام) نے بتایا کہ نہ صرف ان کے علاقے میں، بلکہ مری، کوٹلی ستیاں اور گلیات کے مختلف علاقوں میں بھی انٹرنیٹ کی رفتار تسلی بخش نہیں ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مہنگے فور جی پیکجز استعمال کرتے ہیں لیکن سپیڈ کبھی مستحکم نہیں رہتی۔
’کہا جا رہا ہے کہ پاکستان جلد ہی فائیو جی ٹیکنالوجی پر منتقل ہونے جا رہا ہے، لیکن یہاں ابھی تک فور جی سہولت بھی مستقل اور معیاری طور پر دستیاب نہیں ہو سکی۔ اکثر اوقات انٹرنیٹ چلتا ہی نہیں، اور اگر چلتا ہے تو خراب موسم کی وجہ سے سگنلز مزید کمزور ہو جاتے ہیں، چاہے لینڈ لائن ہو یا موبائل ڈیٹا۔‘
حسین علی کا کہنا ہے کہ کبھی انٹرنیٹ چلتا ہے تو کبھی بالکل بند ہو جاتا ہے۔ اسلام آباد یا راولپنڈی کے مقابلے میں یہاں رفتار واضح طور پر کم ہوتی ہے۔
مقامی افراد کے مطابق خراب موسم اور بجلی کی بندش بھی انٹرنیٹ سروس کی سست روی کی بڑی وجوہات میں شامل ہیں۔ بارش، برفباری یا آندھی کی صورت میں سگنلز مزید کمزور ہو جاتے ہیں، جبکہ بجلی کی طویل بندش انٹرنیٹ سروس کو مکمل طور پر معطل کر دیتی ہے۔
یہ مسائل صرف موبائل ڈیٹا تک محدود نہیں ہیں۔ مقامی شہریوں کے مطابق مری، کوٹلی ستیاں اور گلیات کے کچھ حصوں میں دستیاب لینڈ لائن انٹرنیٹ سروسز بھی تسلی بخش نہیں۔
پی ٹی سی ایل اور دیگر نجی کمپنیوں کی سروسز اکثر خراب رہتی ہیں یا مرمتی کام جاری رہتا ہے، جس کی وجہ سے صارفین کو انٹرنیٹ کی مطلوبہ رفتار نہیں ملتی۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ مہنگے پیکجز کے باوجود بھی انٹرنیٹ کی سپیڈ تسلی بخش نہیں ہوتی۔ فوٹو؛ اے ایف پی
اس بارے میں مری شہر کے رہائشی اشتیاق احمد نے بتایا ہے کہ ’جب کمپنی کو شکایت کی جائے تو کچھ دنوں کے لیے سپیڈ بہتر ہو جاتی ہے، لیکن پھر وہی پرانی رفتار لوٹ آتی ہے۔ لینڈ لائن کی سروس بھی اب مستقل اور قابل بھروسہ نہیں رہی۔‘
مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ پاکستان کے چاروں بڑے ٹیلی کام آپریٹرز کی سروسز تقریباً ایک جیسی ہو چکی ہیں۔ ماضی میں کبھی کسی ایک نیٹ ورک کی رفتار بہتر ہوتی تھی اور کسی دوسرے کی کم، لیکن اب صورتحال یہ ہے کہ ہم مختلف نیٹ ورکس آزما چکے ہیں، پھر بھی انٹرنیٹ کی رفتار معیاری نہیں ہوتی۔‘
اردو نیوز نے اس حوالے سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سے رابطہ کیا ہے تاکہ انٹرنیٹ سروسز میں سست روی کی وجوہات معلوم کی جا سکیں۔
یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) انٹرنیٹ سپیڈ اور سروس کے معیار کو جانچنے کے لیے مختلف اقدامات کرتی ہے۔
سب سے پہلے، پی ٹی اے ملک بھر میں باقاعدگی سے ’کوالٹی آف سروس‘ سروے کراتی ہے جس میں انٹرنیٹ کی رفتار، لیٹنسی، جیٹر اور دیگر تکنیکی اشاریوں کا جائزہ لیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ، فیلڈ ٹیسٹنگ یا ڈرائیو ٹیسٹس کے ذریعے مختلف شہروں اور علاقوں میں زمینی سطح پر نیٹ ورک کی کارکردگی کو جانچا جاتا ہے۔
پی ٹی اے نے صارفین کی سہولت کے لیے موبائل ایپلیکیشنز بھی متعارف کرائی ہیں، جن کے ذریعے صارفین خود انٹرنیٹ کی رفتار چیک کر سکتے ہیں اور اپنی شکایات بھی درج کرا سکتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ، پی ٹی اے بعض اوقات آزاد تھرڈ پارٹی اداروں کی مدد سے انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے اداروں کی کارکردگی کا غیر جانبدارانہ آڈٹ بھی کراتی ہے تاکہ انٹرنیٹ سروسز کے معیار کو بہتر بنایا جا سکے
پی ٹی اے نے انٹرنیت کمپنیوں کو اپنی سروس بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کا کہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
اردو نیوز کے معلوم کرنے پر پی ٹی اے کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے سال 2025 کی پہلی سہ ماہی کے دوران ملک کے 46 بڑے شہروں، جن میں آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان بھی شامل ہیں، میں فکسڈ لائن براڈبینڈ سروسز کا معیار جانچنے کے لیے سروے مکمل کر لیا ہے۔
’اس سروے کا مقصد یہ جانچنا تھا کہ مختلف انٹرنیٹ کمپنیوں کی سروسز کتنی بہتر ہیں اور صارفین کو کس حد تک اچھی رفتار اور معیار کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔‘
پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ سروے کے نتائج سے معلوم ہوا کہ زیادہ تر کمپنیاں نیٹ ورک کی دستیابی اور مقامی سطح پر انٹرنیٹ کی روانی کے حوالے سے بہتر کارکردگی دکھا رہی ہیں۔
تاہم، کچھ شہروں میں چند کمپنیوں کی کارکردگی کمزور پائی گئی، خاص طور پر بینڈوڈتھ کے استعمال، جیٹر، اور عالمی سطح پر نیٹ ورک کی رفتار کے معاملے میں۔
ان مسائل کی وجہ سے مصروف اوقات میں صارفین کو انٹرنیٹ استعمال کرنے میں دشواری کا سامنا ہو سکتا ہے۔پی ٹی اے نے ان کمپنیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنی سروس کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کریں۔