شام کی اسلام پسند حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ خواتین کو عوامی ساحلوں اور سوئمنگ پولز پر برقینی یا ایسا تیراکی کا لباس پہننا ہوگا جو جسم کو ڈھانپتا ہو، جبکہ نجی کلبوں اور لگژری ہوٹلوں میں مغربی طرز کا لباس پہننے کی اجازت دی گئی ہے۔
اس ہفتے سیاحت کی وزارت کی جانب سے جاری کردہ یہ فیصلہ دمشق کے حکام کی جانب سے خواتین کے لباس سے متعلق پہلا باقاعدہ ضابطہ ہے، جو دسمبر میں بشار الاسد کے اقتدار سے ہٹنے کے بعد سامنے آیا ہے۔
بشار الاسد کے خاندان کے آمرانہ دور حکومت میں، جو کہ سیکولر عرب قوم پرستانہ نظریے پر مبنی تھا، ریاست نے لباس سے متعلق ایسی کوئی پابندیاں عائد نہیں کی تھیں۔ تاہم اس دور مین عوامی ساحلوں پر لوگ اکثر روایتی اقدار کے مطابق لباس پہنتے تھے۔
مزید پڑھیں
-
ایمریٹس کا شام کےلیے 16 جولائی سے پروازیں شروع کرنے کا اعلانNode ID: 890510
-
اماراتی صدر نے شہریوں کے 139 ملین درہم کے قرضے معاف کردیےNode ID: 890595
-
ابوظبی میں نرسری اور کے جی میں عربی زبان کی تعلیم لازمیNode ID: 890758
نئے ضابطے 9 جون کو جاری کردہ ایک وسیع تر فرمان میں شامل کیے گئے، جس میں موسم گرما کے پیشِ نظر ساحلوں اور سوئمنگ پولز کے لیے حفاظتی ہدایات بھی شامل تھیں، جیسے دھوپ میں زیادہ دیر نہ رہنا اور جیلی فِش سے بچاؤ۔