پی آئی اے کی فروخت: ایئر بلیو اور جیریز سمیت دلچسپی رکھنے والے کئی بولی دہندگان سامنے آ گئے
پاکستان کی قومی ایئرلائن کی فروخت میں کئی گروپوں نے دلچسپی ظاہر کی ہے، جن میں مقامی ایئرلائن ایئربلو لمیٹڈ اور سیاحت کا بڑا گروپ جیریز شامل ہیں۔
ایئربلو کے منیجنگ ڈائریکٹر اسلم چوہدری اور جیریز گروپ کے منیجنگ ڈائریکٹر اکرم ولی محمد نے بلومبرگ نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ وہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) میں 51 فیصد سے 100 فیصد تک حصص خریدنے میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
نمایاں کاروباری شخصیات محمد علی ٹبہ اور عارف حبیب نے بھی علیحدہ علیحدہ کنسورشیم تشکیل دیے ہیں تاکہ ایئرلائن کے لیے بولی دے سکیں۔
عارف حبیب نے بلومبرگ کو بتایا کہ وہ فاطمہ فرٹیلائزر لمیٹڈ، لیک سٹی اور دی سٹی اسکول کے ساتھ مل کر پی آئی اے کی خریداری میں حصہ لے رہے ہیں۔
پی آئی اے کی نجکاری کے معاملے سے باخبر افراد کا کہنا ہے کہ ایک اور دلچسپی رکھنے والا گروپ پاکستان کے سب سے بڑے کاروباری اداروں میں سے ایک، ٹبہ کا یونس برادرز گروپ ہے، جو میگا گروپ، کوہاٹ سیمنٹ کمپنی اور میٹرو گروپ کے ساتھ مل کر کنسورشیم کے تحت بولی دے رہا ہے۔
فوجی فرٹیلائزر کمپنی نے بھی جمعرات کی آخری تاریخ سے پہلے اس سودے میں دلچسپی ظاہر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان کی قومی ایئرلائن کی فروخت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ طے پانے والے قرض پروگرام کے تحت اقتصادی اصلاحاتی پیکیج کا ایک اہم حصہ ہے۔
پاکستان رواں سال کے دوران نیویارک میں واقع روزویلٹ ہوٹل اور جون 2026 تک بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو بھی فروخت کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
گذشتہ سال حکومت کی جانب سے خسارے میں چلنے والی ایئرلائن کو فروخت کرنے کی پہلی کوشش پر کئی گروپوں نے دلچسپی ظاہر کی تھی، لیکن صرف ایک بلیو ورلڈ سٹی نے حتمی پیشکش دی تھی، جو حکومت کی کم از کم مقرر کردہ قیمت 300 ملین ڈالر سے کہیں کم تھی۔
اس کے بعد حکومت نے اس سودے کو مزید پرکشش بنانے کے لیے کئی تبدیلیاں کیں، جن میں نئے طیاروں کی خریداری پر سیلز ٹیکس سے استثنیٰ، ایئرلائن کے قرضے کم کرنا، اور کچھ ٹیکس و قانونی دعوؤں کے خلاف تحفظ فراہم کرنے کے وعدے شامل ہیں۔