الجوف کے تاریخی کنویں جو صدیوں پر محیط کہانیاں سناتے ہیں
الجوف کے تاریخی کنویں جو صدیوں پر محیط کہانیاں سناتے ہیں
بدھ 25 جون 2025 5:28
پانی کے یہ ذرائع کبھی زندہ رہنے کے لیے ناگزیر سمجھے جاتے تھے (فوٹو: ایس پی اے)
پام کے درختوں کے تنے اور چوڑے پتوں کو استعمال میں لا کر الجوف ریجن کے وسط میں رہنے والوں نے ماضی میں پتھروں سے تعمیر کا ایک لازوال ہنر شروع کیا تھا جسے قدیم کنوؤں میں نئی روح پھونکنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
ایس پی اے کے مطابق پانی کے ان تاریخی ذرائع کو، جو کبھی زندہ رہنے کے لیے ناگزیر سمجھے جاتے تھے، قدرتی اور مقامی طور پر دستیاب میٹریل کو کام میں لا کر تعمیر کیا جاتا تھا جس پر کوئی لاگت نہیں آتی تھی۔
ان میں ’سکاکا‘ نامی کنواں آج بھی سب سے نمایاں ہے جس کو اب تعلیمی سائٹ کے طور پر نوجوانوں کو پرانے دور کے طرزِ زندگی سے متعارف کرانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ کنویں ریتیلے پتھروں سے بنائے گئے ہیں (فوٹو: ایس پی اے)
یہاں کنویں سے پانی نکالنے کے روایتی طریقوں کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ مقامی لوگ پینے کا پانی کیسے حاصل کرتے اور کھیتوں اور کھلیانوں کو کیسے سیراب کیا کرتے تھے۔
تہذیبی تاریخ کے ماہر احمد العرفج کہتے ہیں کہ یہ کنویں ریتیلے پتھروں سے بنائے گئے ہیں۔ ان میں پام کے درختوں کے تنے اور ایک ایسے درخت کا میٹریل استعمال کیا گیا جس کا پھیلاؤ زیادہ اور پتے کافی چوڑے ہوتے تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہر کنوئیں کی تعمیر میں کچھ کلیدی عناصر ہوتے تھے: اس میں پانی کے بہاؤ کا راستہ ہوتا تھا، پانی کو جمع کرنے کے لیے برتن اور پانی کے بہاؤ کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک گول پتھر کو استعمال کیا جاتا تھا۔
یہ طریقہ 1980 کی دہائی میں تبدیل ہوا جب جنریٹرز دستیاب ہو گئے (فوٹو: ایس پی اے)
پانی کے منبع پر جو ضروری آلات ہوتے ان میں ایک رسی اور چرخی یا گراری ہوتی تھی جس سے کنوئیں کے پانی کو بھرنے کے لیے بالٹی کو نیچے لٹکایا جاتا تھا۔
تاریخی طور پر مقامی لوگ مویشیوں کو اس کام کے لیے استعمال کرتے جن میں زیادہ تر اونٹ اور گائیں رسی کو کھینچ کر پانی نکالا کرتی تھیں۔
یہ طریقہ 1980 کی دہائی میں تبدیل ہوا جب جنریٹرز دستیاب ہو گئے اور انھوں نے اس تمام عمل کو بہتر اور باکفایت بنا دیا۔