خیبرپختونخوا کے سیاحتی ضلع سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے حالیہ واقعے کے بعد دریا کے کنارے قائم تجاوزات کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ سوات کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اب تک 49 غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کیا جا چکا ہے، جن میں متعدد ہوٹل، کیفے اور رہائش گاہیں شامل ہیں۔
تاہم، یہ آپریشن اچانک روک دیا گیا، جس کے بعد ایک نیا تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔
وفاقی وزیر کے ہوٹل کے خلاف کارروائی کیوں نہیں؟
سوات بائی پاس پر قائم سب سے بڑا ہوٹل، جو وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما انجینئر امیر مقام کی ملکیت ہے، تاحال تجاوزات کے خلاف کارروائی سے محفوظ ہے۔ مقامی تاجروں کا کہنا ہے کہ یہ ہوٹل بھی تجاوزات کی زد میں آتا ہے، مگر اس کی ایک اینٹ بھی نہیں گرائی گئی۔
مزید پڑھیں
-
امریکی خاتون دیر کے نوجوان سے شادی کے لیے پاکستان پہنچ گئیںNode ID: 891671
-
چترال کے سابق ڈپٹی کمشنر کی ’دلہے کی طرح‘ رخصتی پر عوامی تنقیدNode ID: 891697