سعودی عرب میں جامعہ ام القریٰ کے محققین نے جدید گھریلو لوازمات تیار کیے ہیں جو سعودی عرب کی روایتی دستکاری سے متاثر ہیں۔ اس کا مقصد ثقافتی ورثے کو عصری تقاضوں کے مطابق ضم کرنا ہے۔
انٹیریئر ڈیزائن اور آرٹس ڈیپارٹمنٹ کے احد حسنین کی سربراہی میں کی گئی تحقیق میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ روایتی دستکاری کے عناصر جیسے لکڑی پر نقش و نگار، سدو کے نمونے، مٹی کے برتن اور کھجور کی پتوں سے بنائی گئی اشیا کو جدید گھریلو انداز میں کیسے ڈھالا جا سکتا ہے تاکہ ثقافتی اہمیت بھی برقرار رہے اور مقامی ہنرمندوں کی بھی حوصلہ افزائی ہو۔
مزید پڑھیں
-
لندن کے دستکاری ہفتے میں عسیری سدو کی نمائش ہوگیNode ID: 889336
-
بیت حائل فیسٹول جو قدیم دستکاری اور ہنر کو زندہ رکھے ہوئے ہےNode ID: 891627
احد حسنین نے کہا کہ ’ہم ایسے ڈیزائن بناتے ہیں جو کام بھی آئے اور ہماری ثقافت کو بھی دکھائے۔ اس سے پتہ چلتا ہے سعودی دستکاری آج کے دور میں بھی ایک قیمتی ڈیزائن کے طور پر بہت کارآمد ہو سکتی ہے۔‘
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق اس تحقیق میں عملی اور معاشی پہلوؤں کا بھی جائزہ لیا گیا ہے اور یہ بتایا گیا کہ ان ڈیزائنز کو مارکیٹ میں فروخت ہونے والی مصنوعات میں کیسے بدلا جا سکتا ہے۔
یہ منصوبہ سعودی عرب کے وژن 2030 کے اصلاحاتی منصوبے اور وزارت ثقافت کی جانب سے 2025 کو ’ایئرز آف ہینڈی کرافٹ‘ قرار دینے کے اعلان کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔