Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے لیے شرائط پر اتفاق کر لیا ہے، صدر ٹرمپ

صدر ٹرمپ اور وزیراعظم نیتن یاہو کی آئندہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں ملاقات متوقع ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی پر آمادہ ہو گیا ہے جبکہ دوسری جانب انہوں نے حماس کو خبردار کیا کہ وہ معاہدے کو تسلیم کرے اس سے پہلے کے حالات مزید خراب ہو جائیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صدر ٹرمپ نے یہ اعلان ایسے موقع پر کیا ہے جب پیر کو وائٹ ہاؤس میں ان کی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات متوقع ہے۔
صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھ کہ ’میرے نمائندے کی غزہ کے حوالے سے آج اسرائیلیوں کے ساتھ طویل اور سیر حاصل ملاقات ہوئی ہے۔ اسرائیل نے 60 روزہ جنگ بندی کے لیے ضروری شرائط پر اتفاق کیا ہے، اس دوران جنگ کو ختم کرنے کے لیے ہم تمام فریقین سے بات چیت کریں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ قطر اور مصر حتمی تجاویز پیش کریں گے۔
’میں امید کرتا ہوں کہ مشرق وسطیٰ کی بہتری کے لیے حماس اس معاہدے کو قبول کرے گا کیونکہ (حالات) بہتر  نہیں ہوں گی، مزید بگڑیں گے۔
اسرائیلی وزیر برائے سٹریٹیجک افیئرز ران ڈرمر غزہ جنگ بندی، ایران اور دیگر معاملات پر ٹرمپ انتظامیہ کے سینیئر عہدیداروں سے بات چیت کے لیے منگل کو واشنگٹن میں موجود تھے۔
ران ڈرمر کی نائب صدر جے ڈی وانس، سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو اور خصوصی مشیر سٹیو وٹکاف سے بھی ملاقات متوقع تھی۔
یہ پیش رفت ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب منگل کو ہی 150 سے زیادہ بین الاقوامی انسانی تنظیموں اور خیراتی اداروں نے غزہ میں اسرائیلی اور امریکی حمایت یافتہ متنازع امداد کی تقسیم کے نظام کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انسانی تنظیم آکسفیم، سیو دا چلڈرن اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کے تناظر میں ایک مشترکہ  بیان جاری کیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کے لیے حماس پر زور دیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

دوسری جانب وزیراعظم نیتن یاہو نے اپنی کابینہ سے خطاب میں واشنگٹن کے دورے سے متعلق تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دورے کے دوران تجارتی معاہدے پر بات چیت ہو گی۔
تاہم یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ صدر ٹرمپ اور وزیراعظم نیتن یاہو کی ملاقات کے دوران ایران کا معاملہ بھی زیرِ بحث آئے گا۔
صدر ٹرمپ کے اعلان سے پہلے اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے خبردار کیا تھا کہ ان کا ملک یمن سے فائر کیے گئے میزائل کا بھرپور جواب دے گا۔ اسرائیل کے مختلف حصوں میں سائرن بجائے گئے اور غزہ سے دو پروجیکٹائل داغے جانے کے حوالے سے آگاہ کیا گیا تاہم دفاعی نظام نے انہیں فضا میں ہی تباہ کر دیا۔
اسرائیل اور ایران کے درمیان ہونے والی 12 روزہ جنگ کے خاتمے کے بعد ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے پہلی مرتبہ اسرائیل پر میزائل فائر کیا ہے۔ وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کا کہنا ہے کہ یمن کو بھی تہران کی طرح کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
حوثی میڈیا آفس کے نائب سربراہ نصرالدین عامر نے سوشل میڈیا پر اس عزم کا اظہار کیا کہ یمن ’غزہ کے لیے اپنی حمایت بند نہیں کرے گا، جب تک جارحیت بند نہیں ہوتی اور غزہ کا محاصرہ ختم نہیں کیا جاتا۔‘

 

شیئر: