Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں جنگ بندی کا معاملہ، ٹرمپ اور نیتن یاہو 7 جولائی کو واشنگٹن میں ملاقات کریں گے

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے حملوں میں 56 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
جنوبی غزہ میں منگل کو اسرائیلی طیاروں اور ٹینکوں نے حملے کر کے کئی گھر تباہ کیے اور دوسری طرف اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے ایک معتمد واشنگٹن پہنچے جہاں وہ ممکنہ طور پر جنگ بندی پر بات چیت کریں گے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے پیر کو میڈیا کو بتایا کہ اسرائیل کے سٹریٹجک افیئرز کے وزیر رون ڈرمر وائٹ ہاؤس میں امریکی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔
ایک اسرائیلی اہلکار کے مطابق رون ڈرمر گذشتہ ماہ ایران کے ساتھ اسرائیل کی 12 روزہ جنگ کے تناظر میں غزہ جنگ کے خاتمے اور علاقائی سفارتی معاہدوں کے امکانات کا جائزہ لیں گے۔
ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ نیتن یاہو اگلے ہفتے واشنگٹن جائیں گے اور 7 جولائی کو ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔ واشنگٹن میں ایک اسرائیلی اہلکار نے بتایا کہ توقع ہے کہ دونوں رہنما ایران، غزہ، شام اور دیگر علاقائی چیلنجز پر بات چیت کریں گے۔
حماس کے سینیئر عہدیدار سامی ابو زہری نے کہا کہ ٹرمپ کا اسرائیل پر دباؤ جنگ بندی کی تعطل کی کوششوں میں پیش رفت کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جنگ کے خاتمے کا اعلان کرکے غزہ کے خلاف اپنے گناہ کا کفارہ ادا کرے۔‘
جنگ بندی کی کوششوں کے بارے میں علم رکھنے والے فلسطینی اور مصری ذرائع کا کہنا ہے کہ ثالث قطر اور مصر نے دونوں متحارب فریقوں کے ساتھ اپنے رابطے تیز کر دیے ہیں لیکن جنگ بندی کے نئے دور کے لیے ابھی تک کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ وہ باقی یرغمالیوں کو صرف اس معاہدے کے حصے کے طور پر رہا کرنے کے لیے تیار ہے جس سے جنگ کا خاتمہ ہو گا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کو آزاد ہونا چاہیے اور جنگ اسی وقت ختم ہو سکتی ہے جب حماس غیرمسلح ہو اور غزہ پر اس کی حکومت نہ ہو۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے حملوں میں 56 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر عام شہری ہیں۔

 

شیئر: