سٹیٹ بینک آف پاکستان نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھجوائی گئی ترسیلات زر پر ٹی ٹی چارجز کی واپسی کی سکیم میں اہم تبدیلیاں متعارف کرا دی ہیں، اور ساتھ ہی دو پرانی مراعاتی سکیمیں ختم کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
یہ نئی تبدیلیاں یکم جولائی 2025 سے نافذ العمل ہوں گی، اور ملک بھر کے تمام بینکوں، خوردہ مالیاتی اداروں اور زرِ مبادلہ کمپنیوں کو اس سلسلے میں ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
نئی سکیم کے مطابق اب صرف وہی ترسیلات ٹیلی گرافک ٹرانسفر (ٹی ٹی) چارجز کی واپسی کی اہل ہوں گی جن کی کم از کم مالیت 200 امریکی ڈالر ہو گی۔ اس سے قبل یہ حد 100 ڈالر تھی۔ اب ہر منظور شدہ ٹرانزیکشن پر 20 سعودی ریال ادا کیے جائیں گے، خواہ ترسیل کسی بھی قانونی ذریعے سے کی گئی ہو۔ یہ شرح سادہ اور یکساں رکھی گئی ہے تاکہ پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔
مزید پڑھیں
ایک بڑی پیش رفت یہ ہے کہ اب یہ سکیم صرف بینکوں تک محدود نہیں رہی بلکہ زرِ مبادلہ کمپنیاں بھی اس رعایتی سکیم کا حصہ ہوں گی۔ ان کمپنیوں پر لازم ہو گا کہ وہ بیرونِ ملک سے موصول ہونے والی ترسیلات زر کو اسی دن بینکاری نظام میں امریکی ڈالر میں تبدیل کریں۔ یہ سکیم صرف ترسیلات زر پر لاگو ہو گی؛ دیگر مقاصد جیسے کہ بیرونِ ملک کریڈٹ کارڈ کی ادائیگی یا برآمدی زرِ مبادلہ کی فروخت وغیرہ اس میں شامل نہیں ہوں گے۔
سٹیٹ بینک نے واضح کیا ہے کہ کوئی بھی ادارہ یا اس کا غیرملکی شراکت دار، ترسیل کنندہ یا وصول کنندہ سے کسی بھی مرحلے پر کوئی فیس، کمیشن یا چارجز وصول نہیں کرے گا۔ اس شرط پر عملدرآمد کے لیے تمام مالیاتی اداروں کو اپنے معاہدوں میں واضح شق شامل کرنا ہو گی۔
نئی سکیم میں اس امر کو بھی یقینی بنایا گیا ہے کہ ایک دن میں ایک ہی شخص کی جانب سے ایک ہی وصول کنندہ کو کی گئی متعدد ترسیلات کو مجموعی طور پر ایک ہی ترسیل تصور کیا جائے گا تاکہ سکیم کا غلط استعمال نہ ہو سکے۔ مزید یہ کہ ایک مرسل کو صرف پانچ بار ماہانہ ایک ہی وصول کنندہ کو مفت ترسیل کی اجازت ہو گی، بشرطیکہ دونوں افراد کی مکمل شناخت فراہم کی گئی ہو۔
اس کے ساتھ سٹیٹ بینک نے دو پرانی اسکیمیں بھی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے؛ بیرونِ ملک ترسیلات زر کی تشہیری سکیم اور زرِ مبادلہ کمپنیوں کی مراعاتی سکیم۔

یہ دونوں سکیمیں بھی یکم جولائی 2025 سے ختم ہو جائیں گی اور آئندہ صرف ٹی ٹی چارجز کی واپسی کی سکیم ہی مؤثر رہے گی۔
سٹیٹ بینک نے ممکنہ فراڈ اور ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوششوں کے خلاف سخت اقدامات کا عندیہ بھی دیا ہے۔ اگر کسی غی ملکی ادارے نے جان بوجھ کر ترسیلات کو چھوٹے حصوں میں تقسیم کیا تاکہ رعایت حاصل کی جا سکے، تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، جس میں معاہدہ معطل یا منسوخ کیا جا سکتا ہے، اور ناجائز وصول شدہ رقم بھی واپس لینا ہو گی۔
تمام مالیاتی اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے غیر ملکی شراکت داروں کو اس سکیم کے قواعد و ضوابط سے آگاہ کریں، اور مؤثر نگرانی کے نظام، جیسے آڈٹ، ڈیٹا جانچ اور مکمل رپورٹنگ کو یقینی بنائیں تاکہ کسی قسم کی خلاف ورزی نہ ہو۔ اگر کسی ادارے کی جانب سے خلاف ورزی سامنے آئے تو سٹیٹ بینک کے متعلقہ شعبے کو فوری طور پر مطلع کیا جائے۔
سٹیٹ بینک کا مؤقف ہے کہ یہ نئی سکیم ترسیلات زر کے باضابطہ ذرائع کو فروغ دینے، غیررسمی نظام کو کم کرنے اور ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس پر مؤثر طریقے سے عمل درآمد کیا گیا تو بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کا اعتماد بڑھے گا اور ترسیلات میں تسلسل بھی قائم رہے گا۔
