دو سال کے شدید تناؤ کے بعد انڈیا اور کینیڈا کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کی کوشش کو دونوں ممالک کی جانب سے ’نتیجہ خیز‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
برطانوی خبر رسں ادارے روئٹرز کے مطابق کینیڈا کے نئے وزیراعظم مارک کارنی سے انڈین وزیراعظم نرنیدر مودی نے ملاقات کی جو جی سیون اجلاس کے موقع پر شہر البرٹا پہنچے ہیں۔
دونوں وزرائے اعظم کے درمیان ہونے والی یہ پہلی ملاقات ہے، اس سے قبل جسٹن ٹروڈو کے دور میں انڈیا اور کینیڈا کے تعلقات میں شدید تناؤ اس وقت پیدا ہو گیا تھا جب 2023 میں جسٹن ٹروڈو نے کینیڈا میں ایک سکھ رہنما کے قتل کا الزام انڈین حکومت پر لگایا تھا جس کے بعد دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفیروں کو بھی ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا اور ہائی کمیشن بند کر دیے تھے۔
مزید پڑھیں
-
سکھ رہنما کا قتل، شواہد مناسب وقت پر شیئر کیے جائیں گے: کینیڈاNode ID: 797111
دونوں ممالک کے درمیان تعلقات دو سال کافی خراب رہے تاہم جس گرمجوشی سے مارک کارنی نے انڈین وزیراعظم کا استقبال کیا اس میں کسی تناؤ کا شائبہ تک نہیں تھا۔
دونوں رہنماؤں کی جانب سے جاری کیے گئے بیانات میں کہا گیا ہے ان کی بات چیت بہت اچھے انداز میں ہوئی۔
مارک کارنی کے دفتر کا کہنا ہے کہ دونوں نے اس امر پر اتفاق کیا ان نمائندوں کی جگہ نئے سفیروں کی تقرری کی جائے جن کو کشیدگی بڑھنے واپس بلا لیا گیا تھا۔
انڈیا نے کینیڈا کی جانب سے لگائے الزام کو مسترد کیا تھا اور کسی بھی قتل میں ملوث ہونے سے انکار کیا اور اب دونوں ممالک شراکت داری بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مارک کارنی کا کہنا ہے کہ انہوں نے جی سیون کا رکن نہ ہوتے ہوئے بھی انڈیا کو اس میں شرکت کی دی کیونکہ انڈیا کا عالمی سپلائی چینز میں اہم کردار ہے۔
انہوں نے نریندر مودری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ میرے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ آپ یہاں آئے ہیں۔‘

مارک کارنی کے آفس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’دونوں رہنماؤں نے باہمی احترام، قانون کی حکمرانی، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے اصولوں پر انڈیا اور کینیڈا کے تعلقات کو آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔‘
مارک کارنی نے اس برہمی کا ذکر نہیں کیا جو جسٹن ٹروڈو نے انڈیا پر اس وقت ظاہر کی تھی جب انہوں نے اس پر کینیڈا کی سرزمین پر علیحدگی پسند سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کو قتل کرنے کا الزام لگایا تھا۔
انڈین حکومت کی جانب سے سکھ لیڈر کے قتل میں ملوث ہونے سے انکار کیا گیا تھا اور کینیڈا پر الزام لگایا گیا کہ وہ علیحدگی پسند سکھوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کر رہا ہے۔