Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بابو سر میں لاپتہ سیاحوں کی تلاش، گلگت اور کشمیر میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ

پاکستان کے زیر انتظام گلگت بلتستان کی حکومت نے کہا ہے کہ ضلع دیامر میں شاہراہِ تھک بابوسر میں 200 سے زیادہ سیاحوں کو ریسکیو اہلکاروں اور مقامی لوگوں کی مدد سے بچا لیا گیا ہے جبکہ لاپتہ سیاحوں کی تلاش جاری ہے۔
دوسری جانب قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں ممکنہ بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ الرٹ جاری کر دیا ہے۔
منگل کو ایک بیان میں گلگت بلتستان کی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے کہا ہے کہ 100 سے زائد سیاحوں کو تھک بابوسر کے لوگوں نے اپنے گھروں میں پناہ دی۔
’200 سے زیادہ سیاحوں کو ریسکیو کر کے چلاس پہنچا دیا گیا ہے جہاں سے ان کے اپنے گھروں سے رابطے بحال ہوئے ہیں۔‘
ضلع دیامر میں شدید سیلابی ریلوں کے نتیجے میں سیاحوں کی متعدد گاڑیاں بہہ گئی ہیں، ریسکیو اہلکاروں نے تین سیاحوں کی لاشیں نکال لی ہیں جبکہ 15 سے زیادہ افراد لاپتہ ہیں۔
گلگت بلتستان کے وزیراعلٰی حاجی گلبر خان نے تمام متعلقہ اداروں کو ریلیف آپریشن کو موثر بنانے کی ہدایت کی ہے۔
گلگت بلتستان کی حکومت کے مطابق سرچ آپریشن کے لیے مزید ہیوی مشینری متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے پہنچائی جا رہی ہے۔
ضلع دیامر میں مواصلاتی نظام نہ ہونے کی وجہ سے سیاحوں کو اپنے عزیزوں سے رابطے میں مشکل کا سامنا ہے۔
فیض اللہ فراق کے مطابق چلاس شہر کے تمام ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز مسافروں اور سیاحوں کے لیے مفت کھول دیے گئے ہیں۔
گذشتہ شب تاریکی کی وجہ سے ریسکیو اہلکاروں کو سرچ آپریشن میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
حکام کا کہنا ہے کہ موسلادھار بارشوں اور کلاؤڈ برسٹ سے سیلابی صورتحال پیدا ہوئی۔
سیلاب سے بابو سر میں 50 سے زیادہ مکانات تباہ ہو گئے جبکہ ایک گرلز سکول، دو ہوٹل، پولیس چوکی، ایک پن چکی اور ٹورسٹ پولیس شیلٹر بھی سیلاب میں بہہ گئے۔
پولیس حکام کے مطابق سیلاب سے آٹھ کلومیٹر سڑک شدید متاثر ہوئی ہے جبکہ 15 مقامات پر سڑک بند ہے۔ اس کے علاوہ چار رابطہ پُل بھی تباہ ہوئے۔

محکمۂ موسمیات نے کہا ہے کہ ملک کے مختلف علاقوں میں مزید سیلاب آنے کا خدشہ ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

پولیس کا کہنا ہے کہ پھنسے سیاحوں کو چلاس منتقل کرنے کا عمل جاری ہے۔
دوسری جانب  پاکستان فوج کے پائلٹس اور انجینیئرنگ ٹیموں کی معاونت سے دیوسائی میں سیاحوں کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
فوج کی ریسکیو ٹیمیں سکردو روڈ کو بحال کر رہی ہیں جبکہ سدپارہ ماؤنٹینیئرنگ سکول تک لینڈ سلائیڈ کا علاقہ کلیئر کر دیا گیا ہے۔
رات گئے قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے این ڈی ایم اے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بابو سر ٹاپ میں کلاؤڈ برسٹ، شدید لینڈ سلائیڈنگ اور فلیش فلڈنگ کے باعث متعدد مقامات پر سڑک بند ہے۔
’بابو سر ٹاپ جل سے دیونگ میں کلاؤڈ برسٹ کی وجہ شدید لینڈ سلائیڈنگ و فلیش فلڈنگ سے 14 سے 15 مقامات پر روڈ بلاک ہے۔‘
مقامی انتظامیہ نے سیلابی ریلے میں پھنسے سیاحوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا تاہم، شاہراہ قراقرم لال پہاڑی اور تتھا پانی کے مقامات اب بھی بند ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق بحالی اور ریسکیو آپریشن کے لیے مقامی انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہیں اور سڑک کی بحالی اور ملبے میں پھنسی گاڑیوں کو نکالنے کا کام جاری ہے۔
تاہم، بھاری ملبے کے باعث کچھ علاقے ناقابل رسائی ہیں۔ این ڈی ایم اے نے سیاحوں کو پہاڑی علاقوں کی جانب سفر سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں۔

گزشتہ دنوں میں موسلادھار بارشوں کی وجہ سے ملک میں کئی علاقے زیرِ آب آگئے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں ممکنہ بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ الرٹ جاری
قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے کے نیشنل ایمر جنسی آپریشن سینٹر نے گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں ممکنہ بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ الرٹ جاری کر دیا۔
گلگت بلتستان میں گلگت، سکردو، ہنزہ، استور، دیامراور گھانچے کے حساس علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ متوقع ہے۔
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں مظفرآباد، وادی نیلم، ہویلی، باغ اور پونچھ میں بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔
بالائی خیبر پختونخوا کے اضلاع چترال، دیر، کوہستان اور ملحقہ پہاڑی علاقوں میں شدید بارشوں کے پیش نظر لینڈ سلائیڈنگ کا امکان ہے۔
موسلادھار بارشوں سے سیلاب کا خدشہ
محکمۂ موسمیات نے کہا ہے کہ ملک کے مختلف علاقوں میں مزید سیلاب آنے کا خدشہ ہے کیونکہ بارشوں کا نیا سلسلہ 25 جولائی تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
ملک بھر میں حالیہ مون سون کی بارشوں کے باعث مجموعی طور پر 221 افراد ہلاک اور 592 زخمی ہوئے۔
پنجاب میں سب سے زیادہ 135 اموات ہوئی ہیں، اس کے بعد خیبر پختونخوا میں 46، سندھ میں 22، بلوچستان میں 16، اور اسلام آباد اور پاکستان کے زیرِ انتظام آزاد کشمیر میں ایک ایک ہلاکت ہوئی ہے۔
این ڈی ایم اے کی تازہ ترین صورتحال کی رپورٹ کے مطابق، مرنے والوں میں 104 بچے، 77 مرد اور 40 خواتین شامل ہیں۔
این ڈی ایم اے نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ موسلا دھار بارش چترال، دیر، سوات، شانگلہ، مانسہرہ، کوہستان، ایبٹ آباد، بونیر، چارسدہ، نوشہرہ، صوابی، مردان، مری، گلیات، اسلام آباد، راولپنڈی، شمال مشرقی پنجاب اور کشمیر کے مقامی ندی نالوں میں اچانک سیلاب پیدا کر سکتی ہے۔

 

شیئر: