پاکستان کے زیرانتظام کشمیر سے زخمی تیندوا ریسکیو، ’وہ مسلسل دھاڑ رہا تھا‘
پاکستان کے زیرانتظام کشمیر سے زخمی تیندوا ریسکیو، ’وہ مسلسل دھاڑ رہا تھا‘
ہفتہ 7 ستمبر 2024 14:00
فرحان خان، اردو نیوز۔ اسلام آباد
پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے ضلع حویلی میں محکمہ وائلڈلائف نے ایک بڑی جسامت کے تیندوے کو ریسکیو کیا ہے اور اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ کی ٹیم بھی حویلی پہنچ گئی ہے۔
ضلع حویلی کے محکمہ وائلڈ لائف کے سپروائزر کامران بشیر کے مطابق یہ تیندوا سنیچر کی صبح چھ سے سات بجے کے درمیان مقامی افراد نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر کہوٹہ کے قریب نالۂ بیتاڑ کے کنارے دیکھا۔
کامران بشیر نے بتایا کہ ’صبح نالے سے ریت نکالنے کے لیے جانے والے کچھ افراد نے یہ تیندوا وہاں دیکھا تو انہوں نے ہم سے رابطہ کیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’میرا گھر وہاں قریب ہی ہے، اس کے بعد میں محکمے کے دیگر اہلکاروں کے ساتھ وہاں پہنچا۔‘
’وہاں لوگوں کی بڑی تعداد جمع تھی جنہیں دیکھ کر جانور مسلسل دھاڑ رہا تھا۔ اس کے بعد ہم نے لوگوں کو پیچھے ہٹا کر جانور کو ریسکیو کرنے کی کوشش کی۔ چونکہ نالے میں پانی بہت زیادہ تھا، اس لیے ہمارے لیے اسے محفوظ طریقے سے ریسکیو کرنا مشکل تھا۔ پھر ہم نے ایک جال کی مدد سے جانور کو کسی طرح قابو کیا اور ایمبولینس میں ڈال کر اسے ویٹرنری سینٹر میں لے آئے۔‘
کامران بشیر کے مطابق ’جانور کی جسامت دیکھ کر لگتا ہے کہ اس کی عمر دو سے اڑھائی برس کے درمیان ہو گی۔ تیندوے کا پچھلا دھڑ متاثر ہے تاہم ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ اصل حادثہ کیا تھا۔ جانور جہاں سے ریسکیو کیا گیا، وہاں خون کے نشانات ملے اور نہ ہی جانور کے جسم پر کوئی زخم دکھائی دیتا ہے۔ ممکن ہے اسے کسی گاڑی کی ٹکر لگی ہو۔ ابھی جانور قریب نہیں جانے دے رہا اس لیے کچھ کہہ نہیں سکتے۔‘
’مقامی ویٹرنری ڈاکٹر نے جانور کو بے ہوشی اور دردکش انجیکشن لگانے کی تیاری کر لی تھی کہ ہمیں پتا چلا کہ اسلام آباد سے ڈاکٹرز کی ایک ٹیم حویلی آ رہی ہے۔ جب ان ڈاکٹرز رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اپنے پہنچنے سے قبل جانور کو کسی بھی قسم کا انجیکشن یا ٹریٹمنٹ دینے سے منع کیا ہے۔‘
کامران بشیر کے مطابق اسلام آباد سے آنے والی ڈاکٹرز کی ٹیم تیندوے کے معائینے کے بعد ہی فیصلہ کرے گی کہ اس کا یہاں علاج کیا جائے یا پھر اسے اسلام آباد منتقل کیا جائے۔‘
بعدازاں اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ کی ٹیم کے رکن سخاوت علی نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ حویلی پہنچ چکے ہیں اور تیندوے کو ایک پنجرے میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
سخاوت علی نے مزید بتایا کہ ’یہاں لوگوں کر بہت ہجوم ہے۔ ہم نے اسے ابتدائی طور پر دیکھا ہے۔ تیندوے کے پچھلے پاؤں زخمی ہیں۔ ہم فی الحال صرف اسے بے ہوشی کی دوا دیں گے۔ کوئی خوراک نہیں دی جائے۔ اسلام آباد پہنچنے کے بعد جانور کے جسم کے ایکسرے سے اصل مسئلے کا پتا چل سکے گا۔‘
جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے سرگرم مقامی ایکٹوسٹ ثروت کیانی بھی یہ اطلاع سن کر نالۂ بیتاڑ پہنچ گئے تھے۔ انہوں نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ ’مقامی افراد نے تیندوے کو تکلیف کی حالت میں دیکھ کر محکمہ وائلڈ لائف کے مقامی اہلکاروں کو اطلاع دی۔‘
ثروت کیانی کے مطابق محکمہ وائلڈ لائف کے مقامی اہلکاروں کے پاس جانور کو محفوظ طریقے سے ریسکیو کرنے کے انتظامات زیادہ نہیں ہیں تاہم انہوں نے ایک جال کی مدد سے تیندوے کو قابو کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ’تیندوے کے جسم پر بظاہر کوئی چوٹ یا زخم دکھائی نہیں دیا لیکن اس کا پچھلا دھڑ بالکل حرکت نہیں کرتا۔ یوں لگتا ہے کہ کسی اونچی جگہ سے چھلانگ لگانے یا کسی اور وجہ سے اس کی کمر کی ٹوٹ گئی ہے۔‘
پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے مختلف علاقوں میں تیندوے (کامن لیپرڈ) بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں اور کبھی کبھار یہ جانور آبادی میں بھی نکل آتے ہیں۔
گزشتہ ماہ 22 اگست کو اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ نے علاج کے بعد ایک مادہ تیندوا کو پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں اس کے قدرتی مسکن میں آزاد چھوڑ دیا تھا۔
یہ تیندوا ایک درخت کی شاخوں میں پھنس گیا تھا جس کے بعد اس کی دم ٹوٹ گئی تھی۔ یہ جانور پانچ ہفتے تک اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ کے ریسکیو سینٹر میں طبی نگہداشت میں رکھا گیا تھا۔