اسرائیل اور فلسطین تنازع: دو ریاستی حل ’آخری حد پر‘، اقوام متحدہ کا فوری اقدام کا مطالبہ
اسرائیل اور فلسطین تنازع: دو ریاستی حل ’آخری حد پر‘، اقوام متحدہ کا فوری اقدام کا مطالبہ
پیر 28 جولائی 2025 18:53
گوتیرس نے کانفرنس کے انعقاد پر سعودی عرب اور فرانس کی تعریف کی (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے مسئلہ فلسطین کے پرامن حل کے لیے اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کرنے والے عالمی رہنماؤں سے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین تنازع اپنی ’آخری حد‘ پر پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے فوری طور پر فیصلہ کن کارروائی پر زور دیا ہے تاکہ دو ریاست حل کو ممکن بنایا جا سکے۔
عرب نیوز کے مطابق نیویارک میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گوتیرس نے کانفرنس کے انعقاد پر سعودی عرب اور فرانس کی تعریف کی اور اسے بیان بازی سے عمل کی طرف منتقل ہونے کا ایک ’نایاب اور ناگزیر موقع‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم آج یہاں کھلی آنکھوں کے ساتھ بیٹھے ہیں اور اپنے سامنے موجود چیلنجوں سے پوری طرح آگاہ ہیں۔ اسرائیل فلسطین تنازع امیدوں، سفارت کاری، بے شمار قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کی نفی کرتے ہوئے نسلوں سے جاری ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اسے حل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے سیاسی عزم اور جرات مند قیادت کی ضرورت ہے۔ اور یہ سچائی کا تقاضا کرتا ہے۔ سچ یہ ہے کہ: ہم اپنی آخری حد پر ہیں۔ دو ریاستی حل پہلے سے کہیں زیادہ دور ہے۔‘
سیکریٹری جنرل نے ’حماس کی طرف سے سات اکتوبر کے خوفناک دہشت گردانہ حملوں اور یرغمال بنائے جانے‘ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’کوئی بھی چیز غزہ کے خاتمے کا جواز پیش نہیں کر سکتی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ‘غزہ کی آبادی کی فاقہ کشی، ہزاروں شہریوں کا قتل، مقبوضہ فلسطینی سرزمین کے ٹکڑے ٹکڑے ہونا، اسرائیلی بستیوں کی توسیع، آباد کاروں کے بڑھتے ہوئے تشدد، فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری اور جبری بے گھری، آبادی کی کھلی زمینی تبدیلیوں اور سیاسی تبدیلیوں کا کوئی جواز نہیں بنتا۔‘
’مقبوضہ مغربی کنارے کا الحاق غیرقانونی ہے، اسے روکنا چاہیے، غزہ کی تباہی ناقابل برداشت ہے، اسے بند ہونا چاہیے۔ دو ریاستی حل کو ہمیشہ کے لیے کمزور کرنے والے یکطرفہ اقدامات ناقابل قبول ہیں، انہیں روکنا چاہیے۔‘
کوتریس نے کہا کہ ’یہ واحد فریم ورک ہے جس کی جڑیں بین الاقوامی قانون میں ہیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
انتونیو گوتیرس نے عالمی رہنماؤں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’وہ کانفرنس کو ’بیان بازی کی ایک اور مشق‘ نہ بننے دیں، اس کے بجائے یہ ایک فیصلہ کن موڑ ہونا چاہیے، جو قبضے کو ختم کرنے اور ایک قابل عمل دو ریاستی حل کے لیے ہماری مشترکہ خواہش کا ادراک کرنے کے لیے ناقابل واپسی پیش رفت کو متحرک کرے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ واحد فریم ورک ہے جس کی جڑیں بین الاقوامی قانون میں ہیں، جس کی اس اسمبلی نے توثیق کی ہے، اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے حمایت کی گئی ہے۔ یہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان منصفانہ اور دیرپا امن کا واحد قابل اعتبار راستہ ہے۔ اور یہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے ناگزیر ہے۔‘