Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مون سون بارشیں: 80 سے 90 لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے، چیئرمین این ڈی ایم اے

چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ ستمبر کے آخر تک صورتحال معمول پر آ جائے گی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے ملک میں مزید مون سون بارشوں کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب بھی 80 سے 90 افراد لاپتہ ہیں جن کی تلاش جا ری ہے۔ 
پیر کو وفاقی وزرا عطااللہ تارڑ اور مصدق ملک کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے کہا کہ آنے والے دنوں ملک کے مختلف حصوں میں مزید بارشیں اور کلاؤڈ برسٹس متوقع ہیں۔
 انہوں نے کہا کہ 23 سے 31 اگست تک اور 10 ستمبر تک ملک میں مون سون سپیل متوقع ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی اور عالمی حدت کی وجہ سے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔
چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ ستمبر کے آخر تک صورتحال معمول پر آ جائے گی۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر میں مون سون کی بارشوں کے دوران 670 افراد ہلاک جبکہ ایک ہزار کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔
سیلاب سے سب سے زیادہ تباہی خیبر پختونخوا  میں ہوئی ہے جہاں 15 اگست سے اب تک کم سے کم 392 افراد ہلاک اور 245 زخمی ہوگئے۔
خیبر پختونخوا کی حکومت نے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں ہلاک ہونے والے افراد کے لیے معاوضے کا پیکج 10 لاکھ سے بڑھا کر 20 لاکھ روپے کر دیا ہے۔
پیر کو صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے ایک بیان میں کہا کہ معاوضوں کی ادائیگی کے لیے تمام اضلاع کو 85 کروڑ روپے جاری کر دیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج سے باضابطہ طور پر تمام متاثرہ اضلاع میں معاوضوں کے چیکس کی تقسیم شروع ہو جائے گی۔
سوات، بونیر، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام میں درجنوں مکانات سیلاب میں بہہ گئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ اب بھی درجنوں لوگ لاپتہ ہیں جبکہ معتدد لاشوں کا نکال لیا گیا ہے۔
دوسری جانب کلاؤڈ برسٹ سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقے بونیر میں اس وقت وقفے وقفے سے ی بارش ہو رہی ہے جس کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ مالاکنڈ اور گردونواح میں بھی بارش کا سلسلہ جاری ہے۔
اسی طرح خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ کی انتظامیہ نے آج تحصیل پورن اور تحصیل شاہپور کانا میں سکول بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
دارالحکومت پشاور اور صوابی میں بھی مون سون کی بارشوں نے معمولات زندگی کو متاثر کر دیا ہے۔ موسلادھار بارش کے بعد پشاور کے بیشتر مقامات پانی میں ڈوب گئے، جس کی وجہ سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔
پشاور تاجر برادری کے مطابق پیپل منڈی میں 20 سے زائد دکانوں میں پانی داخل ہوا جس کے نتیجے میں دکانداروں کو مالی نقصان اٹھانا پڑا۔
ریسکیو 1122 کے مطابق نوشہرہ کی تحصیل پبی میں چوکی ممریز کے مقام پر بارش کی وجہ سے کمرے کی چھت گرنے سے میاں بیوی موقع پر ہلاک ہو گئے۔

شیئر: