Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور کے حلقہ این اے 129 پر ضمنی الیکشن، پی ٹی آئی کے بائیکاٹ سے کس کو فائدہ؟

گزشتہ برس عام انتخابات میں اس حلقے سے ن لیگ شکست کھا گئی تھی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 129 میں ضمنی الیکشن کو سیاسی منظر نامے میں اہم پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔
یہ نشست تحریک انصاف سے وابستہ رکن قومی اسمبلی میاں اظہر کی وفات کی وجہ سے خالی ہوئی تھی۔ ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ نواز نے حافظ محمد نعمان کو ٹکٹ دے کر اپنے امیدوار کا اعلان کر دیا۔
منگل کو نواز شریف کی جانب سے یہ ٹکٹ جاری کیا گیا جسے وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر راشد نصراللہ نے حافظ نعمان کے حوالے کیا۔
اس فیصلے سے پہلے پارٹی کے اندر سخت مقابلہ دیکھنے میں آیا جہاں رانا مشہود احمد خان اور دیگر سینیئر رہنما بھی ٹکٹ کے امیدوار تھے۔
ذرائع کے مطابق پارٹی قیادت نے کئی اجلاسوں میں اس نشست پر ضمنی الیکشن میں امیدوار کے نام پر مشاورت کی اور بالآخر حافظ نعمان کو ترجیح دی گئی جو مقامی سطح پر مذہبی اور سماجی حلقوں میں مقبول ہیں۔
یہ حلقہ لاہور کے مرکزی علاقوں پر مشتمل ہے، اور ہمیشہ مسلم لیگ ن کا مضبوط گڑھ رہا ہے، تاہم فروری 2024 کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف نے یہاں سخت مقابلہ کر کے بڑی برتری حاصل کی تھی۔ اب ضمنی الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف نے حصہ نہ لینے کا اعلان کر دیا ہے جو ایک اہم موڑ ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے یہ بیان منسوب کیا گیا ہے کہ ’یہ فیصلہ پارٹی کی حکمت عملی کا حصہ ہے کیونکہ وہ جعلی انتخابات کو تسلیم نہیں کرتے۔‘ اس پر مسلم لیگ ن کی سینیئر رہنما اور وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے شدید تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ ’ن لیگ کا ٹکٹ ہاٹ کیک ہے، ایک نشست پر 15 امیدوار ہیں جبکہ تحریک انصاف میدان سے بھاگ گئی ہے۔‘ عظمی بخاری کا یہ بیان پارٹی اجلاس کے بعد سامنے آیا جہاں انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کو کمزور اور بزدل قرار دیا۔

تحریک انصاف کے بائیکاٹ کے باعث ووٹرز کا ٹرن آؤٹ کم ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کا بائیکاٹ پاکستان مسلم لیگ ن کے لیے ایک سنہری موقع فراہم کر سکتا ہے مگر یہ پارٹی کی اندرونی تقسیم کو بھی عیاں کرتا ہے۔
سینیئر صحافی اور سیاسی تجزیہ کار سلمان غنی کہتے ہیں کہ ’قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 129 جو کہ کسی دور میں ن لیگ کا گڑھ رہا ہے وہاں پی ٹی آئی نے گذشتہ انتخابات میں جگہ بنائی۔ میرے خیال میں اس نشست کو خالی چھوڑنا درست سیاسی فیصلہ نہیں، لیکن یہ ان کی مرضی ہے۔ یہاں ایک بات اور بھی اہم ہے کہ مسلم لیگ ن ابھی تک کے سارے ضمنی انتخابات جیت رہی ہے جو سیاسی طور پر تحریک انصاف کے لیے اچھا شگون نہیں۔ میرے خیال میں بائیکاٹ سے ضمنی انتخاب کی اہمیت کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے اندر ٹکٹ کی تقسیم پر بھی شدید بحث ہوئی۔ ’رانا مشہود، جو پارٹی کے پرانے وفادار ہیں، کو ٹکٹ نہ ملنے پر کچھ حلقوں میں ناراضی دیکھی گئی۔ جبکہ پارٹی کی جانب سے راشد نصراللہ کی ڈیوٹی لگائی ہے کہ وہ اس حلقے میں ناراض دھڑوں کو اکھٹا کریں اور ان کے اختلاف دور کریں۔‘
مجموعی طور پر یہ ضمنی الیکشن پاکستان مسلم لیگ ن کے لیے ایک ٹیسٹ ہے کہ وہ اپنے اندرونی تنازعات کو کیسے سنبھالتی ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کا بائیکاٹ پارٹی کی کمزور پوزیشن کو عیاں کرتا ہے۔

یہ نشست پی ٹی آئی کے رہنما اور سینیئر سیاست دان میاں اظہر کی وفات سے خالی ہوئی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ اگر پاکستان مسلم لیگ ن جیت گئی تو یہ کامیابی پنجاب میں اس کی گرفت کو مضبوط کرے گی مگر پاکستان تحریک انصاف کی عدم شرکت سے ووٹر ٹرن آؤٹ کم ہو سکتا ہے۔
تجزیہ کار رضا رومی کہتے ہیں کہ ’تحریک انصاف نے اپنے آپ کو ایک چومکھی لڑائی میں پھنسایا ہوا ہے، وہ اپنی مشکلات کو خود ہی کم کر سکتے ہیں۔ میرے خیال میں بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیے۔ یہ تو ن لیگ کو خالی میدان دینے کے مترادف ہے، اگر تحریک انصاف کو سیاسی سرگرمیوں کی ضرورت ہے تو یہ اچھا موقع ہے۔‘
دوسری طرف پنجاب کے اپوزیشن لیڈر احمد بھچر کی 9 مئی کے مقدمات میں سزا اور گرفتاری کے بعد پنجاب میں تحریک انصاف کی قیادت اس معاملے پر بیان دینے کے لیے دستیاب نہیں۔

 

شیئر: