پنجاب میں دریائے چناب، راوی اور ستلج میں خطرناک سیلابی صورت حال ہے،قصور، سیالکوٹ اور نارووال میں ضلعی انتظامیہ کی امداد کےلیے فوج طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے فوج کی تعیناتی کےلیے وفاقی وزارت داخلہ کو مراسلہ بھیجا ہے جس میں سول انتظامیہ کی مدد اور انسانی جانوں کے تحفظ کےلیے فوج طلب کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ بروقت فیصلہ ضلعی انتظامیہ کی امداد اور کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کےلیے کیا گیا ہے۔
ترجمان نے بیان میں کہا کہ ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122، سول ڈیفنس اور پولیس پہلے ہی فرنٹ لائن پر اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔
قصور، سیالکوٹ اور نارووال فوج کی فوری تعیناتی کی درخواست کی گئی تھی۔ تینوں اضلاع میں ریسکیو اور امدادی سرگرمیوں کےلیے فوجی دستوں کی تعداد ضلعی انتظامیہ کی مشاورت سے طے ہو گی
بیان میں کہا گیا کہ سیلابی علاقوں میں ضرورت کے مطابق آرمی ایوی ایشن اور دیگر وسائل بھی فراہم کیے جائیں گے۔
حکومت پنجاب کے تمام متعلقہ ادارے سیلابی صورتحال کو 24/7 مانیٹر کر رہے ہیں۔ عوام کے جان و مال کے تحفظ کےلیے ہر ممکن اقدامات بروقت اٹھائے جا رہے ہی
اس سے قبل پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے نے صوبہ پنجاب خصوصاً ضلع سیالکوٹ میں شدید سیلاب کا الرٹ جاری کرتے ہوئے دریائے راوی سے متصل اضلاع کی انتظامیہ کو ہنگامی اقدامات کرنے کی ہدایات کی تھی۔
منگل کو این ڈی ایم اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’انڈیا نے دریائے راوی پر قائم تھین ڈیم کے تمام گیٹس کھول دیے ہیں۔‘
’اس سے آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران کوٹ نیناں کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں مزید اضافہ ہو گا، کوٹ نیناں سے پاکستانی حدود میں 2 لاکھ 10 ہزار کیوسک پانی دریائے راوی میں داخل ہو رہا ہے۔‘
این ڈی ایم اے کے مطابق ’انڈین علاقوں میں جاری بارشوں اور ڈیموں سے پانی کے اخراج کے باعث دریائے راوی میں اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔‘
’بڑھتا ہوا بہاؤ اور انڈین ڈیموں سے آنے والے سیلابی ریلے دریاؤں کے قریبی علاقوں میں سیلابی صورت حال پیدا کر سکتے ہیں۔‘
ترجمان این ڈی ایم اے نے بتایا کہ ’دریائے چناب کے بالائی علاقوں جموں توی اور منور توی سے بھی اونچے درجے کا بہاؤ پاکستان میں داخل ہو رہا ہے۔‘
دریائے راوی، چناب اور ستلج میں پانی کی غیرمعمولی سطح
این ڈی ایم اے کے نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر نے منگل کی شب دیر گئے اپنے بیان میں کہا دریائے چناب، راوی اور ستلج میں غیرمعمولی سیلابی صورت حال ہے۔
بیان کے مطابق ’دریائے چناب میں مرالہ پر چھ لاکھ 90 ہزار کیوسک کا انتہائی اونچے درجے کا سیلابی ریلہ موجود جو مزید تجاوز کر سکتا ہے۔ دریائے راوی میں جسر کے مقام پر ایک لاکھ 70 ہزار کیوسک کا اونچے درجے کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے جو صبح تک دو لاکھ 50 ہزار کیوسک پر پہنچ سکتا ہے۔
اس کے علاوہ دریائے راوی میں سیلابی ریلے کی وجہ سے شاہدرہ، پارک ویو اور موٹر وے ٹو کے نشیبی علاقوں پر سیلاب کا خطرہ ہے۔
دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر دو لاکھ 45 ہزار کیوسک کا انتہائی اونچے درجے کا سیلابی ریلہ ہے جس میں مزید اضافہ متوقع ہے۔