جرمن اخبار نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ انڈیا اور امریکہ کے درمیان تجارتی جنگ کے دوران وزیراعظم نریندر مودی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیلی فون کالز لینے سے انکار کر دیا تھا۔
اخبار فرینکفرٹر زیٹونگ (ایف اے زی) نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں وزیراعظم نریندر مودی نے امریکی صدر کی چار ٹیلی فون کالز لینے سے انکار کیا جو ’شدید غصے کے ساتھ محتاط‘ (رویے) کو بھی ظاہر کرتا ہے۔
جاپانی اخبار نکی ایشیا نے بھی اسی طرح کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی صدر ٹرمپ کی کالز کو نظرانداز کر رہے تھے جس سے امریکی صدر ’کا غصہ مزید بڑھ گیا۔‘
مزید پڑھیں
-
پاکستان اور انڈیا کی لڑائی میں سات جہاز گرائے گئے: ڈونلڈ ٹرمپNode ID: 893789
خیال رہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے محصولات میں اضافے کے بعد واشنگٹن اور نیو دہلی کے درمیان تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں۔
امریکہ نے انڈین درآمدات پر 50 فیصد محصولات عائد کیے ہیں جو برازیل کے علاوہ کسی بھی ملک پر لگایا گیا سب سے زیادہ ٹیرف ہے۔
دوسری جانب انڈیا نے کہا ہے کہ وہ امریکی دباؤ کا سامنا کرنے کو تیار ہے جبکہ وزیراعظم نریندر مودی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنے کسانوں کے مفادات پر کبھی ’سمجھوتا نہیں کریں گے۔‘
جرمن اخبار نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ امریکہ اور انڈیا کے درمیان تجارتی جنگ سے ظاہر ہے کہ نیو دہلی واشنگٹن کے دباؤ کے سامنے نہیں جھکے گا۔
رپورٹ کے مطابق ’ایسے اشارے موجود ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ مودی کو اپنی توہین محسوس ہوئی۔‘
جرمن اخبار کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات بڑھانے کے حوالے سے امریکی بیانات کے بعد انڈیا کے نزدیک ٹرمپ کا تاثر بہت حد تک تبدیل ہو گیا ہے۔
امریکی تجزیہ کار مارک فریزر نے جرمن اخبار کو بتایا کہ خطے میں چین کے اثر و رسوخ کو محدود کرنے کے لیے انڈیا کو استعمال کرنے کا امریکی منصوبہ بھی ناکام ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔
نیویارک میں انڈیا چین انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر مارک فریزر نے دعویٰ کیا کہ نیو دہلی کبھی بھی بیجنگ کے خلاف واشنگٹن کا ساتھ دینے کا ارادہ نہیں رکھتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی اداروں میں اپنا اثر و رسووخ بڑھانے کی غرض سے انڈیا اور چین کے مفادات مشترکہ ہیں۔
مارک فریزر نے مزید کہا کہ چینی سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کے ذریعے انڈین صنعت کے فروغ میں مدد مل سکتی ہے جبکہ عالمی سطح پر چین کی معاشی اور جیوپولٹیکل پوزیشن کو بڑھانے میں انڈیا کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی کا اگست کے آخر میں چین کا دورہ متوقع ہے جہاں وہ شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
یہ وزیراعظم مودی کا چین کا پہلا دورہ ہوگا اور اسے بڑے پیمانے پر بیجنگ کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔