پاکستان میں شدید مون سون بارشوں کے باعث آنے والے اچانک اور تباہ کن سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے یورپی یونین نے 10 لاکھ 50 ہزار یورو (تقریباً 35 کروڑ روپے) کی امداد کا اعلان کیا ہے۔
اسلام آباد میں یورپی مشن سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ شدید بارشوں کے نتیجے میں درجنوں علاقے متاثر ہوئے ہیں، جہاں اب تک سیکڑوں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ متعدد تاحال لاپتہ ہیں۔
یورپی یونین نے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ہنگامی انسانی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
پنجاب میں سیلاب: ’کمیٹیاں ڈال کر پلاٹ خریدے، سب کچھ بہہ گیا‘Node ID: 894046
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ امداد مستند اور قابلِ اعتماد انسانی ہمدردی کی تنظیموں کے ذریعے متاثرہ علاقوں تک پہنچائی جائے گی۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کا بیجنگ سے سیلابی صورتحال پر جائزہ اجلاس
دوسری جانب، چین میں موجود وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سیلاب متاثرین کی ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے اپنی مصروفیات کچھ دیر کے لیے ترک کر کے جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔
آن لائن اجلاس میں چیئرمین این ڈی ایم اے، پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا کے چیف سیکریٹریز اور متعلقہ اداروں کے نمائندگان نے وزیراعظم کو ملک میں حالیہ سیلابی صورتحال اور امدادی کارروائیوں پر بریفنگ دی۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق، وزیراعظم نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور وزارت توانائی کو سیلاب سے متاثرہ مواصلاتی نظام اور بجلی کی ترسیل کی بحالی کے لیے ترجیحی اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے یہ بھی ہدایت کی کہ متاثرہ خاندانوں کی امداد، محفوظ مقامات پر منتقلی، اور متاثرہ انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے وفاقی و صوبائی حکومتیں اور متعلقہ ادارے مکمل ہم آہنگی سے کام جاری رکھیں۔

وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو پنجاب اور سندھ میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر امدادی اور بحالی کی سرگرمیوں پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کی۔
دریائے راوی، چناب اور ستلج میں سیلابی ریلوں کی آمد
اجلاس کو بتایا گیا کہ دریائے راوی، چناب اور ستلج میں طغیانی کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے، اور اس سلسلے میں ڈیموں اور بیراجوں کی ریگولیشن جاری ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ دریائے چناب، راوی اور ستلج میں ترمّو، بلوکی، سدھنائی، جی ایس والا اور سلیمانکی کے مقامات پر طغیانی کی صورتحال ہے۔
اس ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے این ڈی ایم اے صوبائی حکومتوں اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹیز کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے۔
حکام نے بتایا کہ دریاؤں میں آنے والے سیلابی ریلوں کے باعث پنجند کے مقام پر شدید طغیانی کا خدشہ ہے۔
'پنجند سے یہ ریلہ 6 ستمبر کی دوپہر تک گڈو بیراج پہنچنے کا امکان ہے، جہاں ممکنہ سیلابی صورتحال کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔'
