کوئٹہ: بی این پی کے جلسے کے قریب خودکش دھماکہ، 5 افراد ہلاک، رکن اسمبلی سمیت 10 زخمی
کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر واقع شاہوانی سٹیڈیم کے قریب منگل کی شب ایک خودکش دھماکے میں کم از کم پانچ افراد جان سے گئے جبکہ 10 زخمی ہوگئے ہیں۔
بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے دو اہم رہنما، جن میں ایک سابق رکن اسمبلی بھی شامل ہے، بھی اس دھماکے میں زخمی ہوئے ہیں۔ بی این پی کے ایک رہنما نے دعویٰ کیا کہ دھماکے میں پارٹی کے 11 کارکن ہلاک ہوگئے ہیں تاہم پولیس اور ہسپتال سے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
پولیس کے مطابق یہ دھماکہ خودکش حملہ تھا، جو اس مقام پر ہوا جہاں سے جلسہ گاہ کی طرف جانے والی سڑک اور سریاب کی مرکزی شاہراہ آپس میں ملتی ہیں۔ ایس ایچ او مجید قیصرانی نے اردو نیوز کو بتایا کہ دھماکہ قبرستان کے قریب اس وقت ہوا جب جلسہ ختم ہو چکا تھا اور شرکا واپس جا رہے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ خودکش حملہ آور کے اعضا تحویل میں لے لیے گئے ہیں، تاہم حملے کے ہدف کے بارے میں تاحال کوئی بات حتمی طور پر نہیں کی جاسکتی ہے۔
یہ جلسہ بی این پی کی جانب سے سابق وزیراعلیٰ سردار عطاء اللہ مینگل کی برسی کے موقع پر منعقد کیا گیا تھا، جس میں پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، نیشنل پارٹی کے سابق سینیٹر کبیر محمد شہی اور عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کے صدر اصغر خان اچکزئی بھی شریک تھے۔
بی این پی کے رہنما غلام نبی مری کے مطابق دھماکہ اس وقت ہوا جب جلسہ ختم ہو چکا تھا اور قائدین اور مہمان واپس جا رہے تھے۔
بی این پی کے رہنما اور سردار اختر مینگل کے صاحبزادے سردار زادہ گورگین مینگل کا کہنا ہے کہ دھماکے کا ہدف سردار اختر مینگل تھے، جن کی گاڑی کے قریب دھماکا ہوا، تاہم وہ محفوظ رہے اور بحفاظت گھر پہنچ گئے۔
لاشوں اور زخمیوں کو سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کیا گیا، جہاں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے تصدیق کی ہے کہ 5 لاشیں اسپتال لائی گئی ہیں، جبکہ متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے سول ہسپتال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ دھماکے میں بی این پی کے گیارہ کارکن جاں بحق اور 20 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق زخمیوں میں بی این پی کے سابق رکن صوبائی اسمبلی احمد نواز بلوچ اور مرکزی رہنما موسیٰ جان بلوچ بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل 29 مارچ کو مستونگ میں بھی بی این پی کے احتجاجی دھرنے کے قریب ایک خودکش حملہ ہوا تھا، جو ماہ رنگ بلوچ اور دیگر بلوچ رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف دیا گیا تھا، تاہم اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔