کوئٹہ میں بلوچستان نیشنل پارٹی کی جلسہ گاہ کے قریب دھماکے میں گیارہ افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ زخمیوں میں سابق رکن اسمبلی سمیت بلوچستان نیشنل پارٹی کے دو رہنما اور پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکہ خودکش تھا۔ پولیس کے مطابق دھماکہ منگل کی رات کو کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر شاہوانی اسٹیڈیم کے نزدیک ہوا جہاں بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام سابق وزیراعلیٰ سردار عطاء اللہ مینگل کی برسی کی مناسبت سے جلسہ ہورہا تھا۔
مزید پڑھیں
لاشوں اور زخمیوں کو فوری طور پر سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کیا گیا، جہاں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ ہسپتال میں موجود ایس ڈی پی او سول لائن، انور علی نے اردو نیوز سے گفتگو میں تصدیق کی کہ ہسپتال میں گیارہ لاشیں اور 30 سے زائد زخمی لائے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تر بی این پی کے کارکن شامل ہیں، جبکہ جلسے کی سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
سول ہسپتال کے ترجمان، ڈاکٹر محمد وسیم بیگ کے مطابق زخمیوں کو ٹراما سینٹر منتقل کر دیا گیا ہے، جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔
بی این پی کے جلسے میں پارٹی سربراہ اور سابق وزیراعلیٰ سردار اختر مینگل، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، نیشنل پارٹی کے سابق سینیٹر کبیر محمد شہی، اور عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی بھی شریک تھے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما غلام نبی مری کے مطابق دھماکہ اُس وقت ہوا جب جلسہ ختم ہو چکا تھا اور رہنما، قائدین و مہمان واپس جا رہے تھے۔

پارٹی رہنما اور سردار اختر مینگل کے بیٹے، سردار زادہ گورگین مینگل کا کہنا ہے کہ دھماکے کا ہدف اختر مینگل تھے، جن کی گاڑی کے قریب خودکش دھماکہ ہوا، تاہم وہ محفوظ رہے اور بحفاظت اپنے گھر پہنچ گئے۔
تاہم ایس پی سریاب، اسامہ امین چیمہ کے مطابق اختر مینگل کی گاڑی کافی پہلے ہی وہاں سے گزر چکی تھی۔
علاقے کے ایس ایچ او، مجید قیصرانی نے اردو نیوز کو بتایا کہ دھماکہ خودکش تھا، جو جلسہ گاہ سے کچھ فاصلے پر قبرستان کے قریب اُس مقام پر ہوا جہاں سے جلسہ گاہ جانے والی سڑک، سریاب کی مرکزی شاہراہ سے ملتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حملہ آور کے اعضا مل گئے ہیں، جنہیں تحویل میں لے لیا گیا ہے۔
سول ہسپتال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بی این پی کے مرکزی نائب صدر، ساجد ترین ایڈووکیٹ نے بتایا کہ زخمیوں میں پارٹی کے سابق رکن صوبائی اسمبلی احمد نواز بلوچ اور مرکزی رہنما موسیٰ بلوچ بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل 29 مارچ کو مستونگ میں بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے ماہ رنگ بلوچ اور دیگر بلوچ رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف دھرنے کے قریب بھی خودکش دھماکہ ہوا تھا، تاہم اُس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
بنوں میں ایف سی ہیڈکوارٹر پر خودکش حملہ، پانچ عسکریت پسند ہلاک
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں عسکریت پسندوں کے ایف سی ہیڈکوارٹرز پر خودکش حملے میں چھ سکیورٹی اہلکار جان سے گئے جبکہ جوابی کارروائی میں پانچ عسکریت ہلاک ہو گئے۔
پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) کے منگل کو جاری کردہ بیان کے مطابق ’دو ستمبر کی صبح بزدلانہ دہشت گرد حملے میں انڈین پراکسی فتنہ الخوارج سے تعلق رکھنے والے خوارج نے بنوں ضلع میں فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا۔‘
بیان کے مطابق ’خوارج نے ہیڈکوارٹر کی بیرونی سکیورٹی کو توڑنے کی کوشش کی تاہم جوانوں کے چوکس اور پرعزم ردعمل نے ان کے ناپاک عزائم ناکام بنا دیے، مایوسی کے عالم میں خوارج نے بارودی مواد سے بھری گاڑی کو حفاظتی دیوار سے ٹکرا دیا۔‘
