Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب چھ برس میں مصنوعی ذہانت کے عالمی رہنما کے طور پر ابھرا

اتھارٹی کو 70 سے زیادہ قومی اور بین الاقوامی اعزازات مل چکے ہیں (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی ڈیٹا اینڈ آرٹیفیشل انٹیلیجنس اتھارٹی (سدایا) کے سنہ 2019 میں قیام کے بعد صرف چھ  برس میں سعودی عرب، ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت میں عالمی رہنما کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق سدایا نےعالمی مسابقت میں مملکت کا کردار بڑھانے کے لیے ڈیٹا اور مصنوعی دہانت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک سٹریٹجک نقشۂ راہ تیار کیا ہے جس سے معاشی نمو بہتر ہوگی اور انسانی صلاحیتیں ترقی پائیں گی۔
سدایا مملکت میں قومی ڈیٹا کی بنیادی محافظ ہے اور ڈیجیٹل تبدیلی کو ممکن بنانے کے لیے قومی فیصلہ سازی میں اہم معلومات فراہم کرتی ہے۔
یہ اتھارٹی ڈیجیٹل تبدیلی کے لیے ایک مضبوط انفراسٹرکچر تعمیر کر رہی ہے جس سے حکومتی خدمات یکجا ہو جائیں گی۔
اتھارٹی ٹیکنالوجی کے ذمہ دارانہ استعمال کو ترجیح دیتی ہے اور ایسے انضباطی فریم ورک بنا رہی ہے جو ’پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن لا‘ سے ہم آہنگ ہیں تاکہ پرائیویسی اور اخلاقی معیار برقرار رہیں۔
اس تبدیلی پر تبصرہ کرتے ہوئے کنگ سعود یونیورسٹی میں سائبر سکیورٹی کے پروفیسر محمد خرم خان نےعرب نیوز کو بتایا کہ ’مصنوعی ذہانت کے میدان میں سعودی عرب کا سفر اس بات کا براہِ راست اظہار ہے کہ لیڈرشپ، صاحبِ بصیرت ہے، سٹرٹیجک لحاظ سے دُور اندیش ہے اور ٹیکنالوجی کی اہمیت اور خودمختاری کے حوالے سے غیر متزلزل ہے۔‘

سدایا نے ڈیٹا اور مصنوعی دہانت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سٹریٹجک نقشۂ راہ تیار کیا ہے (فوٹو: ایس پی اے)

’ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے تعاون اور مدد سے مملکت نے مصنوعی ذہانت کو قومی ترجیح بنا لیا ہے جو اب اس کی معاشی تبدیلی اور جدید ایجنڈے کا اہم ترین نکتہ ہے اور اس میں رچ بس گئی ہے۔‘
خرم خان نے کہا ’مصنوعی ذہانت اور ٹیکنالوجی کے فروغ لیے عہد کی ایسی بہترین پابندی سے سعودی عرب بین الاقوامی سطح کا ڈیجیٹل انفراسٹرکچر بنانے، مصنوعی ذہانت اور اختراع کو آگے بڑھانے اور طویل مدت کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی میں خود انحصاری کی بنیاد ڈالنے میں بااختیار بن گیا ہے۔‘
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سدایا کے لیے تعاون اور مدد فراہم کرتے ہیں جس سے اتھارٹی کو 70 سے زیادہ قومی اور بین الاقوامی توثیقی اسناد اور ایوارڈ مل چکے ہیں اور مملکت عالمی اشاریوں میں بہت آگے پہنچ چکی ہے۔
سعودی عرب نے مصنوعی ذہانت سے مستفید ہونے والے اداروں کے لیے جن میں ہیومین کمپنی شامل ہے، پبلک انویسٹمنٹ فنڈ قائم کیا ہے اورعالمی معیار کی پابندی کے لیے پالیسیوں کو اختیار کیا ہے جن میں سعودی اے آئی کوالیفیکیشنز فریم ورک شامل ہے۔
خرم خان کا کہنا تھا کہ ’یہ کوششیں واضح طور پر اس بات کا مظہر ہیں کہ مملکت، مصنوعی ذہانت کے میدان میں عالمی رہنما بننے کا عزم رکھتی ہے۔‘

 

شیئر: