’یہ دوستی ہم نہیں توڑیں گے
توڑیں گے دم مگر تیرا ساتھ نہ چھوڑیں گے‘
دوستی نبھانے کے دعووں پر مبنی یہ گانا اور اس سے ملتے جلتے بہت سے گیت آپ نے سن رکھے ہوں گے مگر اصل زندگی میں کوئی مشکل سے مشکل وقت میں بھی ساتھ نہ چھوڑے ایسا کم ہی دیکھنے میں آتا ہے۔
مزید پڑھیں
کمرۂ امتحان میں دوست کی جگہ پرچہ دینے کے واقعات بھی سامنے آتے رہے ہیں بلکہ کچھ سال قبل تو ایک نوجوان اپنے دوست کی جگہ ڈرائیونگ ٹیسٹ دینے بھی پہنچ گیا تھا۔
لیکن اس بار دوستی کا ثبوت دینے کے لیے ایک شہری کو عدالت میں اپنے دوست کی جگہ پیشی دینا پڑ گئی۔
ہوا کچھ یوں کہ اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ایک مقدمے میں اشتہاری ملزم کی ضمانت مسترد کرتے ہوئے اسے پولیس کے حوالے کر دیا۔
عدالت سے نکلتے ہی ملزم نے پولیس سے استدعا کی کہ اسے دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔ جب ملزم کو جج کے سامنے پیش کیا گیا تو اس نے انکشاف کیا کہ وہ اصل ملزم نہیں بلکہ اس کا دوست ہے۔
تھانہ رمنہ میں عدالتی ریڈر کی مدعیت میں درج ہونے والے مقدمے کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ روز ایڈیشنل سیشن جج جہانگیر اعوان کی عدالت میں پیش آیا۔
ملزم بلال خان کے خلاف تھانہ لوہی بیر میں درج ایک مقدمے کی سماعت تھی جہاں اس نے ضمانت کے لیے درخواست دائر کر رکھی تھی۔
عدالت میں پیشی کے وقت بلال خان کی جگہ ان کے دوست شاہد کریم نے اپنی شناخت بطور ملزم کرائی اور عدالت سے ضمانت کی درخواست کی۔
عدالت نے کارروائی مکمل کرنے کے بعد ضمانت مسترد کی اور پولیس کو حکم دیا کہ ملزم کو جیل بھیج دیا جائے۔
پولیس اہلکار ملزم کو لے کر روانہ ہوئے اور ابھی تھوڑا سا ہی فاصلہ طے کیا تھا کہ ملزم نے پولیس سے دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کی استدعا کی۔
پولس اہلکار ملزم کو لے کر دوبارہ عدالت پہنچے اور درخواست کی کہ ملزم کچھ کہنا چاہتا ہے۔ جج کے استفسار پر ملزم نے بتایا کہ ’میں اصل ملزم نہیں ہوں، میرے دوست بلال خان نے مجھے اپنی جگہ عدالت میں بھیجا تھا۔‘
ایڈیشنل سیشن جج نے شہری کے خلاف نوسربازی اور عدالتی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے پر مقدمہ درج کرنے کی ہدایت دی اور اسے موقع پر ہی گرفتار کر لیا گیا۔
پولیس نے اصل اشتہاری ملزم بلال خان کو بھی ڈھونڈ نکالا اور تھانہ لوہی بھیر نے اسے حراست میں لے لیا۔
معلوم ہوا ہے کہ اب دونوں ملزم ایک ہی حوالات میں بند ہیں۔