Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں فون ٹیپنگ اور فائر وال سے لاکھوں شہریوں کی جاسوسی ہو رہی ہے: ایمنسٹی

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کو محدود کرنے کے لیے چینی ساختہ فائروال استعمال کی جا رہی ہے (فوٹو: ایمنسٹی)
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ پاکستان میں لاکھوں شہریوں کی کالز ٹیپ کر کے جاسوسی کی جا رہی ہے جبکہ چین کی تیارکردہ فائر وال کے ذریعے سوشل میڈیا کی کو بھی سنسر کیا جا رہا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تنظیم نے اس صورتحال کو چین کے باہر ریاستی نگرانی کے طریقہ کاروں میں سب سے جامع مثال قرار دیا ہے۔
ادارے کی جانب سے منگل کو جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے مانیٹرنگ نیٹ ورک کو چینی اور مغربی ساختہ ٹیکنالوجیز سے تیار کیا گیا ہے اور اسی کے ذریعے اختلاف رائے اور اظہار رائے کی آزادی کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔
بیان کے مطابق اس صورت حال کے باعث ملک میں پہلے سے ہی محدود سیاسی اور میڈیا کی آزادیوں میں حالیہ برسوں کے دوران مزید سختی آئی ہے، خصوصاً ملک کے سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت سے علیحدگی کے بعد اور ان کی پارٹی کے ہزاروں کارکنوں کو حراست میں لیا گیا۔
بیان کے مطابق ’پاکستان کے خفیہ ادارے لافل انٹرسیپٹ مینیجمنٹ سسٹم (لمز) کے ذریعے بیک وقت 40 لاکھ شہریوں کے موبائل فونز کو مانیٹر کر سکتے ہیں۔‘
اس طرح ایمنسٹی کی جانب سے فائر وال کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ’اس کو ڈبلیو ایم ایس ٹو پوائنٹ زیرو کہا جاتا ہے، یہ انٹرنیٹ کی ٹریفک پر نظر رکھتی ہے اور بیک وقت 20 لاکھ سیشنز کو جام کر سکتی ہے۔‘

رپورٹ کے مطابق فائر وال کے ذریعے ویب سائٹس اور سوشل میڈیا کو سست یا بلاک کیا جاتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ایمنسٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ دونوں مانیٹرنگ سسٹم مل کر کام کرتے ہیں، ایک ایجنسیوں کو کالز اور ٹیکسٹس ٹیپ کر کے دیتا ہے جبکہ دوسرا ملک میں ویب سائٹس اور سوشل میڈیا کو سست یا بلاک کرتا ہے۔
تنظیم کے ٹیکنالوجسٹ جورے وین برج نے روئٹرز کو بتایا کہ نگرانی کی زد میں آنے والے فونز کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ چاروں بڑے موبائل آپریٹرز کو لمز سے منسلک ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بڑے پیمانے پر نگرانی منفی اثر پیدا کرتی ہے اور اس کی وجہ سے لوگوں کے آن لائن اور آف لائن دونوں لحاظ سے حقوق متاثر ہوتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ٹیلی کام ریگولیٹر کی جانب سے فون کمپنیوں کو لمز سسٹم انسٹال کرنے کا حکم دیا گیا ہے (فوٹو: عرب نیوز)

عدالت میں ملک کے وزارت دفاع اور خفیہ اداروں نے فون کی ٹیپس سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس کی صلاحیت نہیں رکھتے تاہم سوال جواب میں ٹیلی کام کی نگرانی کرنے والے ادارے نے تسلیم کیا کہ اس کی جانب سے پہلے ہی ’نامزد ایجنسیوں‘ کے استعمال کے لیے فون کمپنیوں کو لمز سسٹم انسٹال کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
پاکستان کی ٹیکنالوجی، داخلہ اور اطلاعات کی وزارتوں کے علاوہ ٹیلی کام ریگولیٹر کی جانب سے بھی موقف لینے کے لیے کیے گئے رابطوں کا جواب نہیں دیا گیا۔
ایمنسٹی کی جانب سے ایکس پر کی گئی ایک پوسٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت پاکستان تقریباً ساڑھے چھ لاکھ ویب لنک بلاک کر رہا ہے، جن میں یوٹیوب، فیس بک اور ایکس کے لنکس شامل ہیں۔

شیئر: