Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب خطے میں اسرائیلی حملوں کو مسترد کرتا ہے، ولی عہد کا شوریٰ کونسل سے خطاب

سعودی عرب نے خطے میں اسرائیلی حملوں کو مسترد کرتے ہوئے ان کی سخت مذمت کی ہے۔ 
سعودی ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے بدھ کو کہا کہ قطر پر ہونے والی ’وحشیانہ جارحیت‘ بھی ان حملوں میں شامل ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے یہ بات خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے شوریٰ کونسل کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے خطاب میں مزید کہا ’ہم خطے میں اسرائیلی حملوں کو مسترد اور ان کی بھرپور مذمت کرتے ہیں جن میں برادر ملک قطر پر کیا گیا حالیہ حملہ بھی شامل ہے۔ یہ صورتحال عرب، اسلامی اور بین الاقوامی سطح پر فوری اقدام کا تقاضا کرتی ہے تاکہ قابض طاقت اور اس کی مجرمانہ کارروائیوں کو روکا جا سکے جس سے خطے کے امن و استحکام کو نقصان پہنچ رہا ہے. ہم برادر ملک قطر کے ساتھ ہیں اور اس کی جانب سے اٹھائے جانے والے ہر اقدام میں اس کے ساتھ ہیں جس کے لیے تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے۔‘
فلسطین کے حوالے سے ولی عہد کا کہنا تھا کہ ’ہم فلسطینی برادر عوام پر ہونے والے مسلسل وحشیانہ حملوں اور فاقہ کشی و جبری طور پر بے گھر کیے جانے جیسے جرائم کے تسلسل کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ غزہ فلسطینی سرزمین ہے جس پر اس کے عوام کا حق ہے جسے کسی طرح چھینا نہیں جا سکتا۔‘

ولی عہد کا کہنا تھا کہ ہم فلسطینی برادر عوام پر ڈھائے جانے والے مسلسل وحشیانہ حملوںکی بھی مذمت کرتے ہیں(فوٹو: ایس پی اے)

شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’حرمین شریفین کی خدمت کا اعزاز ایک اہم ذمہ داری ہے جسے ریاست پوری توجہ اور یکسوئی سے نبھاتی ہے اور اس کے لیے تمام ترتوانائیاں صرف کی جاتی ہیں۔‘
سبق نیوز کے مطابق ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کی شوری کونسل کے ہیڈ کوراٹر میں آمد پر ان کا استقبال نائب گورنر ریاض شہزادہ محمد بن عبدالرحمان بن عبدالعزیز اور شوری کونسل کے سپیکر شیخ ڈاکٹر عبداللہ بن محمد آل الشیخ نے کیا۔
ولی عہد نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’تقریباً تین صدیوں سے یہ ملک اسلامی قانون کی پاسداری، انصاف کے قیام اور مشاورت کے زریں اصولوں پر قائم ہوا تھا، ہمیں اس پر فخر ہے کہ رب تعالی نے ہمیں حرمین الشریفین کی خدمت کے شرف سے نوازا۔‘
ملکی معیشت کے حوالے سے ولی عہد کا کہنا تھا کہ ’ہماری معیشت متنوع راستوں پر تیزی سے گامزن ہے، تیل پر انحصار کم ہو رہی ہے، تاریخ میں پہلی بار مملکت کے تیل کے علاوہ دیگر ذرائع کا حصہ مجموعی قومی پیداوار میں 56 فیصد تک پہنچ گیا ہے جبکہ جی ڈی پی 4.5 ٹریلین ریال سے تجاوز کرچکی ہے۔‘

دفاعی حوالے سے ولی عہد نے کہا کہ مملکت اپنی دفاعی صلاحیتوں کو جدید عالمی معیار تک لے جایا جارہا ہے (فوٹو: ایس پی اے)

 معیشت کی ترقی کے حوالے سے سعودی ولی عہد کا مزید کہنا تھا کہ ’660 عالمی کمپنیوں کا سعودی عرب میں علاقائی ہیڈ کوراٹر بنانا اس بات کا ثبوت ہے کہ مملکت نے بنیادی ڈھانچے، ٹیکنالوجی اور خدمات کے میدان میں غیرمعمولی ترقی کی ہے جو معیشت کے استحکام اور روشن مستقبل کی واضح دلیل ہے۔‘
دفاعی حوالے سے ولی عہد نے کہا ’مملکت اپنی دفاعی صلاحیتوں کو جدید عالمی معیار تک لے جایا جا رہا ہے، عسکری پروگراموں میں سٹریٹیجک شراکت داروں کے تعاون سے عسکری صنعت میں بھی نمایاں پیش رفت ہوئی جو اب 19 فیصد تک پہنچ گئی ہے جبکہ قبل ازیں یہ صرف 2 فیصد تھی۔‘
’ملک میں بے روزگاری کی شرح میں بھی نمایاں کمی ہوئی اور  ملازمتوں میں خواتین کی شمولیت میں بھی غیرمعمولی اضافہ ہوا، معیار زندگی میں بہتری کے ساتھ ساتھ خدمات کے معیار میں بھی تیزی سے ترقی ہوئی ہوئی۔‘
رہائش کے حوالے سے ولی عہد نے کہا کہ ’تیز رفتار معاشی ترقی کے باعث بعض علاقوں میں جائیدادوں کی قیمتیں غیرمعمولی سطح تک پہنچ گئیں ہیں تاہم اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے نئی پالیسیاں متعارف کرائی جا رہی ہیں تاکہ اس شعبے میں توازن بحال ہو اور اخراجات کم ہونے کے ساتھ ساتھ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کو بھی فروغ ملے جس سے شہریوں اور سرمایہ کاروں کےلیے اس شعبے میں مزید مواقع میسر آئیں گے۔‘

شیئر: