Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’قطر میں حماس کو نشانہ بنانے کا فیصلہ دانش مندانہ نہیں تھا،‘ صدر ٹرمپ کی نیتن یاہو سے بات چیت

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو سے ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت میں کہا کہ قطر کی سرزمین پر حماس کو نشانہ بنانے کا فیصلہ عقل مندانہ نہیں تھا۔
امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ منگل کو قطر پر ہونے والے حملے کے بعد صدر ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی جس میں امریکی صدر نے انہیں اپنی رائے سے آگاہ کیا۔
وال سٹریٹ جرنل نے ٹرمپ انتظامیہ کے اعلٰی عہدیداروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت میں گرما گرمی ہوئی تھی۔
نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کو بتایا کہ حملے کے لیے ان کے پاس مختصر موقع تھا اور انہوں نے اس کا فائدہ اٹھایا۔
اخبار کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان دوسری مرتبہ بھی ٹیلی فون پر رابطہ ہوا تاہم خوشگوار ماحول میں بات چیت ہوئی۔ اس دوران صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو سے استفسار کیا کہ کیا حملہ کامیاب تھا۔
منگل کو صحافییوں سے بات چیت میں صدر ٹرمپ نے دوحہ پر اسرائیلی حملے کے حوالے سے کہا تھا کہ وہ ’بہت زیادہ ناخوش‘ ہیں۔
’میں اس تمام صورتحال کے حوالے سے بالکل بھی خوش نہیں ہوں۔ یہ بالکل بھی اچھی صورتحال نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یرغمالیوں کو واپس لایا جائے لیکن جس طرح کے حالات پیدا ہوئے ہم اس سے بالکل بھی خوش نہیں ہیں۔‘
اسرائیلی فوج نے منگل کو قطر کے دارالحکومت دوحہ پر ایک فضائی حملے کے دوران حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا تھا۔

اسرائیل نے دوحہ میں حماس کے رہنماؤں کو فضائی حملے میں نشانہ بنایا۔ فوٹو: روئٹرز

قطر کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے دوران دوحہ میں حماس کے سیاسی بیورو سے وابستہ ارکان کی رہائش گاہوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے پریس کانفرنس سے خطاب میں خبردار کیا تھا کہ دوحہ میں حماس پر ہونے والے اسرائیلی حملے کا جواب دینے کا حق رکھتے ہیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا ’ہمارے خیال میں آج ہم اہم ترین موڑ پر پہنچ گئے ہیں۔ پورے خطے کی طرف سے ان وحشیانہ اقدامات پر ردعمل آنا چاہیے۔‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حملے کے باوجود غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کے لیے ثالث کا کردار ادا کرتے ہیں گے۔
امریکہ نے حملے کو یکطرفہ قرار دیا اور کہا کہ اس سے امریکی اور اسرائیلی مفادات آگے نہیں بڑھ سکتے۔

 

شیئر: