Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیپال کی نئی وزیراعظم جن کا انتخاب ’ڈسکارڈ‘ ایپ پر ووٹنگ کے ذریعے ہوا

جمعے کو نیپال کی سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی نے عبوری حکومت کی سربراہی سنبھالی (فوٹو: روئٹرز)
نیپال میں کئی دنوں کی سیاسی کشیدگی اور پرتشدد مظاہروں کے بعد حالات اب معمول پر آنا شروع ہو گئے ہیں۔
اس پورے بحران کا سب سے حیران کُن پہلو ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ڈسکارڈ‘ کے ذریعے وزیراعظم کا انتخاب ہونا ہے۔
جمعے کو نیپال کی سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی نے عبوری حکومت کی سربراہی سنبھالتے ہوئے ملک کی پہلی خاتون وزیرِاعظم بننے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ وزیراعظم کے اس تقرر کو خاص بنانے والی بات یہ ہے کہ سشیلا کارکی کو منتخب کرنے کا فیصلہ نیپال کے جین زی مظاہرین نے چیٹ ایپ ’ڈسکارڈ‘ پر کیا۔
’ڈسکارڈ‘ ایک چیٹنگ ایپ ہے جو جیسن سیٹرون اور سٹینسلاف وِشنوسکی نے سنہ 2015 میں گیمرز کے لیے تیار کی تھی جو اب ایک مقبول سوشل پلیٹ فارم بن چکا ہے۔
 ’ڈسکارڈ‘ پلیٹ فارم اپنی سادہ ترتیب، اشتہارات سے پاک فیڈز اور ٹیکسٹ، آڈیو، ویڈیو چیٹس جیسے مختلف ٹولز کی بدولت جنریشن زیڈ میں خاص طور پر مقبول ہے۔
نیپال میں جاری بدعنوانی اور روایتی سیاست سے نالاں نوجوانوں نے ’ڈسکارڈ‘ پر ایک سرور بنایا جسے ’یوتھ اگینسٹ کرپشن‘ کا نام دیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس سرور میں اب تک ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد اراکین شامل ہو چکے ہیں۔
سرور میں مختلف چینلز قائم کیے گئے جہاں اعلانات، زمینی حقائق، ہیلپ لائنز، فیکٹ چیکنگ اور خبروں کی اپڈیٹس دی جا رہی تھیں یوں یہ پلیٹ فارم جین زی تحریک کا کمانڈ سینٹر بن گیا۔
جب وزیرِاعظم کے پی شرما اولی نے استعفیٰ دیا تو نوجوانوں کے اس گروپ نے خود ایک نیا رہنما منتخب کرنے کا فیصلہ کیا۔ 10 ستمبر کو کرائے گئے آن لائن ووٹنگ میں سات ہزار 713 ووٹ کاسٹ کیے گئے جن میں سے سشیلا کارکی نے 50 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کیے۔
اس کے بعد انہوں نے صدر رام چندر پاؤڈیل اور آرمی چیف جنرل اشوک راج سگدی سے ملاقات کر کے اپنے نئے عہدے کا چارج سنبھالا۔

شیئر: