Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اغوا کا کیس: ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کا ملزم حسن زاہد کے لیے مشروط معافی کا اعلان

ٹک ٹاکر سامعہ حجاب نے ڈرانے دھمکانے اور مبینہ اغوا کے کیس میں ملزم حسن زاہد کے لیے مشروط معافی کا اعلان کیا ہے۔
جمعے کو اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ ملزم حسن زاہد کو مشروط معافی دینے کا اعلان کرتی ہیں۔ 
ان کا کہنا تھا کہ ’میرے جو خدشات اور تحفظات تھے وہ حسن زاہد نے دُور کر دیے ہیں اور اس نے مجھ پر لگائے گئے تمام الزامات واپس لے لیے ہیں۔‘
سامعہ حجاب نے مزید بتایا کہ ہم دونوں نے آپس کے اختلافات ختم کر کے مثبت انداز میں آگے بڑھنے کو بہترین راستہ سمجھا ہے، اور اسی لیے میں مشروط معافی کا اعلان کر رہی ہوں۔
اس مشروط معافی سے مراد یہ ہے کہ اب تک ملزم حسن زاہد اور سامعہ حجاب کے درمیان ہونے والے متنازعے معاملات حل شدہ سمجھے جائیں گے۔
 اس کے علاوہ دونوں کے درمیان کسی بھی لین دین یا ویڈیوز سے متعلق تنازعے کو ختم تصور کیا جائے گا۔ اسی شرائط پر فریقین کے درمیان راضی نامہ نامہ تیار ہوا اور عدالت کے باہر (آؤٹ آف کورٹ) سیٹلمنٹ ہو گئی ہے۔
اب سامعہ حجاب کی جانب سے معافی کے اعلان کے بعد عدالت میں بیان حلفی جمع کرایا جائے گا اور اس کے بعد یہ کیس خارج کر دیا جائے گا۔
اس سے قبل جمعے کی صبح  ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کو مبینہ طور پر دھمکیاں دینے کے کیس میں اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے ملزم حسن زاہد کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔اس سے قبل بھی مبینہ اغوا کے ایک مقدمے میں ملزم کو جوڈیشل کیا گیا تھا۔
دوسری جانب پولیس کی تحقیقات اس وقت  تک جاری تھیں اور ملزم زاہد حسن کے باقی تین ساتھیوں، گاڑی اور پستول کی تلاش جاری تھی، جبکہ اس کیس کو عدالت کے باہر صلح صفائی کے ذریعے حل کرنے کی کوششیں بھی ہو رہی تھیں۔
ایک ہفتے سے زائد کا وقت گزرنے کے بعد اس کیس کے تفتیشی افسر ایس آئی محمد اسحاق نے آج اردو نیوز کو بتایا تھا کہ ہم نے عدالت میں ملزم کے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست دی تھی، تاہم عدالت نے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ تاحال ملزم کے تین ساتھی، اس کے پاس موجود پستول اور گاڑی پولیس کے قبضے میں نہیں آسکے، اور اسی مقصد کے لیے جسمانی ریمانڈ کی ضرورت تھی، تاہم، ملزم سے 45 ہزار روپے برآمد کر لیے گئے ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا فریقین کے درمیان آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ یا صلح صفائی پر بات چیت ہو رہی ہے، تو انہوں نے کہا کہ اس بارے میں انہیں کوئی علم نہیں اور وہ اپنے طریقۂ کار کے مطابق کیس کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں۔
کیس میں اب تک کیا ہوا؟
اس کیس کا پس منظر کچھ اس طرح ہے کہ 31 اگست کو اسلام آباد میں ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کو مبینہ طور پر گاڑی میں بٹھا کر اغوا کرنے کی ویڈیو وائرل ہوئی۔ 
اس ویڈیو کے بعد سامعہ حجاب نے اسے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ بھی ثنا یوسف جیسا واقعہ ہونے جا رہا ہے۔اُنہیں ایک نوجوان ہراساں کر رہا ہے اور زبردستی شادی کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اسلام آباد پولیس فوری طور پر حرکت میں آئی اور تھانہ شالیمار میں ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ 
ملزم کے خلاف پہلا مقدمہ اغوا کا درج کیا گیا، تاہم اس دوران اس نے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرا لی۔ 
اس کے بعد پولیس کی جانب سے اُسی دن ایک اور مقدمہ درج کیا گیا جس کی مدعیہ بھی سامعہ حجاب تھیں۔ 
اس مقدمے میں مبینہ طور پر اغوا اور دھمکیوں کی دفعات شامل کی گئیں، اور پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا۔
ابتدائی مرحلے میں مدعیہ نے اپنے بیان میں ملزم حسن زاہد کے ساتھ کسی قسم کے تعلق کا ذکر نہیں کیا بلکہ کہا کہ یہ شخص گذشتہ دو تین ماہ سے انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہا تھا، شادی کے لیے مجبور کر رہا تھا اور ایک روز ان کے گھر آکر مبینہ طور پر اغوا کرنے کی کوشش بھی کی۔
تاہم بعد میں جب پولیس نے تفتیش شروع کی تو عدالت میں سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ حسن زاہد اور ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کی منگنی ہو چکی ہے اور ان کے درمیان ایک پرانا تعلق موجود ہے۔
کیس میں کیا پیش رفت ہوئی تھی؟
اس سے قبل سامعہ حجاب کی اردو نیوز سے ہونے والی گفتگو اور دیگر میڈیا پلیٹ فارمز پر بیانات میں وہ یہ بتا چکی ہیں کہ ان کے اور ملزم حسن زاہد کے درمیان تعلقات تھے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا دونوں شادی کے لیے بھی خواہش مند تھے، لیکن بعد میں جب ملزم کا رویہ خراب ہوا اور وہ ڈرانے دھمکانے لگا تو انہوں نے اس سے کنارہ کشی اختیار کر لی۔
سامعہ حجاب نے یہ بھی کہا تھا کہ ملزم حسن زاہد نے ان پر تشدد کیا اور وہ انہیں ڈرا دھمکا کر شادی کے لیے مجبور کرنا چاہتا ہے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ ثنا یوسف کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کے بعد انہوں نے حسن زاہد سے ملنا جلنا بھی کم کر دیا تھا۔
دوسری جانب یہ بات سامنے آئی تھی کہ سامعہ حجاب اور ملزم کے درمیان تعلقات میں لین دین کا معاملہ بھی شامل تھا اور ممکنہ طور پر یہی وجہ دونوں کے درمیان اختلافات کا باعث بنی۔
اس کیس سے جُڑے اسلام آباد پولیس کے  ایک افسر نے آج صبھ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا تھا کہ دورانِ تفتیش یہ بات سامنے آئی کہ سامعہ حجاب اور ملزم حسن زاہد کے درمیان لاکھوں روپے کا لین دین ہوا تھا۔ 
ان کے مطابق دونوں کا ایک دوسرے کے ساتھ قریبی تعلق تھا، دونوں ملاقاتیں کرتے اور مختلف جگہوں پر اکٹھے بھی جاتے تھے۔ 
’تاہم حالیہ دنوں میں ان کے تعلقات خراب ہوئے سامعہ نے حسن زاہد سے فاصلہ اختیار کر لیا۔ اسی کے بعد ملزم حسن زاہد سامعہ حجاب کے گھر گیا اور اسے دوبارہ راضی کرنے اور شادی پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔‘
پولیس افسر کا مزید کہنا ہے کہ انہی کوششوں کے دوران وہ ویڈیو وائرل ہوئی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ملزم سامعہ حجاب کے گھر آیا اور وہاں تکرار کا واقعہ پیش آیا۔
’اب تک کی تفتیش کے حوالے سے اُن کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین اس معاملے کو آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کے ذریعے حل کرنے کے لیے رضامند ہیں، تاہم ابھی اس پر حتمی اتفاق نہیں ہو سکا۔‘
سامعہ اور حسن  یہ چاہتے ہیں کہ اُن کے درمیان جو لین دین کے معاملات ہیں وہ کلیئر ہو جائیں، اس کے علاوہ اگر کوئی ویڈیوز موجود ہیں تو انہیں بھی ڈیلیٹ کیا جائے اور آئندہ سوشل میڈیا پر اس معاملے پر کوئی بات نہ کی جائے۔
اگر دونوں فریقین اس پر متفق ہو گئے تو معاملہ آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کے ذریعے نمٹایا جا سکتا ہے۔

 

شیئر: