Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

مبینہ جعلی ڈگری کیس میں جوڈیشل ورک سے روکنے کے فیصلے کے خلاف جسٹس طارق محمود جہانگیری سمیت پانچ ججز نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سرفراز ڈوگر کے مختلف اقدامات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
جمعے کو سپریم کورٹ پہنچنے والے ججز میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کے ساتھ جسٹس بابر ستار، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس سردار اعجاز اسحاق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل تھے۔ ان تمام ججز نے آرٹیکل 184/3 کے تحت الگ الگ درخواستیں دائر کیں۔
 صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ’ہم الگ الگ درخواستیں اس لیے دائر کر رہے ہیں کیونکہ رولز کے مطابق ایک ہی پٹیشن میں سب کو فریق نہیں بنایا جا سکتا۔‘
درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کسی جج کو صرف آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت ہی کام سے روکا جا سکتا ہے، ہائی کورٹ میں ایسی درخواست قابلِ سماعت نہیں۔ ججز نے مؤقف اپنایا کہ چیف جسٹس اپنے انتظامی اختیارات سے کسی جج کے عدالتی اختیارات ختم نہیں کر سکتے، جاری مقدمات کو دوسرے بینچز میں منتقل نہیں کر سکتے اور دستیاب ججز کو روسٹر سے خارج نہیں کر سکتے۔
پٹیشنز میں استدعا کی گئی ہے کہ آرٹیکل 202 کے تحت بنائے گئے رولز کے مطابق ہی چیف جسٹس بینچ تشکیل دے سکتے ہیں، جبکہ ’ماسٹر آف روسٹر‘ کا نظریہ سپریم کورٹ پہلے ہی کالعدم قرار دے چکی ہے۔ اسی لیے انتظامی کمیٹیوں کے 3 فروری اور 15 جولائی کے نوٹیفکیشنز کو کالعدم قرار دیا جائے، ان کمیٹیوں کے اقدامات ختم کیے جائیں اور ہائی کورٹ کے حالیہ رولز کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔
پٹیشنز میں مزید کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت اپنے اوپر رٹ جاری نہیں کر سکتی۔
سپریم کورٹ سے روانگی کے وقت ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا وہ اپنے مقررہ کیسز سن کر آئے ہیں؟ جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے جواب دیا: ’جی، کیسز سن کر ہی سپریم کورٹ آئے ہیں۔‘
واضح رہے کہ 16 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے مبینہ جعلی ڈگری کیس میں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا تھا۔
اس کے اگلے روز یعنی 17 ستمبر کو وکلاء نے چیف جسٹس کورٹ کی سماعت کی آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ کے حصول کی درخواست بھی دائر کی تھی۔
ادھر ججز کے سپریم کورٹ جانے کے موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ بار میں بھی شدید ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی۔
پی ٹی آئی کے وکلاء نے بار صدر واجد علی گیلانی سے تلخ کلامی کی اور اس موقع پر نعرے بازی بھی کی گئی۔
بعد ازاں بار سیکریٹری اور دیگر وکلاء بھی موقع پر پہنچ گئے اور کشیدہ صورتحال کو مزید خراب ہونے سے روک دیا گیا۔
 
 

شیئر: