بلوچستان: بس سے 25 کروڑ روپے مالیت کا 7.5 کلوگرام سونا کیسے لوٹا گیا؟
بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ میں مسلح افراد نے ایک مسافر بس کو روک کر دو افراد سے مبینہ طور پر 25 کروڑ روپے مالیت کا تقریباً 7.5 کلوگرام سونا چھین لیا۔
لیویز حکام کے مطابق یہ واقعہ 21 ستمبر کی رات قلعہ سیف اللہ کی تحصیل مسلم باغ میں لیویز تھانہ نسئی سے تقریباً 15 کلومیٹر دور کوئٹہ-ژوب این-50 ہائی وے پر پیش آیا۔
متاثرہ افراد محمد اقبال معین الدین رئیس اور محمد افضل کا تعلق ملتان سے ہے۔ ان کی شکایت پر لیویز تھانہ نسئی میں نامعلوم افراد کے خلاف دفعہ 395 کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق دونوں افراد بس کے ذریعے ملتان سے کوئٹہ جا رہے تھے اور ان کے پاس مختلف جیولرز کا قیمتی سونا موجود تھا۔ قلعہ سیف اللہ کے ایک ہوٹل پر کھانے کے وقفے کے بعد جیسے ہی بس روانہ ہوئی، رات تقریباً ایک بجے توراسکی چوکی کے قریب سفید ویگو گاڑیوں میں سوار مسلح افراد نے بس کو روکا۔
چار افراد بس میں داخل ہوئے اور سیدھا مذکورہ مسافروں کے پاس پہنچ کر سامان کے بارے میں پوچھ گچھ کی۔ مسافروں نے ادھر ادھر کی باتیں کرنے کی کوشش کی، تاہم حملہ آوروں نے دھمکیاں دے کر ایک ہینڈ بیگ اور دو تھیلیاں چھین لیں جن میں بقول متاثرین، تقریباً 7500 گرام سونا موجود تھا۔
اغوا اور تشدد:
متاثرین کے مطابق ملزمان نے سونا چھیننے کے بعد دونوں کو بس سے اتار کر اپنی گاڑی میں بٹھا لیا۔ گاڑی میں کالے کپڑوں اور ماسک پہنے چار مزید افراد موجود تھے جن کے پاس وائرلیس سیٹ بھی تھے، اور ان میں سے ایک نے خود کو ’افسر‘ ظاہر کیا۔
بیان کے مطابق مسافروں پر منشیات اسمگلنگ اور بچوں کے اغوا جیسے الزامات لگا کر انہیں زد و کوب کیا گیا، ان کے موبائل فون اور نقد رقم بھی چھین لی گئی۔ تقریباً آدھے گھنٹے بعد ملزمان نے انہیں ایک ہوٹل کے قریب چھوڑ دیا اور فرار ہو گئے۔
سونا کس کا تھا؟
متاثرہ افراد کے مطابق وہ سونے کی ترسیل کا کام کرتے ہیں، اور یہ سونا کوئٹہ کے 14 سے 15 جیولرز کا تھا جو وہ ملتان سے کوئٹہ لے جا رہے تھے۔
اسسٹنٹ کمشنر مسلم باغ دھیراج کالرا نے اردو نیوز کو بتایا کہ ملزمان نے خود کو سکیورٹی اہلکار ظاہر کیا، تاہم ابتدائی تحقیقات میں یہ واقعہ کسی سرکاری ادارے کی کارروائی نہیں لگتا۔
ان کے مطابق ڈاکوؤں نے ممکنہ طور پر سکیورٹی فورسز کا روپ دھار کر یہ واردات کی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ لوٹے گئے سونے کی مالیت 24 سے 25 کروڑ روپے کے درمیان بتائی جا رہی ہے، مگر متاثرین نے نہ تو اس قیمتی سامان کی منتقلی کے حوالے سے انتظامیہ کو کوئی اطلاع دی، اور نہ ہی کسی قسم کی سکیورٹی کا انتظام کیا تھا۔
واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے اور متاثرین کے بیانات کی بھی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ مسلم باغ اور گرد و نواح میں حالیہ مہینوں میں ڈکیتی اور چوری کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ ماہ بھی ایک شہری سے گاڑی چھیننے کے الزام میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر سمیت چار پولیس اہلکاروں کو گرفتار کر کے نوکریوں سے برطرف کیا گیا تھا۔
