Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سری لنکا کے خلاف اچھی بولنگ پاکستان کو فاتح بنوا گئی، عامر خاکوانی کا تجزیہ 

ایشیا کپ میں سری لنکا کے خلاف آج کا میچ بہت اہم تھا کہ ہار نے والی ٹیم ایشیا کپ سے باہر ہوجانی تھی۔ پاکستان سپر فور میں اپنا پہلا میچ انڈیا سے جبکہ سری لنکا بنگلہ دیش سے ہار چکا تھا۔ 
میچ پاکستان نے جیت لیا، اگرچہ کچھ کمزوریاں نظر آئیں، بیٹنگ نے خاص کر خاصا مایوس کیا، ایک سو چونتیس (134)رنز کے نسبتاًچھوٹے ہدف کو زیادہ باوقاراور فاتحانہ انداز سے حاصل کرنا چاہیے تھا، اس کے بجائے پاکستان کی آدھی ٹیم اسی (80)رنز پر آؤٹ ہوگئی، ایک وقت میں لگ رہا تھا کہ شائد ٹیم ڈھیر ہوجائے گی۔ خوش قسمتی سے جو کھبے بلے بازوں کی جوڑی پچھلے میچ میں ناکام ہوئی اور انڈین بولنگ کے خلاف وہ رنز نہ کر پائے، آج انہوں نے کسر نکال دی اورسری لنکن سپنرز کو عمدہ شاٹس لگائے۔
حسین طلعت نے بھی اچھی بیٹنگ کی اور محمد نواز بھی اچھا کھیلا۔ سری لنکا کا بہترین سپنر ہسارنگا جس نے اپنے پہلے دو اوورز میں صرف چار رنز دے کر دو وکٹیں لیں، اس کے اگلے دونوں اوور میں تئیس رنز بنے۔ ایک اوور میں نواز نے دو چوکے لگائے، جبکہ آخری اوور میں حسین طلعت نے دو چوکے جڑ دیے۔ یوں ایک اچھی پارٹنر شپ بنا کر انہوں نے پاکستان کی ڈولتی کشتی پار کر دی۔چمیرا کے اٹھارویں اوور میں نواز نے چیمرا کو تین شاندار چھکے لگا کر کام تمام کر دیا۔یوں ایک اچھی کمفرٹیبل وکٹری پاکستان کو مل گئی، مگر کیا ہی اچھا ہوتا کہ ٹاپ آرڈر ذمہ داری سے کھیلتا اور پاکستان یہ میچ سات آٹھ وکٹوں سے کسی چیمپین کے انداز میں جیتتا۔  
یہ میچ ویسے پاکستان کی اچھی بولنگ نے جتوایا۔ پاکستانیبولرز نے ابتدا ہی سے عمدہ بولنگ کرائی۔ شاہین شاہ نے پہلے اوور میں وکٹ لے لی، پھر اگلے اوور میں ایک اور وکٹ لی۔سب سے متاثرکن اگرچہ ابرار احمد رہا جس کی گھومتی گیندوں کو سری لنکن بلے باز بالکل ہی نہ سمجھ پائے، اس کی لیگ سپن، گگلی، ٹاپ سپن، کیرم بال، ان تمام ورائٹیز نے کام کر دکھایا۔ ابرار کو وکٹ صرف ایک ملی، مگر اس نے اپنے چار اوورز میں صرف آٹھ رنز دیے، درمیانی اوورز میں ابرار نے رنز بننے ہی نہیں دیے اور اسی دباؤ سے سری لنکن وکٹیں گرتی گئیں۔ 
سری لنکا کے خلاف میچ میں کپتان سلمان آغا نے پچھلے میچ کی غلطیاں نہیں دہرائیں۔ حسین طلعت سے پچھلے میچ میں بولنگ نہیں کرائی تھی اور اس پر خاصی تنقید ہوئی تھی، سری لنکا کے خلاف میچ میں حسین طلعت سے بولنگ کرائی گئی اور اس نے آتے ہی دو وکٹیں لے لیں۔ حسین طلعت کے پہلے دو اوورز میں صرف نو رنز بنے۔ تیسرا اوور جو بہت دیر سے دیا گیا، اس میں کچھ رنز بن گئے۔ فہیم اشرف کو دوسرا اوور دیا گیا اور پورے چار اوورز کرائے گئے۔

محمد نواز 38 اور حسین طلعت 32 رنز کی میچ وننگ اننگز کھیل کر ناٹ آؤٹ رہے (فوٹو: اے ایف پی)

ایک بات کپتان کو ذہن میں رکھنی چاہیے کہ فہیم اشرف یا حسین طلعت سلو میڈیم پیسبولرز ہیں، انہیں ڈیتھ اوورز (سترہ سے بیس)میں استعمال کرنا خطرناک رہے گا، ڈیتھ اوورز حارث روف اور شاہین ہی کو کرانے چاہئیں۔ 
ایک اور بات سمجھ نہیں آئی کہ محمد نواز سے پچھلیمیچ میں بھی بولنگ نہیں کرائی گئی، اس میچ میں بھی ایک اوور تک نہیں دیا گیا۔ یہی نواز پچھلی سیریز میں بہت عمدہ کارکردگی دکھا چکا ہے۔ اگر سامنے کھبے بلے باز ہوں گے تو کیا لیفٹ آرم نواز سے بولنگ ہی نہیں کرائی جائے گی؟ نواز ایک تجربہ کار سپنر ہے اور وہ بہت بار کھبے بلے بازوں کو بھی آؤٹ کر چکا ہے۔ اس سے کم از کم ایک اوور تو کرانا چاہیے تھا۔ صائم ایوب پچھلے میچ میں ناکام ہوا، تو آج اس سے ایک اوور بھی نہیں کرایا گیا۔ اس طرح تو بولر کا اعتماد خراب ہوجاتا ہے۔ صائم ایوب نے انڈیا کے میچ سے قبل ایشیا کپ کے تینوں گروپ میچز میں بہت عمدہ بولنگ کرائی اور اہم وکٹیں لیں سلمان آغا نے ایک کام جرأت کا کیا اور جب دونوں کھبے سری لنکن بلے باز کھیل رہے تھے تو سلمان بطور آف سپنر خود بولنگ کرانے آ گیا۔ اس نے ایک اچھا اوور کرایا، صرف پانچ رنز دیے اور ایک کیچ بھی ہوتے ہوتے رہ گیا۔ نجانے کیوں سلمان آغا نے دوسرا اوور نہیں کرایا۔ صائم ایوب کو بھی ایک اوور تو دینا بنتا تھا۔ 

سری لنکا نے پاکستان کو 134 رنز کا حدف دیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

 پاکستانی اوپننگ سٹارٹ اچھا رہا۔ صاحبزادہ فرحان نے اپنے مخصوص انداز میں جارحانہ سٹروک کھیلے، ایک سو ساٹھ کے سٹرائیک ریٹ سے پندرہ گیندوں پر چوبیس رنز بنائے،جن میں دو شاندار چھکے شامل تھے۔ پاکستان نے پانچ اوورز میں 45 رنز بنا لئے تھے جو کہ ہدف کے اعتبار سے بہت ہی اچھا تھا، یوں لگ رہا تھا کہ پاکستان یک طرفہ میچ جیت جائے گا، تاہم فرحان اپنا ایک اور شاٹ کھیلنے کے چکر میں آؤٹ ہوا اور پھر اسی اوور میں فخر زمان نے بھی وکٹ گنوا دیا، گو فخر کا بہت اچھا کیچ ہوا تھا، مگر جب اسی اوور میں ایک وکٹ گر گئی تھی تو فخرزماں کو قدرے احتیاط کرنی چاہیے تھی۔ 
 سب سے افسوس ناک وکٹ صائم ایوب کی تھی۔ سری لنکن سپنر ہسارنگا گیند کو عمدہ سپن کراتے ہیں، مگر ان کی سپیشلٹی گگلی ہے، وہ کئی بار پہلے بھی پاکستانی بلے حتیٰ کہ بابر اعظم تک کو گگلی پر آؤٹ کر چکے ہیں۔ پاکستانی کوچنگ ٹیم کو چاہیے تھا کہ بلے بازوں کو گگلی کی خاص طور سے پریکٹس کراتے۔ صائم ایوب ہسارنگا کی گگلی کو بالکل ہی نہیں سمجھ پایا اور یوں بولڈ ہوا جیسے کلب لیول کا کوئی کھلاڑی بیٹنگ کر رہا ہو۔ پھر سلمان آغا بھی ہسارنگا کو کراس کھیلتے ہوئے ایل بی ڈبلیو ہوگیا۔ ہدف کم تھا، سٹارٹ اچھا مل گیا تھا تو انہیں ہسارنگا کو احتیاط سے سیدھے بلے سے کھیلنا چاہیے تھا۔

پاکستان نے ٹاس جیت کر سری لنکا کو بیٹنگ کی دعوت دی تھی (فوٹو: اے ایف پی)

اس ٹورنامنٹ میں یہ واضح نظر آیا کہ پاکستانی بلے باز کوالٹی سپن بولنگ پر کمزور ہیں۔  مسٹری سپنر بھی انہیں تنگ کر رہے ہیں جبکہ لیگ بریک گگلیبولر پر بھی یہ دھوکہ کھا رہے ہیں۔ پاکستانی بلے بازوں کو اچھا سوئپ شاٹ کھیلنا بھی آنا چاہیے، پچھلے چند ماہ کی کرکٹ میں کئی وکٹیں ناقص سوئپ شاٹ کھیلتے ہوئے ضائع کی گئیں۔ پاکستان کے پاس محمد یوسف اور یونس خان جیسے بہترین بلے باز کوچ موجود ہیں، یونس خان کا سوئپ شاٹ تو مشہور تھا۔ کیا ہی اچھا ہو کہ ایشیا کپ کے بعد دو تین ہفتوں کا بیٹنگ کیمپ لگا کر نوجوان کھلاڑیوں کی خامیاں دور کرائی جائیں۔ صائم ایوب کا پچھلے پیر ٹھیک حرکت نہیں کرتا اور وہ اکثر فلیشی شاٹ کھیلتے ہوئے آؤٹ ہو رہا ہے۔ صاحبزادہ فرحان کا فٹ ورک ٹھیک کرانے کی ضرورت ہے۔ حسن نواز کو بہت کچھ سکھانا پڑے گا۔
محمد حارث نے آج کے میچ میں بھی اپنی وکٹ تھرو کی تھی، حالانکہ وہ اچھا بھلا کھیل رہا تھا۔ حارث اگر میچ کی صورتحال کے  مطابق نہیں کھیل سکتا تو اس کی ٹیم میں جگہ نہیں بنتی۔ غیر ذمہ دار بلے باز کو باہر ہی بیٹھنا چاہیے۔ وکٹ کیپر بلے بازوں کی ٹیم میں کوئی کمی نہیں۔ حسیب اللہ ایک بہت اچھی آپشن موجود ہے۔ 

سری لنکا نے پاکستان کی پانچ وکٹیں حاصل کی (فوٹو: اے ایف پی)

سری لنکا سے آج کیمیچ میں ایک بڑی غلطی ہوئی، جب پاکستان کی اسی پر پانچ وکٹیں گر گئی تھیں جن میں سے دو ہسارنگا نے لی تھیں تو انہیں ہسارنگا کے دو اوور روکنے کے بجائے وہیں پر کرا لینے چاہیے تھے، اگر ہسارنگا ایک دو وکٹیں اور لے جاتا تو ممکن ہے نتیجہ سری لنکا کے حق میں چلا جاتا۔ اس ایک غلطی کا فائدہ ہوا۔ نواز اور طلعت نے اچھی پارٹنر شپ بنا لی اور جب ہسارنگا بعد میں آیا تو اس کی پٹائی بھی ہوگئی۔ 
 خیر پاکستان اپنی اچھی بولنگ اورپھر ابتدا میں فرحان کے لاٹھی چارج اور پھر لیٹ مڈل آرڈر کی ایک اچھی پارٹنرشپ کی بدولت میچ جیت گیا۔ ایشیا کپ میں پاکستان کے امکانات ابھی موجود ہیں۔ اگلا میچ پچیس ستمبر کو بنگلہ دیش سے ہے۔ یہ ایک طرح سے ناک آؤٹ میچ ہو گا، جو یہ میچ جیتے گا، وہ فائنل میں انڈیا سے کھیلے گا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ایشیا کپ میں پاکستان تیسری بار انڈیا سے نبردآزما ہوتا ہے یا نہیں۔ دو دن کے بعد اس کا جواب مل جائے گا۔ سردست ویل ڈن ٹیم پاکستان، ہوپ فار دا بیسٹ۔

 

شیئر: