Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ غزہ جنگ کو ابھی اسی وقت ختم کر سکتا ہے، صدر ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ میں عرب مسلم رہنماؤں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’امریکہ غزہ جنگ کو ابھی اسی وقت ختم کر سکتا ہے۔‘
عرب نیوز کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رہنماؤں اور میڈیا کو بتایا کہ ’ہم غزہ جنگ کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ہم اسے ختم کرنے جا رہے ہیں۔ شاید ہم اسے ابھی ختم کر دیں۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ اسرائیل میں وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سمیت لوگوں کو دیکھیں گے، ’اور ہم کچھ کرنے جا رہے ہیں کیونکہ یہ (جنگ) بہت طویل ہو چکی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ یہ ختم ہو جائے۔‘
امریکی صدر نے مزید کہا کہ ’ہم یہاں جائزہ لے رہے ہیں کہ کیا ہم یرغمالیوں کو واپس لا سکتے ہیں اور جنگ ختم کر سکتے ہیں اور مشرق وسطیٰ میں دوبارہ زندگی کی طرف لوٹ سکتے ہیں جو کہ ایک خوبصورت زندگی ہے، لیکن یہ جنگوں کے بغیر کہیں زیادہ خوبصورت ہے۔‘
اجلاس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، ترکی، مصر، اردن، پاکستان اور انڈونیشیا کے صدور یا وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔
صدر ٹرمپ نے انہیں ’ہمارے سیارے کے انتہائی اہم حصے کے عظیم رہنما‘ کے طور پر بیان کیا جو ’پوری دنیا میں قابلِ احترام ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اوول آفس میں یہ میرے لیے قابل احترام ہیں، میں آپ کو یہ بتا سکتا ہوں۔ امریکہ ان کا احترام کرتا ہے۔‘

قطر کے امیر نے صدر ٹرمپ سے کہا کہ ’آپ کے یہاں آنے کی واحد وجہ جنگ کو روکنا اور یرغمالیوں کو واپس لانا ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)

امریکی صدر نے حماس اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کے ہاتھوں اسرائیلی یرغمالیوں کے معاملے کو اُجاگر کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’ابھی، ان کے پاس 20 یرغمالی اور 38 لاشیں ہیں۔ ہمیں 38 کو واپس لانا ہے اور ہمیں 20 کو واپس لانا ہے، اور مجھے لگتا ہے کہ ہم یہ کر پائیں گے۔‘
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’یہ وہ گروپ ہے جو دنیا کے کسی بھی دوسرے گروپ سےزیادہ ایسا کر سکتا ہے۔‘
قطر کے امیر نے صدر ٹرمپ سے کہا کہ ’آپ کے یہاں آنے کی واحد وجہ جنگ کو روکنا اور یرغمالیوں کو واپس لانا ہے۔ اور ہم اس جنگ کو ختم کرنے اور غزہ کے لوگوں کی مدد کرنے کے لیے آپ اور آپ کی قیادت پر بھروسہ کرتے ہیں۔ وہاں حالات بہت، بہت، بہت خراب ہیں۔‘
شیخ تمیم بن حمد الثانی نے مزید کہا کہ ’ہم یہاں ملاقات کے لیے اور اس جنگ کو روکنے اور یرغمالیوں کو واپس لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کے لیے موجود ہیں۔‘

 

شیئر: