Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لسبیلہ یونیورسٹی میں طلبہ اور پولیس کے درمیان تصادم؛ دو طلبہ زخمی، متعدد گرفتار

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں واقع لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگری کلچر، واٹر اینڈ میرین سائنسز میں بدھ کے روز طلبہ اور پولیس کے درمیان شدید تصادم ہوا، جس کے نتیجے میں دو طلبہ زخمی جبکہ متعدد کو گرفتار کر لیا گیا۔
واقعہ اس وقت پیش آیا جب بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی نے یونیورسٹی کے اندر احتجاجی کیمپ لگانے کی کوشش کی۔ تنظیم کئی روز سے یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے متعدد طلبہ کی معطلی کے خلاف احتجاج کر رہی ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے پولیس کو طلب کیے جانے پر صورتحال کشیدہ ہو گئی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی، جس کے جواب میں طلبہ نے پتھراؤ کیا۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں طلبہ کو یونیورسٹی احاطے میں بھاگتے ہوئے اور پس منظر میں فائرنگ کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔ طلبہ کا دعویٰ ہے کہ پولیس کے تشدد اور فائرنگ کے نتیجے میں دو طلبہ زخمی ہوئے، جن میں سے ایک کو گولی لگی ہے۔
دوسری جانب لسبیلہ پولیس کے ترجمان نے ایک بیان میں مؤقف اختیار کیا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی درخواست پر پولیس نے کارروائی کی۔ بیان کے مطابق چند ’شرپسند طلبہ‘ نے 6 ستمبر کو پاکستان کے یوم دفاع کے دن  ’ہندوستان میں ماؤ ازم‘ کے عنوان سے ایک مذاکرے کا انعقاد کیا جس کی یونیورسٹی انتظامیہ نے اجازت نہیں دی - ریاست مخالفت باتیں کرنے پر  یونیورسٹی انتظامیہ  نے چند طلبہ کو یونیورسٹی سے فارغ کیا۔ اس کے بعد یہ طلبہ مسلسل احتجاج کر رہے تھے اور دھرنا دے کر بیٹھ گئے
ترجمان کے مطابق بدھ کو طلبہ نے کلاس رومز کو تالے لگا کر تدریسی عمل کو روک دیا جس پر پولیس نے کارروائی کی اور 11 طلبہ کو گرفتار کیا -
پولیس ترجمان کا دعوی ہے کہ گرفتاری کے بعد شرپسند طلبہ کے ٹولے نے  گاڑیوں اور یونیورسٹی کی املاک کو نقصان پہنچانا شروع کیا اور پولیس پر پتھراؤ اور فائرنگ کی جس پر پولیس نے ہوائی فائرنگ اور شیلنگ کے ذریعے انہیں منتشر کیا اور مزید دو طلبہ کو گرفتار کرلیا-
 زخمی طالب علم کے بارے میں پولیس ترجمان کا دعوی ہے کہ ابتدائی طبی معائنے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ گولی قریب سے چلائی گئی۔ ممکنہ طور پر خود اس نے یا اس کے ساتھی نے چلائی ہو۔ پولیس کا کہنا ہے کہ زخمی طالب علم کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مطابق، 16 ستمبر کو یونیورسٹی میں معروف بلوچ شاعر مبارک قاضی کی برسی کے موقع پر تقریب منعقد کی گئی تھی، جسے انتظامیہ نے پولیس کے ذریعے زبردستی ختم کرایا۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد متعدد طلبہ کو معطل کیا گیا، جس کے خلاف احتجاج جاری ہے۔

شیئر: