سعودی پریس ایجنسی ایس پی اے کے مطابق اس پروگرام میں وہ نوجوان شامل ہیں جن کے پاس مصنوعی ذہانت اور کمپیوٹر سائنس کے مضامین میں ’بیچلر‘ یا ’ماسٹر‘کی ڈگری ہے۔
بوٹ کیمپ کے شرکا ’ٹینسورفلو اینڈ پائی ٹارچ ‘ فریم ورکس کے علاوہ ’YOLO اور ہگنگ فیس‘ جیسی ٹیکنالوجی کا عملی تجربہ حاصل کریں گے۔
یہ کورس شرکا کو بین الاقوامی ماہرین کی رہنمائی میں کمپیوٹر وژن، دقیق تحقیق اور مستقبل بینی کے ماڈل استعمال کر کے جدید مہارتیں سکھائے گا۔
آخری مرحلے میں شرکا کو آکسفورڈ یونیورسٹی میں تربیت دی جائے گی۔ (فوٹو: ایس پی اے)
اس کیمپ کے پہلے مرحلے کا انتظام فاصلے سے کیا گیا جبکہ دوسرے مرحلے اور پروگرام کے آخری تین ہفتوں کے دوران شرکا کو آکسفورڈ یونیورسٹی میں تربیت دی جائے گی۔
یہ انیشیٹِیو سعودی عرب کی ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت کی اتھارٹی کے اس مشن کے لیے تعاون فراہم کرے گا جس کا مقصد شہریوں کی مہارتوں کو بڑھانا اور انھیں سعودی عرب کے وژن 2030 کے اہداف کے تحت طے کردہ ڈیجیٹل تبدیلی کے مقاصد سے ہم آہنگ کرنا ہے تاکہ سعودی گریجوایٹس عالمی مسابقت میں کسی سے پیچھے نہ رہیں۔