Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کھجور کے پتوں کی بُنائی کو زندہ کرنے کے لیے ’الخوص اینیشیٹو‘

کنگ عبدالعزیز عالمی ثقافتی مرکز ’اثراء‘ نے ’الخوص اینیشیٹو‘ کا آغاز کیا ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق یہ ثقافتی منصوبہ ہے جس کا مقصد کھجور کے پتوں کی بُنائی ’الخوص‘ کی قدیم دستکاری کو دوبارہ زندہ کرنا ہے۔
الخوص اینیشیٹو اس فن کو نئے تصورات کے ذریعے پیش کرنے اور ایک طرف دستکاروں اور مقامی برادریوں کو اور دوسری طرف دنیا بھر کے شائقین اور تخلیق کاروں کو آپس میں جوڑنے کی کوشش ہے۔
یہ پہل کھجور کے پتوں کی بُنائی کو ایک زندہ ورثہ اور مستقبل کی جدت کا ذریعہ کے طور پر اجاگر کرنے پر مرکوز ہے جہاں صدیوں پرانی روایات کو موجودہ دور کی پریکٹسز کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے، جو اب بھی سعودی عرب کی کھجور کی وادیوں میں مضبوطی سے قائم ہیں۔

اثراء میں پروگرام کی ڈائریکٹر نورہ الزامل نے بتایا ہے کہ ’یہ اقدام مرکز کی اس کوشش کو تقویت دیتا ہے جس کا مقصد ثقافت اور دستکاریوں کو معاصر عمل کا حصہ بنانا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس کے ذریعے فنکاروں، دستکاروں اور ڈیزائنرز کو ایک دوسرے سے ملنے کے مواقع فراہم کیے جائیں گے جبکہ مقامی دستکاریوں کو مقامی اور عالمی سطح پر فروغ دینے کے لیے معاونت کی جائے گی۔‘
انہوں نے کہا ہے کہ ’اس طرح دستکاری کے شعبے میں پائیدار اور اختراعی رجحانات کو پروان چڑھایا جا سکے گا اور عالمی ثقافتی تبادلے کو مضبوط بنایا جا سکے گا۔‘
واضح رہے کہ الخوص جو خشک کھجور کے پتوں کی بُنائی ہے، مملکت کی قدیم ترین پیشوں میں شمار ہوتی ہے اور اس کا تعلق قومی ثقافتی شناخت سے گہرا ہے۔
اس بُنائی سے ٹوکریاں، چٹائیاں اور آرائشی اشیا تیار کی جاتی ہیں۔ اس کی قدر صرف استعمال تک محدود نہیں بلکہ یہ یادداشت، تسلسل اور نسل در نسل منتقل ہونے والی تخلیقی صلاحیت کی علامت بھی ہے۔
یہ پہل خاص طور پر الاحساء کے دستکاروں پر توجہ مرکوز کرتی ہے، جو دنیا کی سب سے بڑی کھجور کی وادی ہے اور یونیسکو کے عالمی ورثہ میں شامل ہے جہاں یہ ہنر آج بھی معاشرتی اور ثقافتی زندگی میں گہری جڑوں سے پیوست ہے۔

شیئر: