پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں چھ دن سے جاری احتجاج کے بعد حکومتی ٹیم اور جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت چند اہم فیصلوں پر اتفاق کیا گیا ہے۔
معاہدے کی روشنی میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ یکم اور 2 اکتوبر کے واقعات میں ہونے والی ہلاکتوں اور زخمیوں پر متعلقہ دفعات کے تحت انسدادِ دہشت گردی ایکٹ میں ایف آئی آر درج ہوں گی اور جہاں ضرورت ہو وہاں عدالتی کمیشن بنایا جائے گا۔
احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کو وہی معاوضہ دیا جائے گا جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو دیا جاتا ہے۔ گولی لگنے سے زخمی ہونے والے افراد کو فی کس 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے جبکہ ہلاک ہونے والوں کے لواحقین میں سے ایک فرد کو سرکاری ملازمت دی جائے گی۔
مزید پڑھیں
تعلیمی اصلاحات کے حوالے سے ہونے والے فیصلے میں مظفرآباد اور پونچھ ڈویژن کے لیے دو نئے تعلیمی بورڈ قائم کیے جائیں گے۔ کشمیر کے تمام تعلیمی بورڈز کو تین دن میں وفاقی بورڈ اسلام آباد سے منسلک کیا جائے گا۔
میرپور ڈیم کے متاثرہ خاندانوں کی زمینوں کو 30 دن میں قانونی حیثیت دی جائے گی۔
موجودہ بلدیاتی قانون کو اصل 1990 کے قانون کے مطابق اور عدالتِ عظمیٰ کے فیصلوں کی روشنی میں 90 دن کے اندر لایا جائے گا۔
ہیلتھ کارڈ کے لیے پندرہ دن میں فنڈز جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ہر ضلع میں ایم آر آئی اور سی ٹی سکین مشینیں مرحلہ وار فراہم کی جائیں گی۔
حکومت پاکستان کشمیر کے بجلی کے نظام کی بہتری کے لیے 10 ارب روپے فراہم کرے گی۔