Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت اور جموں کشمیر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان معاہدے کے اہم نکات

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں چھ دن سے جاری احتجاج کے بعد حکومتی ٹیم اور جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت چند اہم فیصلوں پر اتفاق کیا گیا ہے۔
سنیچر کی صبح (چار بجے کے قریب) جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اور وفاقی وزرا کے درمیان معاہدہ طے پایا تھا جس کو پاکستان، کشمیر اور جمہوریت کی فتح قرار دیا گیا ہے۔
معاہدے کی روشنی میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ احتجاج کے دوران تشدد اور توڑ پھوڑ کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور مظاہرین کی ہلاکتوں کے واقعات پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کی جائے گی، اور جہاں ضرورت ہو وہاں عدالتی کمیشن بنایا جائے گا۔ 
احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کو وہی معاوضہ دیا جائے گا جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو دیا جاتا ہے۔ گولی لگنے سے زخمی ہونے والے افراد کو فی کس 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے جبکہ ہلاک ہونے والوں کے لواحقین میں سے ایک فرد کو سرکاری ملازمت دی جائے گی۔
تعلیمی اصلاحات کے حوالے سے ہونے والے فیصلے میں مظفرآباد اور پونچھ ڈویژن کے لیے دو نئے تعلیمی بورڈ قائم کیے جائیں گے۔ کشمیر کے تمام تعلیمی بورڈز کو 30 دن میں وفاقی بورڈ اسلام آباد سے منسلک کیا جائے گا۔
میرپور ڈیم کے متاثرہ خاندانوں کی زمینوں کو 30 دن میں قانونی حیثیت دی جائے گی۔
موجودہ بلدیاتی قانون کو اصل 1990 کے قانون کے مطابق اور عدالتِ عظمیٰ کے فیصلوں کی روشنی میں 90 دن کے اندر لایا جائے گا۔
ہیلتھ کارڈ کے لیے پندرہ دن میں فنڈز جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ہر ضلع میں ایم آر آئی اور سی ٹی سکین مشینیں مرحلہ وار فراہم کی جائیں گی۔

چھ روزہ احتجاج کے دوران تین پولیس اہلکاروں سمیت 9 افراد ہلاک ہوئے۔ فوٹو: اے ایف پی

حکومت پاکستان کشمیر کے بجلی کے نظام کی بہتری کے لیے 10 ارب روپے فراہم کرے گی۔
کابینہ کا حجم کم کر کے زیادہ سے زیادہ 20 وزرا یا مشیر رکھے جائیں گے۔ سیکرٹریز کی تعداد بھی 20 سے زیادہ نہیں ہو گی۔ محکموں کے انضمام (جیسے سول ڈیفنس اور ایس ڈی ایم اے کیے جائیں گے۔
احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن ادارے کو ضم کیا جائے گا اور قوانین کو نیب کے مطابق کیا جائے گا۔
ترقیاتی منصوبے میں نیلم ویلی روڈ پر دو ٹنلز کی تعمیر کے لیے فزیبلٹی رپورٹ تیار کی جائے گی۔
ایک آئینی کمیٹی کی تشکیل پر بھی اتفاق کیا گیا ہے جس میں کشمیر اسمبلی کے بیرونِ حلقہ ممبران کے معاملے پر ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بنے گی جس میں پاکستان، آزاد جموں کشمیر حکومت اور جے جے اے سی کے دو دو قانونی ماہرین شامل ہوں گے۔
پاکستان، کشمیر اور جمہوریت کی فتح
سنیچر کی صبح (چار بجے کے قریب) مذاکراتی کمیٹی کے رکن اور وفاقی برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ایک بیان میں معاہدہ طے پانے کی تصدیق کی۔
احسن اقبال نے معاہدے کو ’پاکستان، کشمیر اور جمہوریت کی جیت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ  ’آزاد جموں کشمیر کے عوام ہمیشہ پاکستان کے قومی کاز کے فرنٹ لائن پر کھڑے رہے ہیں اور ان کی آواز میں بہت زیادہ وزن ہے۔‘
دوسری جانب اس احتجاج کو منظم کرنے والی جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے رکن شوکت نواز میر نے بھی ایک ویڈیو بیان میں معاہدے کو کشمیر کے عوام کی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم نے اپنے بیش تر مطالبات حاصل کر لیے ہیں۔ عوام مطمئن رہیں کہ ہم فتح یاب ہوئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے احتجاج کے دوران جان سے جانے والی ساتھیوں کی وجہ سے ہم غمزدہ ہیں۔ ہم کل جشن یا اظہار تشکر ریلیاں نہیں نکالیں گے بلکہ ریاست بھر میں تین روزہ سوگ منایا جائے گا۔‘
دونوں اطراف کی مذاکراتی ٹیمیں
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کی بھیجی گئی مذاکراتی ٹیم میں وزیر امور کشمیر امیر مقام، رانا ثناء اللہ، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، احسن اقبال، راجہ پرویز اشرف، قمر الزمان کائرہ، سردار محمد یوسف، پاکستان کے زیرانتطام کشمیر کے سابق صدر مسعود خان شامل ہیں۔ جبکہ مظفرآباد حکومت کے دو وزرا فیصل ممتاز راٹھور اور دیوان علی چغتائی بھی اس ٹیم کا حصہ ہیں۔
عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے اس کی کور کمیٹی کے تین ارکان راجہ امجد علی خان ایڈووکیٹ، شوکت نواز میر اور انجم زمان اعوان مذاکرات کر رہے ہیں۔

 

شیئر: