Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ امداد لے جانے والے فلوٹیلا نے کیمروں اور ڈیٹا کے ذریعے عالمی توجہ کیسے حاصل کی؟

بدھ کی رات جب اسرائیلی فوجی غزہ کے لیے خوراک اور ادویات لے جانے والی کشتیوں پر چڑھ دوڑے تو گلاسگو میں دو ویب ڈویلپرز نے دنیا بھر کے لاکھوں افراد کی نظریں ان کشتیوں پر مرکوز دیکھتے ہوئے ان کی نگرانی شروع کر دی۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فلوٹیلا پر نصب کیمروں نے ویب سائٹ کے ذریعے براہِ راست نشر سے دنیا کو ان کشتیوں پر ہونے والے حملوں کا منظر دکھایا۔ ویب ڈویلپرز نے کشتیوں کی صورتحال کو لمحہ بہ لمحہ اپ ڈیٹ کیا اور قبضے کی مختصر ویڈیوز پوسٹ کیں۔ ویب سائٹ پر وزٹس کی تعداد غیر معمولی رہی جو بدھ کو 25 لاکھ اور جمعرات کو 35 لاکھ تھی۔
’ریکٹینگل‘ نامی ڈیزائن اور سافٹ ویئر سٹوڈیو کی شریک ڈائریکٹر لیزی میلکم نے کہا کہ ’میں نے کبھی ایسی تعداد نہیں دیکھی، کسی بھی ویب سائٹ پر جو میں نے بنائی ہو۔‘
اس فلوٹیلا میں 40 سے زائد سول کشتیوں پر تقریباً 500 افراد سوار تھے جن میں پارلیمنٹیرینز، وکلا اور سماجی کارکن شامل تھے جن میں سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل تھیں۔
اگرچہ یہ فلوٹیلا غزہ تک نہ پہنچ سکی اور کشتیوں کو اسرائیل لے جایا گیا، لیکن دس دنوں میں یہ اسرائیلی ناکہ بندی کے خلاف سب سے نمایاں احتجاج بن کر ابھری۔ اس مقبولیت کے باعث 11 کشتیوں پر مشتمل ایک نئی فلوٹیلا پہلے ہی روانہ ہو چکی ہے۔
سوشل میڈیا مہم، جدید بوٹ ٹریکنگ ٹیکنالوجی، مؤثر ویب ڈیزائن اور عوامی تنظیم سازی کے ذریعے اس مشن نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کی اور ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے تحریک کو نئی توانائی دی۔
اگرچہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی بحری ناکہ بندی قانونی ہے اور وہ غزہ میں حماس کے جنگجوؤں سے لڑ رہا ہے، لیکن فلوٹیلا کو عالمی سطح پر وسیع حمایت حاصل ہے۔ بدھ کو قبضے کے بعد یورپ کے کئی شہروں، ارجنٹائن، میکسیکو اور پاکستان میں مظاہرے ہوئے اور کولمبیا سے ملیشیا تک کے رہنماؤں نے اسرائیلی کارروائی پر تنقید کی۔
جون میں مختلف تنظیموں نے تیونس میں ملاقات کی اور مشترکہ حکمت عملی پر غور کیا۔
’مارچ ٹو غزہ‘ کی یونانی شاخ سے تعلق رکھنے والے انٹونیس فاراس نے کہا کہ ’خیال یہ تھا کہ کچھ بڑا کرنے کی ضرورت ہے۔ لوگوں سے رابطے اور علم کے تبادلے پر بات ہوئی۔‘

حفاظتی پروٹوکول کے تحت کارکنوں نے لائف جیکٹس پہن رکھی تھیں اور ہاتھ ہوا میں بلند کیے ہوئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)

فلوٹیلا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ایکس ، ٹیلیگرام اور انسٹاگرام پر باقاعدہ اپ ڈیٹس دیں اور زوم پر کشتیوں سے پریس کانفرنسز کیں۔ نیلسن منڈیلا کے پوتے بھی کشتی پر موجود تھے۔ تھنبرگ نے کشتی کے ڈیک سے انٹرویوز دیے۔
کشتیوں سے براہِ راست نشریات، بہتر ٹریکنگ ڈیوائسز، اور بیک اپ سسٹمز جیسے گارمن اور موبائل فونز نے اس مہم کو مؤثر بنایا۔ گلاسگو میں میلکم اور ان کے ساتھی ڈینیئل پاورز نے لندن کے ’فورینزک آرکیٹیکچر‘ گروپ کے ساتھ مل کر کشتیوں کی نگرانی کی۔
 بدھ کی رات کیمروں نے ناظرین کو وہ نایاب منظر دکھایا جب اسرائیلی بحریہ نے کشتیوں کے کپتانوں کو انجن بند کرنے کا حکم دیا اور فوجی بندوقوں اور نائٹ وژن کے ساتھ سوار ہوئے۔ حفاظتی پروٹوکول کے تحت کارکنوں نے لائف جیکٹس پہن رکھی تھیں اور ہاتھ ہوا میں بلند کیے ہوئے تھے۔
میلکم اور پاورز نے گلاسگو میں اپنے سٹوڈیو سے یہ مناظر دیکھے اور کشتیوں کی فہرست کو اپ ڈیٹ کرتے گئے۔

 

شیئر: