متحدہ عرب امارات میں ابوظبی کی عدالت نے خاتون کی جانب سے سابق شوہر کے خلاف قرض کا مقدمہ ٹھوس دلائل نہ ہونے کی بنیاد پرخارج کر دیا۔
امارات الیوم کے مطابق ایک خاتون نے مقدمہ دائر کیا جس میں کہا گیا تھا کہ سابق شوہر نے اس سے 55 ہزار 500 درھم ادھار لیے تھے جو طلاق کے بعد بھی واپس نہیں کیے۔
مزید پڑھیں
دعوے میں مزید کہا گیا تھا کہ علیحدگی سے قبل ان کے شوہر نے یہ رقم قرض کے طورپر یہ کہہ کر کے دی اور وہ یہ رقم جلد لوٹا دے گا۔ ثبوت کے طور واٹس اپ پیغامات بھی فراہم کیے۔
دعوے کے جواب میں سابق شوہر نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے عدالت سے مطالبہ کیا کہ غلط دعویٰ دائر کرنے اور اسے پریشان کرنے پر کیس کے اخراجات کے علاوہ وکیل کی فیس بھی دلوائی جائے۔
عدالت نے تمام ثبوتوں کو دیکھنے اور الزامات و تردید کو سننے کے بعد اپنے فیصلے میں کہا کہ خاتون اپنے دعوے کے حق میں کوئی ٹھوس ثبوت نہ پیش کرسکیں۔
واٹس اپ پیغامات سے یہ بات ظاہر نہیں ہوتی کہ رقم جو منتقل کی گئی ہے وہ قرض ہے یا کچھ اور۔ عدالت دعوے کو خارج کرتی ہے۔
عدالت نے خاتون کو حکم دیا کہ وہ سابق شوہر کے مطالبے پر اسے عدالتی اخراجات ادا کرے۔