پہلی بار 4000 ڈالر فی اونس سے اوپر، سونے کی قیمت مسلسل کیوں بڑھ رہی ہے؟
پہلی بار 4000 ڈالر فی اونس سے اوپر، سونے کی قیمت مسلسل کیوں بڑھ رہی ہے؟
بدھ 8 اکتوبر 2025 9:12
عالمی سطح پر پہلی بار سونے کی قیمت چار ہزار ڈالر فی اونس سے اوپر چلی گئی ہے کیونکہ امریکی شرح سود میں کمی کے امکان اور شٹ ڈاؤن کے اثرات سے پریشان سرمایہ کاروں نے قیمتی دھات کے میدان میں دھڑا دھڑ پیسہ لگایا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق قیمتی دھات کی قیمت میں مسلسل اضافے کا رجحان ان تحفظات کے بعد سامنے آیا ہے کہ ٹیکنالوجی کی صنعت سے جڑی اشیا جو پہلے ہی کچھ ایکویٹی مارکٹس کو بہت بلند سطح پر لے گئی ہیں، اس کی شدت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
اس کے بعد چھڑنے والی بحث میں ایسیٹ ببل کی اصطلاح غالب رہی، جس کو ایسی سرمایہ کاری سے جوڑا جاتا ہے جس میں غیریقینی کا سامنا ہو۔
اس کے بعد سے تقریباً سال بھر تاجر سونے سے جڑے کاروبار میں پیسہ لگاتے رہے ہیں اور سال کے آغاز سے لے کر اب تک اس میں 50 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے، جس کے پیچھے عالمی اقتصادی غیر یقینی صورت حال، ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی جنگ اور جغرافیائی و سیاسی بحرانوں سمیت بعد دیگر مسائل بھی شامل ہیں۔
اسی طرح رواں ہفتے فرانس میں جنم لینے والے سیاسی بحران سے بھی صورت حال کی شدت میں اضافہ ہوا ہے جہاں وزیراعظم اور ان کی حکومت نے انتخاب کے چند روز بعد ہی استعفیٰ دے دیا اور صدر ایمانوئل میکخواں پر بھی استعفے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے جبکہ قبل از وقت انتخابات کرانے کے اعلان کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔
سونا جس کو طویل عرصے سے غیریقینی کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے اثاثے کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے اسی وجہ سے بدھ کو چار ہزاور چھ ڈالر اعشاریہ چھ سے اوپر چلا گیا حالانکہ حالیہ ہفتوں کے دوران اپنی ہم عصر کرنسیز کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں اضافہ بھی ہوا ہے، اسی طرح چاندی کی قیمت میں بھی چند ڈالر کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
امریکہ میں شٹ ڈاؤن کی وجہ سے کچھ محکموں کی بندش کے بعد بھی سرمایہ کاروں میں بے چینی کے ساتھ یہ احساس بڑھا کہ اہم معاشرتی اعداد و شمار میں اتار چڑھاؤ ہو گا اس لیے ان کو اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے ابھی سے منصوبہ بندی کرنا چاہیے۔
نیشنل آسٹریلین بینک سے وابستہ ٹیلر نوجیئٹ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں معاشی صورت حال کے بارے میں لکھا کہ ’سونے کی قیمت میں تیزی سے اضافہ گولڈ مارکیٹ میں آنے والی سرمایہ کاری کی وجہ سے ہوئی ہے، جس میں چین کی جانب سے بڑی مانگ بھی شامل ہے کیونکہ سونے کی مارکیٹ کو سیاسی، اقتصادی اور افراط زر کی وجہ سے فائدہ ہوتا ہے۔‘
ٹرمپ کی معاشی پالیسیوں کے علاوہ امریکہ میں ہونے والے شٹ ڈاؤن نے بھی سرمایہ کاروں کو دوسرے میدانوں کی جانے کی ترغیب دی (فوٹو: اے ایف پی)
جب سونے کے تاجر اس کی قیمت بڑھانے میں مصروف تھے تو اس وقت ایشیا میں سٹاک مارکیٹ نیچے آتی دیکھی گئی کیونکہ ایسے سوالات سامنے آ رہے تھے کہ کہ اربوں ڈالر مصنوعی ذہانت کے میدان میں لگائے گئے ہیں۔
اے آئی بوم کا کہنا ہے کہ کچھ کمپنیز اس وقت انتہائی اونچی سطح پر ہیں جو چپس بناتی ہیں اور وہ چار کھرب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری رکھتی ہیں۔
اسی طرح ایک رپورٹ یہ بھی بتاتی ہے کہ سافٹ ویئر فرم اوریکل کا منافع توقعات سے بہت کم ہے، جس کی وجہ سے جڑے پلیٹ فارمز میں تشویش پیدا ہوئی ہے جن میں وال سٹریٹ کے تینوں اہم انڈیکس خطرے کے نشان کی طرف بڑھتے دکھائی دے رہے ہیں۔
ایس پی آئی ایسٹ مینیجمنٹ سے وابستہ سٹیفن اینیس نے ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’مارکیٹ میں کمال کی صورت حال ہے، نقدی کے بہاؤ میں کوئی تاخیر، چاہے وہ عارضی ہی کیوں نہ ہو، ایسی لگتی ہے جیسے کوئی بار ٹینڈر آخری کال دے رہا ہو۔‘