پرتگال کے عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی کرسٹیانو رونالڈو دنیا کے پہلے ارب پتی فٹبالر بن گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بلومبرگ بلین ایئر انڈیکس کی تازہ رپورٹ میں رونالڈو کی مجموعی دولت کا اندازہ 1.4 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔
چالیس سالہ کھلاڑی کرسٹیانو رونالڈو نے سعودی عرب کی پروفیشنل فٹبال لیگ النصر کے ساتھ چار کروڑ ڈالر سے زائد کی ملیت کے معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے بعد سے ان کی دولت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
سب سے زیادہ گول کرنے پر رونالڈو کو گولڈن شوزNode ID: 894646
-
ارب پتی ایلون مسک دنیا کے پہلے کھرب پتی بننے سے کتنا دور ہیں؟Node ID: 895318
بلومبرگ کا کہنا ہے کہ رونالڈو نے سال 2002 اور 2003 کے درمیان پانچ کروڑ پچاس لاکھ ڈالر سے زائد تنخواہ کی مد میں کمائے ہیں۔
اس کے علاوہ رونالڈو سپورٹس کی مصنوعات بنانے والی مشہور کمپنی نائیکی کے ساتھ ڈیل پر ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالر سالانہ وصول کرتے ہیں۔
رونالڈو ارمانی سمیت کئی دیگر مشہور کمپنیوں کے برانڈ ایمبیسیڈر بھی ہیں جس سے ان کی 17 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی کمائی ہوتی ہے۔
سال 2023 میں مانچسٹر یونائیٹد کو چھوڑ کر النصر میں شامل ہونے کے بعد سے رونالڈو فٹبال کی تاریخ میں سب سے زیادہ کمانے والے کھلاڑی بن گئے تھے جن کی سالانہ تنخواہ 17 کروڑ 70 لاکھ پاؤنڈ ہے جبکہ سعودی کلب میں ان کا 15 فیصد شیئر بھی ہے۔
جبکہ ارجنٹینا کے لیونل میسی اپنے کیریئر کے دوران تنخواہ کے طور پر 6 کروڑ ڈالر سے زائد لیتے رہے ہیں۔

ارب پتی کلب میں شامل ہونے کے بعد رونالڈو کا شمار دنیا کے بہترین ایتھلیٹس میں ہونے لگا ہے جن میں باسکٹ بال پلیئر مائیکل جارڈن، میجک جانسن، لیبران جیمز، گالف پلیئر ٹائیگر ووڈز اور ٹینس پلیئر روجر فیڈرر شامل ہیں۔
دوسری جانب رونالڈو کا کہنا ہے کہ وہ جلد ریٹائر ہونے والے نہیں ہیں۔
منگل کو پرتگال فٹبال گلوبز گالا سے خطاب میں رونالڈو نے کہا کہ فٹبال کے لیے ان کا جذبہ قائم ہے، ’میری فیملی کا کہنا ہے کہ چھوڑنے کا وقت آ گیا ہے اور وہ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ میں کیوں ایک ہزار گول کرنا چاہتا ہوں۔ 900 کے قریب گول کر چکا ہوں۔ لیکن میں ایسا نہیں سوچتا۔‘
’میں ابھی بھی بہت اچھی چیزیں پروڈیوس کر رہا ہوں۔ میں اپنے کلب اور قومی ٹیم کی مدد کر رہا ہوں۔ تو کیوں نہ کھیلتا رہوں۔ مجھے یقین ہے کہ جب میں چھوڑوں گا تو بھرپور انداز میں چھوڑوں گا کیونکہ میں اپنا سب کچھ دے چکا ہوں گا۔ میرے پاس کھیلنے کے لیے زیادہ سال نہیں رہے، لیکن جو چند باقی رہ گئے ہیں مجھے انہیں پوری طرح سے انجوائے کر کے جینا ہے۔‘