مذہبی جماعت کا احتجاج، اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستے بدستور بند
پاکستان کی ایک مذہبی و سیاسی جماعت کی جانب سے اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے باہر احتجاج کی کال کے پیش نظر راولپنڈی اور اسلام آباد میں مختلف مقامات پر راستے مسلسل دوسرے روز بھی بند ہیں۔
مذہبی جماعت نے 10 اکتوبر کو اسلام آباد میں ’لبیک یا اقصیٰ ملین مارچ‘ کے نام سے احتجاج کی کال دے رکھی تھی۔
احتجاج کے پیش نظر جڑواں شہروں میں موبائل انٹرنیٹ سروس تاحال معطل ہے، ریڈ زون کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے۔ جی ٹی روڈ، موٹروے اور مری روڈ بھی ٹریفک کے لیے مکمل طور پر بند ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں چھوٹی گاڑیوں کے لیے مارگلہ روڈ کو کھولا گیا ہے تاہم زیروپوائنٹ، سری نگرہائی وے، ڈی چوک، میریٹ چوک اور سرینہ چوک بھی بند ہے۔
شہر میں میٹرو بس سروس اور دیگر لوکل ٹرانسپورٹ کی آمدورفت بھی معطل ہے۔ مری روڈ، جی ٹی روڈ اور موٹروے فتح جنگ انٹرچینج سے اسلام آباد کی جانب بند ہے، اڈیالہ روڈ فلائی اوور، پشاور روڈ، سرینا چوک، سواں پل بند ہے۔
راولپنڈی سے اسلام آباد آنے والے مقامات کو بھی کنٹینر لگا کر بند کیا گیا ہے۔ آئی جے پی روڈ سے راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان راستے مکمل بند ہیں۔
آئی جی پی روڈ پر ڈبل روڈ ٹرن، نیو کٹاریاں اور پنڈورا چونگی بند ہے۔ مری روڈ پر سکستھ روڈ چوک اور چاندنی چوک کنٹینرز لگاکر بند کیے گئے ہیں۔
اُدھر لاہور داخلے کے لیے بابوصابو اورٹھوکرنیاز بیگ سے موٹروے پر انٹری بند ہے۔
جمعے کو رات گئے وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر مملکت طلال چوہدری نے فیض آباد کا دورہ کیا تھا۔
اس موقع پر وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا تھا کہ کسی جتھے کو اسلام آباد یا کسی اور شہر پر چڑھائی کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘
