سعودی وزارتِ کمیونیکیشن اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ایک نئے انیشیٹِیو کا آغاز کیا ہے جو 50 ہزار سعودی شہریوں کو ان شعبوں میں بااختیار بنائے گا جہاں ان کی مانگ بہت زیادہ ہے۔ اس مقصد کے لیے ان افراد کو تربیت دی جائے گی اور انھیں نئی مہارتیں سکھائی جائیں گی۔
سعودی پریس ایجنسی ایس پی اے کے مطابق جس پروگرام کے تحت اس انیشیٹِیو کو بروئے کار لایا جائے گا، اس کا نام ’مستقبلی‘ ہے جس کے معانی ہیں ’میرا مستقبل‘۔
مزید پڑھیں
-
سعودی عرب میں مصنوعی ذہانت کی ذمہ دارانہ گورننس پر عملNode ID: 895271
اس پروگرام کو ’اوریکل اور نیشنل ای لرننگ سینٹر‘ کا تعاون حاصل ہوگا اور اس منصوبے کو ’نیشنل ای لرننگ‘ کے پلیٹ فارم ’فیوچر ایکس‘ کے ذریعے پیش کیا جائے گا۔
اس انیشیٹیو کا مقصد قومی صلاحیتیوں کی تعمیر اور سعودی مرد و خواتین کو مستقبل کی لیبر مارکیٹ کے لیے مصنوعی ذہانت اور دیگر ایسی ڈیجیٹل مہارتوں سے لیس کرنا ہے جن کی آج کل بہت زیادہ طلب ہے۔
یہ پروگرام، وزارت کی ان کوششوں کو آگے بڑھائے گا جو سمارٹ ٹیکنالوجی کی طرف تبدیلی میں تعاون فراہم کر رہی ہیں اور شہریوں کو ’ای لرننگ‘ کے حصول کے لیے کوشاں رہنے کے قابل بنائے گا اور ان کی ٹینکالوجی کی صلاحیتوں میں اضافہ کرے گا۔
پروگرام، ڈیجیٹل ٹیلنٹ کو مقامی سطح پر فروغ دے گا۔ معاشرے میں تعلیم اور پیشہ ورانہ درجے کے تمام طبقوں میں مساوی مواقع کو یقینی بنائے گا۔

اس پروگرام میں شرکت کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں رکھی گئی اور 300 گھنٹوں پر مشتمل تربیت کے 23 ٹریکس ترتیب دیے گئے ہیں۔ وہ شرکا جو شرائط کو پورا کریں گے انھیں منظور شدہ پیشہ وارانہ اسناد بھی ملیں گی۔
اس پروگرام میں کئی طرح کی خصوصی صلاحتیوں کے بارے میں تربیت دی جائے گی جن میں مصنوعی ذہانت، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، ڈیٹابیس مینجمنٹ، اوریکل ایپلی کیشنز اور دیگر کلیدی ڈیجیٹل مہارتیں شامل ہیں۔
پروگرام میں حال ہی میں گریجوایشن کرنے والے طلبہ، ملازمین اور خواتین پر توجہ مرکوز رہے گی جنھیں خصوصی تربیت دی جائے گی جو ان کی ڈیجیٹل مہارتوں کو بڑھائے گی اور مصنوعی ذہانت میں اختراع کے بارے میں سکھائے گی جو وژن 2030 کے نصب العین پر مبنی ہے جس کے تحت ایسی معیشت تیار کرنا ہے جس میں معلومات بھی ہوں اور جو ڈیجیٹل بھی ہو۔