Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی ڈیٹا اینڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی رپورٹ: مصنوعی ذہانت میں بڑی تبدیلیوں کا انکشاف

مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کو دیکھتے ہوئے سعودی عرب کی ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت کی اتھارٹی (سدایا) نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا ایک اہم ترین مرحلے میں داخل ہو رہی ہے۔
اتھارٹی نے مصنوعی عمومی ذہانت (آرٹیفیشل جنرل انٹیلی جنس اے جی آئی) کے تیزی سے ابھر کر سامنے آنے  کا حوالے دے کر کہا کہ’ اس ٹیکنالوجی سے خودکار طریقوں، معاشی ترقی اور سائنسی دریافت میں اہم مواقع سامنے آ رہے ہیں۔‘
سعودی پریس ایجنسی ایس پی اے کے مطابق ایک سٹڈی میں دنیا میں مصنوعی عمومی ذہانت کے ضابطوں کی وجہ سے رونما ہونے والے رجحانات کے بنیادی نکات کو نمایاں کیا گیا اور بتایا گیا کہ ٹیکنالوجی کس طرح ترقی، معیشت اور ہیلتھ کیئر کے نظام کی شکل بدل کر رکھ سکتی ہیں۔
یہ سٹڈی، عاقبت اندیشی کے تناظر میں، مصنوعی عمومی ذہانت کی حکمرانی پر موجودہ منظر نامے اور مستقبل کے امکانات پر بحث کرتی ہے۔ سٹڈی میں مصنوعی عمومی ذہانت کے بنیادی تصورات کو گہری تنقیدی نگاہ سے دیکھا گیا ہے اور سٹڈی اس کی گورننس کے انیشی ٹِیوز کی چھان بین بھی کرتی ہے۔
سٹڈی میں سعودی عرب سمیت پوری دنیا میں مصنوعی عمومی ذہانت کے فریم ورکس تیار کرنے کے لیے جاری کوششوں پر زور دیا گیا ہے۔

سدایا کا کہنا ہے ٹیکنالوجی سے خودکار طریقوں، معاشی ترقی اور سائنسی دریافت میں اہم مواقع سامنے آ رہے ہیں۔ (فوٹو: ایس پی اے)

اس سٹڈی کے مطابق مصنوعی عمومی ذہانت سے توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ انسانوں ہی کی طرح  کام سر انجام دے گی جس سے فوری ترقی کے ساتھ ساتھ مناسب ضابطوں کے موجود نہ ہونے پر تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ’ اگر درست حکمتِ عملی کی رہنمائی حاصل ہو تو مصنوعی عمومی ذہانت، سائنسی اختراع اور معاشی خوشحالی کی راہ میں حائل میں رکاوٹوں پر قابو پایا جا سکتا ہے اور اہم دریافتیں سامنے آ سکتی ہیں۔‘
 امریکہ میں ’اوپن اے آئی کے سٹریٹیجک پروجیکٹ‘ میں اہم سرمایہ کاری ظاہر کرتی ہے کہ اس سلسلے میں دنیا میں سنجیدگی اور پختہ عزم میں اضافہ ہوا ہے اور مصنوعی عمومی ذہانت کی ترقی کے  لیے تقریباً پانچ سو بلین ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔

 مصنوعی عمومی ذہانت مکمل شکل میں 2030 تک دنیا میں چھا جائے گی (فوٹو: عرب نیوز)

سٹڈی میں ’آرٹیفیشل نیرو انٹیلی جنس‘ اور ’آرٹیفیشل سُپر انٹیلی جنس‘ کے ساتھ مصنوعی عمومی ذہانت کی درجہ بندی کی گئی ہے۔
سٹڈی میں ضابطے بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے اور کہا گیا کہ ’چونکہ مصنوعی عمومی ذہانت کا کوئی مخصوص فریم ورک موجود نہیں اور ضابطوں کے لیے عالمی اپروچ مختلف انداز کی ہے اس لیے مشترکہ تعاون اور مِل جُل کر کوششوں کے ذریعے اس مسئلے کو حل کیا جانا چاہیے۔‘
مصنوعی عمومی ذہانت کے بھرپور طریقے سے دنیا کے سامنے آنے کے بارے میں ماہرین مختلف پیش گوئیاں کر رہے ہیں۔ کچھ کا کہنا ہے مصنوعی عمومی ذہانت مکمل شکل میں سنہ 2030 تک دنیا میں چھا جائے گی جبکہ دیگر ماہرین کا خیال ہے کہ ایسا سنہ 2040 اور سنہ 2060 کے درمیان ہی ممکن ہو سکے گا۔
سٹڈی میں نوٹ کیا گیا کہ سعودی عرب میں جدید ڈیجیٹل انفراسٹرکچر موجود ہے اور مملکت، عالمی ٹرینڈز سے ہم آہنگ ہو کر ضابطوں کے لیے فریم ورکس کی تیاری میں متحرک اور مستعد ہے تا کہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجیوں کے محفوظ اور ذمہ دارانہ استعمال کو فروغ دیا جا سکے۔
اس طرح کے اقدمات سے سعودی عرب کے مصنوعی ذہانت کے امکانات کو بروئے کار لانے کے پختہ ارادے کا اظہار بھی ہوتا ہے۔

 

شیئر: