Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں مصنوعی ذہانت کی ذمہ دارانہ گورننس پر عمل

’اجلاس میں دنیا بھر کی نگرانی کرنے والی اتھارٹیز کے نمائندوں اور مصنوعی ذہانت کے ماہرین نے شرکت کی‘ ( فوٹو: سبق)
سعودی ڈیٹا و مصنوعی ذہانت اتھارٹی ’سدايا‘ نے یونیسکو کے ہیڈکوارٹر پیرس میں منعقدہ ماہرین کی گول میز کانفرنس میں شرکت کی ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق  اجلاس کا موضوع مصنوعی ذہانت کی نگرانی کرنے والی ریگولیٹری اتھارٹیز کی صلاحیت سازی تھا۔
اس اجلاس میں دنیا بھر کی نگرانی کرنے والی اتھارٹیز کے نمائندوں اور مصنوعی ذہانت کے ماہرین نے شرکت کی ہے۔
سدايا کی جنرل ڈیپارٹمنٹ برائے گورننس آف آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی ڈائریکٹر رنیم بنت خالد القطان نے سعودی عرب میں مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجیز کی نگرانی کے میدان میں نمایاں پیشرفت کا جائزہ پیش کیا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ کس طرح سعودی عرب نے جدید ریگولیٹری فریم ورک تشکیل دیئے ہیں اور الگورتھمز کے آڈٹ اور اثرات کی جانچ کے لیے پیشرو طریقے اپنائے ہیں جو ان ٹیکنالوجیز کی ذمہ دارانہ گورننس اور محفوظ استعمال کے لیے سعودی عرب کے عزم کو ظاہر کرتا ہے اور یہ سب قومی وژن کے بلند اہداف سے ہم آہنگ ہے۔
گول میز اجلاس میں کئی اہم موضوعات پر گفتگو ہوئی جن میں مصنوعی ذہانت کی نگرانی پر بین الاقوامی نقطہ نظر کا تبادلہ، آڈٹ کے طریقہ کار اور ریگولیٹری ٹولز کی تفہیم، عملی ورکشاپس کے ذریعے نگرانی کے اوزاروں کا تجربہ، اثرات کی جانچ اور ان کے خطرات کے انتظام و تعمیل حکمت عملی میں کردار پر تبادلۂ خیال شامل تھا۔
اجلاس میں اوپن سورس مصنوعی ذہانت کے ماڈلز کی گورننس سے جڑے چیلنجز پر بھی بات کی گئی۔

شیئر: