Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سینکچری آن دا مون‘، چاند پر انسانی ٹائم کیپسول میں سعودی ورثے کی جھلک

ٹائم کیپسول، سی ٹی-4 مشن کے ذریعے بھیجا جائے گا (فوٹو: سینکچری آن دا مون)
سعودی عرب کی ثقافتی میراث کو ’سینکچری آن دا مون‘ نامی منصوبے میں شامل کیا جائے گا جس کے تحت ایک کیپسول میں انسانی علم، فن اور سائنس کو ناسا اور یونیسکو کی مدد سے چاند کی سطح پر رکھا جانا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق فرانسیسی انجینیئر بنوا فیوالی سائنسدانوں، تحقیق کاروں، ڈیزائنرز اور فنکاروں کی ایک ممتاز ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں جو چاند پر رکھنے کے لیے 24 ایسی ڈِسکوں کو جمع کریں گے جن پر ثقافت اور سائنس کی وراثت کی کندہ کاری کی گئی ہوگی۔
بنوا  فیوالی اسی مقصد کے لیے سعودی عرب کے دورے پر ہیں جہاں وہ ریاض، جدہ اور دمام کے مشہور اداروں کے ساتھ رابطے کریں گے جن کا مقصد ان ثقافتی اور سائنسی پہلوؤں کی کھوج لگانا ہے جنھیں کیپسول کے ذریعے چاند کی سطح پر رکھے جانے والے دیگر مواد میں شامل کیا جائے گا۔
سعودی وژن 2030 کے تحت سعودی عرب میں غیر معمولی ثقافتی سرگرمیاں سامنے آ رہی ہیں۔ لہذا یہ بہترین وقت ہے کہ سعودی عجائب گھروں اور آرٹ کے اداروں کے ساتھ رابطے استوار کیے جائیں۔
سینکچری آن دا مون‘ کے لیے دنیا بھر سے ممتاز صلاحیتوں کے ماہرین اکٹھے ہوں گے جن میں فلکی طبعیات کے ماہر، ماہرِ آثارِ حیاتیات، کائنات کے نظم و ترتیب کے محقق، تاریخ دان، فنکار اور انجینیئر شامل ہیں۔
بنوا فیوالی نے کہا ’ہمیں امید ہے کہ ’سینکچری آن دا مون‘ہمارے بعد آنے والی نسلوں یا شاید زندگی کی کسی اور ذہین شکل کے لیے ’کائناتی ہیلو‘ ثابت ہو گی۔ بہت سا مواد ایسا ہے جو تصویروں، ڈایاگرام اور ڈیٹا کے ذریعے بیان کیا گیا ہے جو انسانیت کے علم اور تخلیق کے حسنِ ترتیب کا بیانیہ ہے۔
اس پروجیکٹ کے لیے مملکت، عرب دنیا کی ثقافتی آواز کی نمائندگی اور اپنے قدیم ورثے کو اجاگر کرے گی جس میں ہیما کی چٹانوں پر کی گئی نقاشی، قدیم شہر درعیہ، ثقافتی نشاۃ ثانیہ اور وژن 2030 کی جدت شامل ہے۔
سینکچری آن دا مُون‘ کا ٹائم کیپسول، سی ٹی-4 مشن کے ذریعے بھیجا جائے گا جس کا ڈیزائن ناسا کے خلائی معیار کے مطابق ہے۔ یہ کیپسول چاند کے جنوبی قطبی ریجن پر اترے گا جو ناسا کے خیال میں مستقبل میں رہنے کے لیے مثالی مقام ہے۔
نیلم سے جڑی 24 ڈسکیں ریاضی، ثقافت، فن، سائنس اور مستقبل کے لیے انسان کا مکمل جینوم محفوظ رکھیں گی۔ آرکائیو کا کچھ حصہ یونیسکو کے عالمی ورثے کی سائٹس کے لیے وقف کر دیا جائے گا جن میں سے آٹھ سعودی عرب میں واقع ہیں۔
ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی ثقافت کو چاند کے کیپسول کے ساتھ ضم کرنے سے ’سینکچری آن دا مُون‘ یہ بات یقینی بنائے گی کہ مملکت کا تہذیبی ورثہ ہزاروں برس تک رسائی کے قابل رہے گا۔

شیئر: