پنجاب حکومت کا لاہور میں نیا ایئرپورٹ تعمیر کرنے کا منصوبہ، ضرورت کیوں پیش آئی؟
پنجاب حکومت کا لاہور میں نیا ایئرپورٹ تعمیر کرنے کا منصوبہ، ضرورت کیوں پیش آئی؟
ہفتہ 18 اکتوبر 2025 5:36
علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی موجودہ صلاحیت 60 سے 80 لاکھ مسافر سالانہ تک محدود ہے (فائل فوٹو: وِکی پیڈیا)
لاہور، شہرِ محبت جو صدیوں سے ثقافتی اور تجارتی مرکز رہا ہے، موجودہ پنجاب حکومت اس میں اب ایک نیا ہوائی اڈہ بنانے کے لیے حکمتِ عملی تیار کر رہی ہے۔
درائے راوی کے کنارے جہاں ایک طرف شہر کی ہلچل ہے تو دوسری طرف سرسبز کھیتوں کی وسعت، پنجاب حکومت ایک نئے انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر کا ارادہ رکھتی ہے۔
ماہرین کا خیال ہےکہ یہ منصوبہ نہ صرف لاہور کی بڑھتی ہوئی ہوائی ٹریفک کو سنبھالنے کا حل ہے بلکہ راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی (روڈا) کے وسیع شہری منصوبے کا اہم جزو بھی ہے۔
اردو نیوز کو دستیاب سرکاری دستاویزات اور نئے ایئرپورٹ کے نقشے کے مطابق یہ نئی سائٹ لاہور کے جنوب مشرقی حصے میں راوی سٹی کے قریب واقع ہے، جو شہر کی حدود سے باہر ہے۔
اس کا حدود اربعہ نقشے سے واضح ہے جس کے مطابق یہ شمال میں مُریدکے ایروڈروم سے 50 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے جبکہ مغرب میں علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے 30 کلومیٹر اور مشرق میں لاہور رِنگ روڈ سے منسلک ہے۔
نقشہ بتاتا ہے کہ یہ سائٹ موٹروے ایم ٹو اور ایم تھری کے قریب ہے جو اسے راوی کے 46 کلومیٹر طویل کنارے پر ایک انٹیگریٹڈ شہری مرکز بناتا ہے۔
خیال رہے کہ ایک لاکھ چالیس ہزار ایکڑ پر پھیلا ہوا روڈا کا منصوبہ 2018 میں زیرِ بحث آیا تھا جب راوی ریور فرنٹ اربن ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کا آغاز ہوا۔
روڈا لاہور سے شیخوپورہ تک راوی کے کنارے آبادیوں میں تبدیلی کی ایک سکیم ہے، اس میں پہلے ہی اس علاقے میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی شمولیت کا ذکر موجود ہے۔
تاہم پنجاب حکومت کے ایک حالیہ اعلٰی سطح کے اجلاس میں اس ایئرپورٹ کو روڈا پروجیکٹ کا لازمی حصہ قرار دیتے ہوئے ادارے کو اس کی فزیبلٹی بنانے کا کام سونپ دیا گیا ہے۔
یہ فیصلہ لاہور کی بڑھتی ہوئی آبادی اور تجارتی ضروریات کو مدِنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے جہاں موجودہ ایئرپورٹ کی صلاحیت ختم ہو چکی ہے۔
توسیعی منصوبے کے بعد موجودہ ایئرپورٹ پر سالانہ دو کروڑ مسافروں کی گنجائش ہو جائے گی (فائل فوٹو: وِکی پیڈیا)
یاد رہے کہ علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی موجودہ صلاحیت 60 سے 80 لاکھ مسافر سالانہ تک محدود ہے، جبکہ ایوی ایشن ماہرین کے مطابق اس وقت یہاں دو کروڑ سے زائد مسافر آتے جاتے ہیں۔
وفاقی حکومت نے رواں سال ہی علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ میں توسیع کا بھی اعلان کر رکھا ہے جس میں نئی ٹرمینل بلڈنگ، 31 بورڈنگ برِجز اور رن وے کی توسیع شامل ہے، جس سے 2026 تک دو کروڑ مسافروں کی گنجائش بڑھ جائے گی۔
لاہور کی فضائی تاریخ: پرانے ایئرپورٹس کی جھلک
والٹن ایئرپورٹ
لاہور کا سب سے قدیم سول ایئرپورٹ والٹن 1918 میں برطانوی دور میں تعمیر ہوا اور سر کرنل کیسَک والٹن کے نام سے مشہور ہوا۔
یہ دوسری عالمی جنگ کے دوران برطانوی فوج کا اہم مرکز رہا، جہاں جنگی طیاروں کی مرمت اور ٹریننگ ہوتی تھی۔ 1930 میں لاہور فلائنگ کلب کی بنیاد پڑی جو آج بھی جنرل ایوی ایشن اور فلائنگ ٹریننگ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
اس کی صلاحیت محدود تھی صرف چھوٹے پروپلر طیاروں کے لیے موزوں، جو جیٹ ایئر کرافٹ کی آمد سے قبل تک چلتا رہا۔ 1962 میں علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تکمیل کے بعد یہ بند ہو گیا۔
نیا ہوائی اڈہ، علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے 30 کلومیٹر دُور موٹروے ایم ٹو اور ایم تھری کے قریب ہوگا (فائل فوٹو: وِکی پیڈیا)
اس پر صرف فلائنگ کلب ہی رہ گئے تھے، تاہم گذشتہ تین برسوں سے ان فلائنگ کلبز کو شہر سے باہر نکال دیا گیا ہے جبکہ والٹن ایئرپورٹ کی جگہ پر سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ بنایا جا رہا ہے۔
سنہ 1962 سے پہلے کا یہ ملک کا واحد سول ہوائی اڈا تھا جو لاہور کینٹ کی حدود میں واقع تھا۔ یہ 1950 کی دہائی تک پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے ابتدائی آپریشنز کا مرکز رہا، جہاں ڈگلس ڈی سی 3 جیسے طیارے اُڑان بھرتے تھے۔
اس کی تکنیکی صلاحیت تقریباً 50 ہزار مسافر سالانہ تھی، لیکن جیٹ دور کی آمد پر اس کے رن وے کی 1500 میٹر سے کم لمبائی بھاری طیاروں کے لیے مناسب نہ تھی۔
آزادی کے بعد یہ قومی ہوائی نیٹ ورک کا حصہ بنا، مگر شہری توسیع اور حفاظتی مسائل نے اسے 1962 میں متروک کر دیا۔
علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ
سنہ 1962 میں لاہور انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے نام سے قائم ہونے والا یہ ایئرپورٹ 1975 میں علامہ اقبال کے نام سے منسوب ہوا۔
پنجاب حکومت نے ایک اعلٰی سطح کے اجلاس میں اس ایئرپورٹ کو روڈا پروجیکٹ کا لازمی حصہ قرار دیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
یہ ایئرپورٹ ابتدائی طور پر 20 لاکھ مسافر سالانہ کی صلاحیت رکھتا تھا، مگر اکیسویں صدی کے آغاز میں اس میں توسیع کی گئی اور اس کی گنجائش 80 لاکھ مسافروں تک پہنچ گئی۔
تکنیکی طور پر اس کے دو رن ویز ہیں، ایک 3000 میٹر جبکہ دوسرا 3400 میٹر طویل ہے، یہاں جدید ٹرمینلز بھی ہیں، تاہم بڑھتی ہوئی ٹریفک نے اسے اوورلوڈ کر دیا ہے۔
خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وفاقی حکومت کی رواں سال ایئرپورٹ کی توسیع کی منصوبہ بندی، جو نئے ٹرمینل اور رن وے اپ گریڈیشن پر مبنی ہے دو کروڑ مسافروں کی صلاحیت بڑھا دے گی۔
یاد رہے کہ علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی موجودہ صلاحیت 60 سے 80 لاکھ مسافر سالانہ تک محدود ہے، جبکہ ایوی ایشن ماہرین کے مطابق اس وقت یہاں دو کروڑ سے زائد مسافر آتے جاتے ہیں۔