پاکستان نے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے انتظامی معاملات متحدہ عرب امارات کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان بین الحکومتی (جی ٹو جی) معاہدے کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اس فیصلے کی منظوری باضابطہ طور پر کابینہ کمیٹی برائے بین الحکومتی تجارتی لین دین نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی سربراہی میں 28 اگست کو دی۔
مزید پڑھیں
-
پی آئی اے نجکاری، ’ایف بی آر سے جو تعاون چاہیے تھا نہیں ملا‘Node ID: 881808
-
ہوائی جہاز کی کھڑکی میں ایک چھوٹا سا مخصوص ’سوراخ‘ کیوں ہوتا ہے؟Node ID: 888467
معاہدے کی عملی تفصیلات طے کرنے کے لیے وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی کی قیادت میں ایک ٹیم کو ابوظبی بھیجا جائے گا۔
یہ اقدام پاکستان کی معاشی اصلاحات اور نجکاری پالیسی میں ایک بڑی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جس کے ذریعے حکومت غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور قومی ایئرپورٹس کے معیار کو بین الاقوامی سطح پر لے جانے کی کوشش کر رہی ہے۔
اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ جو سنہ 2018 میں بنایا گیا تھا، پاکستان کا سب سے بڑا اور جدید ترین ہوائی اڈہ ہے۔
اس ہوائی اڈے کی تعمیر کا مقصد ملک کو ایک مرکزی فضائی مرکز (ایوی ایشن ہب) فراہم کرنا تھا جو نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی پروازوں کو بھی سہولت دے سکے۔
ایئرپورٹ کو سالانہ ایک کروڑ 50 لاکھ مسافروں کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا اور اس کی توسیع کے بعد یہ استعداد 2 کروڑ 50 لاکھ تک بڑھائی جا سکتی ہے۔ تاہم عملی طور پر اس وقت یہ ایئرپورٹ تقریباً 90 لاکھ مسافروں کو سہولیات فراہم کر رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق آپریشنل مسائل، انتظامی کمزوریاں اور مالی وسائل کی کمی اس آؤٹ سورسنگ کے فیصلے کی بنیادی وجوہات ہیں۔

معاہدے کے تحت منتخب ہونے والی اماراتی کمپنی کو ایئرپورٹ کی مسافروں سے متعلق تمام خدمات فراہم کرنے کا مکمل اختیار ہو گا۔
ان خدمات میں ٹرمینل آپریشنز، پارکنگ، کارگو سروسز، صفائی، گراؤنڈ ہینڈلنگ اور اندرونی تجارتی سرگرمیاں شامل ہیں۔
اس کمپنی کی ذمہ داری ہو گی کہ وہ ایئرپورٹ کے ڈھانچے اور سہولیات کو جدید خطوط پر استوار کرے۔
عالمی برانڈز کے ریٹیل سٹورز اور ڈیوٹی فری شاپس کھولنے کے علاوہ بین الاقوامی معیار کے ریستوران اور مسافر لاؤنجز بھی قائم کیے جائیں گے تاکہ ایئرپورٹ کا ماحول عالمی معیار سے ہم آہنگ ہو سکے۔
اس منصوبے کے نتیجے میں ایئرپورٹ کی استعداد کار بڑھا کر سالانہ ایک کروڑ 30 لاکھ مسافروں کو سہولت فراہم کی جا سکے گی۔
ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ کے باوجود سکیورٹی اور ایئر ٹریفک کنٹرول کے تمام اختیارات سول ایوی ایشن اتھارٹی ہی کے پاس رہیں گے۔
