Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میانمار کے ’آن لائن فراڈ سینٹرز‘ میں نصب سٹارلنک کی انٹرنیٹ ڈیوائسز بند

میانمار کے سرحدی علاقے میں سٹارلنک ریسیورز کو بڑے پیمانے پر نصب کیا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی
سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنی سپیس ایکس نے میانمار میں اڑھائی ہزار ایسی ڈیوائسز کو بند کر دیا ہے جو میانمار کے ’سکیم سینٹرز‘ میں لگی ہوئی تھیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بدھ کو سپیس ایکس کمپنی کے ایگزیکٹیو نے انٹرنیٹ سروس بند کرنے کی تصدیق کی۔ میانمار کی غیرقانونی انڈسٹری میں سٹارلنک کی انٹرنیٹ ڈیوائسز کے ذریعے حاصل سروس کا استعمال کر کے غیرملکیوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا۔
میانمار میں سنہ 2021 کی فوجی بغاوت کے بعد وہاں کے خانہ جنگی سے متاثرہ سرحدی علاقوں میں جرائم پیشہ عناصر نے وسیع و عریض کمپاؤنڈز بنا کر انٹرنیٹ کے ذریعے فراڈ کرتے ہوئے غیرملکیوں کو رومانس کے نام پر پھنسایا جبکہ بہت سوں کو آن لائن کاروباری نقصان پہنچایا۔
رواں سال فروری میں تھائی لیںڈ کی فوج نے ایک کریک ڈاؤن میں تقریباً سات ہزار کارکنوں کو وطن واپس لایا اور سرحد پار انٹرنیٹ کی سروس کو روکا گیا۔
رواں ماہ اے ایف پی کی ایک تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ علاقے میں تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے جبکہ سٹارلنک ریسیورز کو بڑے پیمانے پر نصب کیا گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ غیرقانونی دھندے والے اس علاقے کو ایلون مسک کی ملکیت والے سیٹلائٹ انٹرنیٹ نیٹ ورک سے جوڑ رہے ہیں۔
سپیس ایکس کے سٹار لنک بزنس آپریشنز کے نائب صدر لارین ڈریئر نے کہا کہ کمپنی نے میانمار میں مشتبہ ’سکیم سینٹرز‘ کے آس پاس 2,500 سے زیادہ سٹار لنک کِٹس کو غیرفعال کر دیا ہے۔‘
انہوں نے ایکس پر کی گئی ایک کی پوسٹ میں اس حوالے سے تصدیق کی مگر یہ نہیں بتایا کہ ٹرمینلز کب منقطع کیے گئے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم کی رپورٹ کے مطابق آن لائن فراڈ کی یہ صنعت اس وقت پورے جنوب مشرقی ایشیا میں عروج پر ہے جس کے ذریعے صرف سنہ 2023 میں دنیا کی مخلتف قومیتوں کے افراد کو 37 بلین ڈالر تک کا نقصان پہنچایا گیا۔
کمبوڈیا نے گزشتہ ہفتے 64 جنوبی کوریائی باشندوں کو ملک بدر کیا جن پر آن لائن فراڈ کے نیٹ ورکس سے روابط کا الزام تھا جبکہ سیئول میں مقامی پولیس نے ملک واپسی پر ان میں سے بیشتر کے وارنٹ گرفتاری کے لیے عدالتوں سے رجوع کیا۔
تھائی لینڈ کے نائب وزیر خزانہ وراپاک تانیونگ نے بدھ کو کمبوڈیا میں سائبر سکیم نیٹ ورکس سے منسلک ہونے کے الزامات کے بعد استعفیٰ دے دیا۔

ماضی قریب میں متعدد پاکستانی شہری بھی میانمار کے اس علاقے میں پھنس چکے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

تھائی لینڈ اور چین کے ساتھ میانمار کے سرحدی علاقے دھوکہ دہی کے نیٹ ورکس کے لیے خاص طور پر زرخیز زمین بن چکے ہیں جہاں تیسری دُنیا کے ملکوں سے کارکنوں کو لالچ دے کر بلایا جاتا ہے جبکہ انسانی سمگلنگ کے کیسز بھی سامنے آئے ہیں۔ کچھ لوگ اپنی مرضی سے بھی ان علاقوں میں چلے جاتے ہیں۔
ماضی قریب میں متعدد پاکستانی شہری بھی میانمار کے اس علاقے میں پھنس چکے ہیں۔
سٹار لنک کے پاس فروری سے قبل میانمار میں انٹرنیٹ فراہم کنندگان میں سے ایک کے طور پر رجسٹر ہونے کے لیے کافی ٹریفک نہیں تھی لیکن ایشیائی علاقائی انٹرنیٹ رجسٹری (ایپنک) کے مطابق تین جولائی سے یکم اکتوبر تک یہ کمپنی سروس پروائیڈرز میں سے سرفہرست دکھائی دی۔
امریکی کانگریس کی مشترکہ اقتصادی کمیٹی کا کہنا ہے کہ اس نے میانمار کے ان مراکز کے ساتھ سٹار لنک کے ملوث ہونے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

 

شیئر: