Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: بیٹی کے لیے 40 ہزار کے سکوں سے سکوٹی کی خریداری، ’گننے میں تین گھنٹے لگے‘

’پائی پائی جوڑنا‘۔۔ یہ محاورہ تو آپ نے سُن رکھا ہوگا جو اُس وقت بولا جاتا ہے جب کوئی محنت، کفایت شعاری اور صبر سے تھوڑی تھوڑی رقم کسی خاص مقصد کے لیے جمع کرتا ہے۔
پائی ایک چھوٹا تانبے کا سکہ ہوا کرتا تھا جو برِصغیر میں برطانوی راج سے پہلے اور اس کے دوران بھی استعمال ہوتا تھا۔ یہ روپے کی سب سے چھوٹی اکائی تھی۔
انڈیا میں ایک کسان نے اس محاورے کو عملی طور پر سچ کر دکھایا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق ریاست چھتیس گڑھ میں ایک کسان نے اپنی بیٹی کے لیے سکوٹی خریدا لیکن انہوں نے اس کے لیے رقم سکّوں کی صورت میں ادا کی۔
ضلع جشپور کے گاؤں کیسراپاتھ کے ایک کسان بجرنگ رام بھاگت انڈے اور چنے کا ایک چھوٹا سا سٹال چلاتے ہیں۔ وہ اپنی بیٹی چمپا کے لیے سکوٹی خریدنے کی غرض سے شو روم پہنچے اور ہونڈا ایکٹیوا سکوٹی کی قیمت ادا کی جو 98 ہزار 700 انڈین روپے تھی۔
انہوں نے سات مہینوں میں یہ رقم جمع کی تھی جس میں زیادہ تر 10 روپے کے سکے شامل تھے۔ انہوں نے سکوٹی کی یہ رقم 40 ہزار سکوں کی صورت میں ادا کی جبکہ باقی نقد دی۔
بجرنگ رام بھاگت نے بتایا کہ وہ قرض لینے کے بجائے نقد ادائیگی کو ترجیح دیتے ہیں۔
شوروم کے مالک آنند گپتا کے مطابق سکوں کو گننے میں تقریباً تین گھنٹے کا وقت لگا جس کے بعد ادائیگی قبول کی گئی اور سکوٹر بجرنگ رام بھاگت کے حوالے کر دیا گیا۔ ’فیسٹیول آفر‘ کے تحت خاندان کو قرعہ اندازی کے ذریعے ایک مکسر گرائنڈر بھی تحفے میں ملا۔
بجرنگ رام کی بیٹی چمپا جو بی کام کی طالبہ ہیں، نے کہا کہ سکوٹر روزمرہ کے کاموں اور سامان کی نقل و حمل میں خاندان کی مدد کرے گا۔
یہ خاندان حکومت کی رہائشی فلاحی سکیم ’پردھان منتری آواس یوجنا‘ کے تحت بنے گھر میں رہتا ہے اور مختلف سرکاری سکیموں، جیسے پی ایم-کسان سمان ندھی اور مہتری وندن سکیم کے تحت مالی امداد حاصل کرتا ہے۔ ان کے گھر میں بجلی دستیاب ہے جبکہ  پینے کا پانی قریب کے بورویل سے حاصل کیا جاتا ہے۔

 

شیئر: