تیما میں غرمول پہاڑ، مسجد اور مینار سے مشابہ دلکش ارضیاتی شاہکار
ہفتہ 25 اکتوبر 2025 14:24
’چٹانیں لاکھوں برس پہلے قدرتی عوامل کے اثر سے تشکیل پائی ہیں‘ ( فوٹو: سبق)
تبوک کے علاقے میں واقع ضلع تيما کے مغرب میں غرمول پہاڑ سعودی عرب کی سب سے عجیب و منفرد چٹانی تشکیل کی مثال پیش کرتے ہیں جہاں دو قریبی چٹانیں نظر آتی ہیں۔
ان میں سے ایک کی شکل مسجد جبکہ دوسری کی شکل مینار سے مشابہ ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق یہ دونوں چٹانیں لاکھوں برس پہلے قدرتی عوامل کے اثر سے تشکیل پائی ہیں اور آج ایک نادر قدرتی فنی تصویر کی صورت دکھائی دیتی ہیں گویا اسلامی طرزِ تعمیر کی خوبصورتی کو فطرت نے اپنے ہاتھوں سے تراشا ہو۔
ان چٹانی ستونوں کی باریک تفصیلات اور متناسب ساخت دیکھنے والے کو حیرت میں ڈال دیتی ہیں اور اسے اس عظیم تخلیقی کاریگری پر غور کرنے پر مجبور کرتی ہیں جس نے زمین کی ساخت کو یوں منفرد انداز عطا کیا۔

ماہرینِ ارضیات کے مطابق یہ علاقہ زمین کی تاریخ کا ایک زندہ ریکارڈ ہے جہاں وقت کے مختلف ادوار کے اثرات واضح نظر آتے ہیں اور سیاہ رنگ کے پہاڑ باریک اور بلند چٹانی ستونوں کے ساتھ ایک حیرت انگیز ہم آہنگی میں کھڑے ہیں۔
ان تشکیل شدہ چٹانوں کو ’الغرامل‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، جو دراصل ایک بڑے پہاڑ کے باقیات ہیں جو وقت کے ساتھ آہستہ آہستہ ٹوٹ کر باریک اور مضبوط ستونوں کی شکل میں بدل گیا۔
ان میں آئرن آکسائیڈ کی مقدار زیادہ ہے جو انہیں غیر معمولی سختی عطا کرتی ہے اور انہیں ہوا، بارش اور کٹاؤ جیسے عوامل کے مقابل قائم رکھتی ہے۔

قدیم سیاحوں اور مہم جوؤں نے ان چٹانوں کو ان کی منفرد اشکال کی وجہ سے مختلف ناموں سے پکارا، جیسے ’العاشقة‘، ’اليتيمة‘ اور ’المسجد والمنارة‘۔
ان کے ارد گرد کے علاقوں میں قدیم آثار، چٹانی نقوش اور غار بھی پائے جاتے ہیں جو قبل از تاریخ ادوار سے تعلق رکھتے ہیں اور اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہاں قدیم انسان آباد تھا اور اس نے اپنی روزمرہ زندگی اور تہذیبی نشانیاں چٹانوں پر نقش کیں۔
آج جبال الغرمول فوٹوگرافی کے شوقین، صحرا کے مسافر اور فطرت کے دلدادہ افراد کے لیے ایک محبوب مقام ہے۔

یہ چٹانی ستون اپنے پھیلاؤ میں ایسے خوبصورت مناظر پیش کرتے ہیں جیسے یہ کسی اور ہی دنیا کا حصہ ہوں۔
وزٹر ان پہاڑوں کو شمالی سعودی عرب کے سب سے دلکش قدرتی مقامات میں شمار کرتے ہیں۔
یہ پہاڑ تيما کے مغرب میں واقع ہیں اور اپنے مینار نما اور برج نما صخری ڈھانچوں کے لیے مشہور ہیں جبکہ ان کے گرد پھیلی سنہری ریت جگہ کی خوبصورتی کو مزید نکھار دیتی ہے۔
یہ مقام ارضیات، آثارِ قدیمہ اور صحرائی مناظر کی تحقیق اور شوق رکھنے والوں کے لیے ایک اہم قدرتی و سیاحتی منزل تصور کیا جاتا ہے۔