Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دل کی بیماری کی تین خاموش علامات جنہیں نظرانداز کرنا خطرناک ہو سکتا ہے

طرزِ زندگی میں تبدیلی اور طبی رہنمائی دل کی صحت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے (فائل فوٹو: فری پِک)
دل کی بیماری دنیا بھر میں اموات کی بڑی وجوہات میں شامل ہے اور اکثر یہ بغیر کسی علامت کے خاموشی سے جسم میں سرایت کر جاتی ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگر اس بیماری کی چند ابتدائی علامات کو پہچان لیا جائے تو بڑے خطرات سے بچا جا سکتا ہے۔
دل کے امراض پر تحقیق کرنے والے معروف سائنس دان اور ’آئی ایم ایٹ ہیلتھ‘ کے چیف نیوٹریشن آفیسر ڈاکٹر جیمز ڈی نیکولانٹونیو نے 24 اکتوبر کو انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں دل کی بیماری کی تین ابتدائی علامات کی نشاندہی کی ہے جنہیں ہر شخص کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔
جنسی کمزوری
ڈاکٹر جیمز کے مطابق ’تقریباً نصف افراد جو دل کی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں، انہیں جنسی کمزوری کا سامنا ہوتا ہے۔ یہ علامت دل کی بیماری سے پانچ برس قبل ظاہر ہو سکتی ہے۔‘
یہ مسئلہ دراصل خون کی روانی میں کمی اور شریانوں میں چربی جمنے کی وجہ سے ہوتا ہے بالخصوص ان شریانوں میں جو جنسی اعضاء کو خون فراہم کرتی ہیں۔
اکثر افراد اس علامت کو نظرانداز کر دیتے ہیں حالانکہ یہ دل کے نظام میں خرابی کی ابتدائی نشانی ہو سکتی ہے۔

جسم میں پانی جمع ہونا ایک عام مگر اکثر نظرانداز کی جانے والی علامت ہے (فائل فوٹو: فری پِک)

ہلکی سرگرمی پر سانس پھولنا
ڈاکٹر جیمز ڈی نیکولانٹونیو کے مطابق ’اگر آپ چند سیڑھیاں چڑھنے یا ہلکی ورزش کرنے پر غیرمعمولی طور پر سانس پھولنے کا تجربہ کرتے ہیں اور خاص طور پر اگر اس کے ساتھ سینے میں درد یا گھٹن محسوس ہو تو یہ دل کی کمزوری کی علامت ہو سکتی ہے۔‘
یہ علامت دل کی کارکردگی میں کمی یا کورونری آرٹری بیماری کے ابتدائی مراحل کی نشاندہی کرتی ہے اور اسے ہرگز نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔
پاؤں، ٹخنوں یا ٹانگوں میں سوجن
ڈاکٹر جیمز خبردار کرتے ہیں کہ ’پاؤں، ٹخنوں یا نچلی ٹانگوں میں سوجن دل کے ناکارہ ہونے یا پھر گردوں کی خرابی کی علامت ہو سکتی ہے۔‘
جسم میں پانی جمع ہونا ایک عام مگر اکثر نظرانداز کی جانے والی علامت ہے جو دل کے مسائل کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

اگر دل کی بیماری کی چند ابتدائی علامات کو پہچان لیا جائے تو بڑے خطرات سے بچا جا سکتا ہے (فائل فوٹو: کورکون انٹرنیشنل)

اگر یہ سوجن مسلسل رہے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ دل یا گردوں کی بیماری کو بروقت پہچانا جا سکے۔
احتیاط ہی علاج ہے
ڈاکٹر جیمز ڈی نیکولانٹونیو کا مزید کہنا ہے کہ ’ان چھپی ہوئی اور عام علامات کو پہچاننا دل کے بڑے مسائل سے بچنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔‘
ابتدائی علاج، طرزِ زندگی میں تبدیلی اور طبی رہنمائی دل کی صحت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹر جیمز ڈی نیکولانٹونیو نے ان میں سے کوئی علامت محسوس کرنے کی صورت میں فوراً اپنے معالج سے رابطہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

شیئر: