Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیوم نیچر ریزرو حیاتیاتی تنوع اور ماحولیاتی بحالی کے منصوبے کو کیسے آگے بڑھا رہا ہے؟

نیوم کے نیچر ریزرو میں ماحول کے تحفظ کے ماہر اور پُر عزم محافظوں کی ایک سعودی ٹیم مملکت میں حیاتیاتی تنوع کے مستقبل اور ماحولیاتی بحالی کی تعریف پھر سے متعارف کرا رہی ہے۔
یہ ماہرین اس علاقے کے منفرد ماحولیاتی نظام اور یہاں بسنے والی انواع کے تحفظ کا انتظام کر رہے ہیں۔ اس کام کے لیے وہ  دنیا کے سب سے دور اندیش ماحولیاتی تحفظ کے انیشی ٹِیوز میں سے ایک میں غیرمعمولی اور رہنما طریقوں کو استعمال میں لا رہے ہیں۔
طارق الجھنی نیوم میں میدانی ماحولیاتی بحالی کے ماہر اور حیوانات اور نباتات کے مطالعے میں صاحبِ تجربہ ہیں۔ وہ مقامی صحرائی لینڈ سکیپ سے خوب واقف ہیں اور اس سلسلے میں جو کام ہو رہا ہے انھوں نے عرب نیوز کو اس کی تفصیل سے آگاہ کیا۔
وہ کہتے ہیں ’میں پورے نیوم میں نباتات کی مختلف انواع کے بیج جمع کرنے کا ذمہ دار ہوں جنھیں بعد افزائشِ نسل کے لیے نرسری میں رکھا جاتا ہے جہاں بحالی کی کوششوں کے لیے پودے اگاتے ہیں۔ ہم ان پودوں کو پھر سے متعارف کراتے ہیں جنھیں ہمارے منظر نامے کا حصہ ہونا چاہیے جو ماضی میں جانوروں کا چارہ بن کر یا گاڑیوں کے زد میں آ کر غائب ہو گئے ہیں۔
الجھنی کا صحرا اور اس کے حیاتیاتی تنوع کے توازن سے گہرا رشتہ ہے۔ ’میں بچہ تھا تو اپنے والد کے ساتھ ان خوبصورت مناظر کو دیکھنے آیا کرتا تھا اور وہ مجھے ان پودوں کی اقسام اور ان کی ثقافتی قدر کے بارے میں سمجھایا کرتے تھے۔ جب مجھے محسوس ہوا کہ یہ انواع اور یہ مناظر خطرے سے دو چار ہیں تو میں نے تہیہ کیا کہ مستقبل کی نسلوں کے لیے ان انواع کو کھوئی ہوئی شان واپس دلاؤں گا تاکہ وہ بھی اس سے لطف اندوز ہو سکیں۔
الجھنی نے بتایا کہ انھوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر نیوم کے علاقے تروجینا میں تعمیری کام شروع ہونے سے چار پودوں کو بچایا ہے۔ ’ہم اس مرتی ہوئی نسل کے پودوں کو نرسری لے آئے اب وہاں اس نسل کے ایک سو سے زیادہ پودے ہیں جنھیں تروجینا میں پھر سے لگایا جا سکتا ہے۔
یہ ریزرو نیوم کے اس عہد کی عکاسی کرتا ہے کہ یہاں کے 95 فیصد علاقے کو فطرت کے لیے محفوظ رکھا جائے گا۔

ایک بڑے انیشی ٹِیو کے تحت 15 لاکھ ہیکٹر پر مشتمل جنگلی حیات کے قدرتی ٹھکانوں کو بحال کیا جائے گا۔ ریزرو میں 10 کروڑ مقامی درختوں، جھاڑیوں اور گھاس کی شجر کاری کی جائے گی تاکہ قدرتی ماحول پھر سے جنم لے سکے۔
یہاں عربی ہرن اور پہاڑی اور صحرائی ریت کے غزال کی آبادی کو بھی بحال کیا جائےگا۔
سالِ رواں کے وسط میں نیوم میں چھ انواع کے 1100 جانوروں کو ریزرو میں چھوڑا گیا جو ایک متوازن ماحولیاتی نظام کے مشن کا ایک وقیع سنگِ میل ہے۔
بشرٰیٰ عبدالحفیظ نیوم جنگلی حیات کے ماحول کے تحفظ کی ماہر ہیں۔ انھوں نے عرب نیوز کو بتایا ’میں نے یہ کام اس لیے شروع کیا کہ ان میں اس کا جذبہ پیدا ہوگیا تھا۔ میرے بچن کی کچھ پسندیدہ ترین یادوں میں ریت کے ٹیلوں کی طرف بھاگنا، بارشوں کے موسم میں آبی گزرگاہوں کی طرف جانا یا سردیوں کے موسم میں اپنے گھر والوں کے ساتھ کیمپنگ کرنا ہیں۔ فطرت کے قریب رہنے سے مجھے اطمینان ملا اور ایسے لگا جیسے یہ سب کچھ میرا اپنا ہے۔ بس اسی نے میرے مقصد کو مہمیز لگائی کہ اسے کسی بھی طرح بچاؤں۔
وہ کہتی ہیں ’ہر جانور جو نیوم میں چھوڑا جاتا ہے اور ہر وہ پودا جو یہاں لگایا جاتا ہے، ہر وہ چھوٹی سے تبدیلی جس کا ہمارے ارد گرد کے ماحول پر مثبت اثر ہوتا ہے اس راستے پر چلنے کے میرے تہیے کو اور پختہ کر دیتی ہے۔
بشری الحفیظ نیوم میں موجودہ جنگلی حیات کے پروگرام کی نگران ہیں۔ وہ اور ان کی ٹیم نیوم میں کیمروں کے ذریعے موجود جنگلی حیات کی نگرانی کرتی ہے تاکہ موجود حیاتیاتی تنوع کو سمجھا جا سکے۔ ان میں بھیڑیے، سرخ لومڑی اور دھاری دار لگڑبگے شامل ہیں۔

انھوں نے کہا کہ سعودی فالکن کلب میں ہمارے شراکت داروں کے تعاون سےگزشتہ سال کے آخر میں ہاداد پروگرام کا آغاز ہوا جو آج تک جاری ہے۔ ہم نے یہاں بارباری فالکن (شاہین) بھی چھوڑے ہیں اور ان کی نگرانی کرتے ہیں۔ ان شاہینوں کی افزائشِ نسل بھی ریکارڈ کی گئی ہے۔ یہ تو ہمارے کام کا آغاز ہے اور ہم ماحول کے تحفظ کی کوششوں میں دیگر شکاری پرندوں کو یہاں لائیں گے۔‘
نیوم کو نہ صرف اپنے زمینی حیاتیاتی تنوع کے توازن بلکہ بحیرۂ احمر میں پائی جانے والی بڑی سمندری انواع ڈولفن، کچھوئے اور سمندری گائے کے لیے بھی ایک اہم پناہ گاہ کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔
ماحولیات کے ماہرین اور محقق مصنوعی ذہانت کو کام میں لا کر بہت سے ڈرونز کی مدد سے بنائی گئی فٹیج  سے کلیدی سمندری ٹھکانوں کا تجزیہ کر رہے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی سے انھیں نیوم کی قابلِ ذکر سمندری حیات کے لیے تحفظ کی مزید مؤثر اور ٹھیک ٹھیک حکمتِ عملی اختیار کرنے میں مدد ملتی ہے۔
مشاری الغریر نیوم میں سمندری حیات کی انواع کے تحفظ کے لیے مینیجر کا کام کرتے ہیں اور ان کا تجربہ ایک دہائی پر محیط ہے۔ وہ ایک کثیرالجہتی ٹیم کی قیادت کرتے ہیں جس کی توجہ اہم انواع کے تحفظ پر ہے۔ اس ٹیم کے انیشی ٹِیوز میں کچھوؤں اور سمندری پرندوں کا پتہ لگانا، سمندری جانوروں کے تحفظ کی منصوبہ بندی کرنا اور ان انواع کے لیے مصنوعی ٹھکانوں کی تخلیق شامل ہے۔

ایک زبردست کام جس میں ہمیں کامیابی ملی ہے وہ نیوم کے جزیروں پر سیاہی مائل فالکن اور بازوں کے لیے مصنوعی گھونسلے بنانا ہے۔ ایسا کر کے ہم نے ان پرندوں کو افزائشِ نسل کی محفوظ سائٹس دی ہیں جس سے ان کی آبادی میں اضافہ ہوگا کیونکہ ان پرندوں کے قدرتی ٹھکانے خطرے کا شکار تھے۔
المشاری کو بھی اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ بحیرۂ احمر کے ساحلوں پر جانا آج بھی یاد ہے جس سے ماحول کے لیے ان کی محبت بڑھی ہے اور وہ مملکت میں پائے جانے والی زرخیز زمینوں اور سمندروں کی اصل قدر و قیمت کو سمجھ سکتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں ’یہ ذاتی فخر کو بامعانی اقدام میں بدلنے کے برابر ہے جس میں سیاہی مائل فالکن کی نوع کو بچانا یا سمندری کچھوؤں کا تحفظ کرنا اور جدت اور باہمی تعاون کے ذریعے ماحولیاتی تحفظ کی سرحدوں کو آگے بڑھانا شامل ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ میں ایک ایسی تحریک کا حصہ ہوں جو مستقبل کی نسلوں کے لیے ماحولیاتی حسن کی میراث تعمیر کر رہی ہے۔

شیئر: